غریبوں کی مدد ،فرض ہمارا

اسلام تمام مذاہب کاسردار مذہب ہے۔ اسلام نے دکھ اور سکھ میں انسانیت کی مدد کرنے کا درس دیا ہے۔یہ اسلام ہی تھا جس کی بدولت مہاجر اور انصار بھائی بھائی بنے تھے۔ اسلام میں ایک مسلمان کی دوسرے مسلمان کی مدد کرنا فرض ہے جو اس سے باغی ہوگا قیامت کے اس کی اﷲ کے ہاں سخت پکڑ ہوگی۔دکھی انسانیت کی مدد کرنا بہت بڑا ثواب کا کام ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ سعادت ہر ایک کے نصیب میں نہیں ہوتی اور جسکے نصیب ہوتی ہے وہ اپنے لیے جنت میں گھر تعمیر کررہا ہوتا ہے۔ پاکستان میں کوئی بھی آفت آئے سیلاب ہو یا زلزلہ ،جنگ ہو یا دہشت گردی ایسے پریشان کن حالات میں لوگوں کو مدد کی سخت ضرورت ہوتی ہے ۔ ایسے موقعوں پر دیکھا گیا بہت سے لوگ دورکھڑے تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں او رکچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کفن سر سے باندھ کر میدان میں نکل آتے ہیں۔
پریشانی اور غم کے موقع پر کسی کا ساتھ دینے پر اﷲ تعالیٰ بہت خوش ہوتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ انسان کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے۔ کسی کو زیادہ مال و دولت دے دیتا ہے تو کسی کو تنگدستی میں رکھ کر۔ اب انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے رب کے اس متحان میں کس طرح کامیاب ہوتا ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ہر ایک کے مال میں دوسرے کا حصہ رکھا ہوا ہے۔ امیر اور غریب دونوں کے مال میں حصہ ہوتا ہے فرق صرف استعمال کرنے کا ہے کہ وہ اس حق کو کس نظرسے استعمال کررہا ہے۔جو خدمت انسانی ہمدردی و تعاون اور دوسروں کی فلاح و بہبود کے کاموں میں رضائے الٰہی کے لیے خرچ کر رہے ہیں توان پر آسمان سے رحمتوں اور برکتوں کی بارشیں برستی ہیں۔قرآن میں ارشاد ہے
’’جو لوگ اپنا مال اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیا ں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اﷲ تعالیٰ جس چاہے بڑھا کردے، اﷲ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے‘‘

اور اگر وہ دنیا کے لیے کررہا ہے تو پھر اس کو دنیا میں بھی بڑے سخی کا نام مل جاتا ہے۔وہ دنیا میں ہی اپنا انعام پالیتا ہے ۔ ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کچھ نہیں۔

ویسے تو ہمارے ملک میں بہت سے لوگوں سمیت مختلف این جی اوز نے فلاحی کاموں کاعلم بلند کیا ہوا ہے۔جو ملک بھر میں دکھ کی گھڑی میں اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کی مدد کرتی ہیں ’’ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن‘‘ ایک ایسی تنظیم کا نام ہے جو حقوق اﷲ اور حقوق العباد کی بجا آوری میں کوئی کوتاہی نہ برتی ۔ اﷲ کے فضل سے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بہبود انسانی اور رفاہ عامہ کے کئی ایک منصوبہ جات کا آغاز کر چکی ہے ۔ جس کی نمایا ں خصوصیا ت کچھ یوں ہیں۔

اس فاؤنڈیشن نے العزیزہسپتال مریدکے، خدیجۃ الکبریٰ ویلفئیر ہسپتال گوجرانوالہ،عائشہ ہسپتال حید رآباداوردی ماڈرن ہسپتال کراچی میں بنانے کے علاوہ اپنے محدود وسائل کے ساتھ پسماندہ علاقوں میں فلٹرکلینک، میڈیکل سنٹر اور فرسٹ ایڈ سنٹر قائم کیے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ فری میڈیکل کیمپس، بلڈ ڈونر،ایمبولینس سروس،سیو ویژن جیسے پروجیکٹس پر کام کررہی ہے۔

اس تنظیم نے میڈیکل کے ساتھ ساتھ واٹر پرجیکٹ بھی شروع کررکھا ہے جہاں صاف پانی فراہم کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ فراہمی لباس و بسترپروگرام ،افطار الصائم اور ریسکیو سروسز،تھرپارکر کے متاثرین کے لیے امداد جیسے پروگرامز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔سیلاب زدگان کے لیے 2014 میں بہت محنت کی۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے ریسکیو ٹیموں کو متحرک کیا ، ماہر تیراک، غوطہ خور، بوٹ آپریٹر علاقوں میں متعین کیے، جو دن اوررات فرق کے بغیرلکڑی کے تختوں، ڈرموں، پلاسٹک کی بوتلوں اور سپیڈ بوٹس کی مدد سے طوفانی لہروں کا مقابلہ کرتے ہوئے چھتوں پر پناہ لیے ہوئے اور پانی میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالتے رہے۔ پانی کے سفر کے ساتھ ساتھ یہ ٹیمیں اپنی جگہ تبدیل کرتی رہیں۔ اس فلاحی تنظیم نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا سے باہر بھی انسانیت کے ناطے فلاحی کام کیے ۔

ایسی تنظیموں کا انحصار مخیر حضرات کی مدد پر ہوتا ہے جوان کی وقتاً فوقتاً ڈونیشن دیتے رہتے ہیں۔ الحمداﷲ رمضان کا مہینہ جارہاہے ۔ اس ماہ میں ہر شخص صدقہ و فطر اور زکوۃ دیتا ہے۔ یہ صدقہ و خیرات برکت کشادگی اﷲ کی رحمتوں اور اس کے وعدوں کی تکمیل کا سبب بن جاتا ہے ۔ اور یہی وہ صاحب ایمان ہیں جن کے لیے فرشتے روز اترتے ہیں اور ان کے حق میں اﷲ سے دعا گو ہوتے ہیں۔
’’تم میں سے کون ہے جو اﷲ کو قرض دے، اچھا قرض تاکہ اﷲ اُسے کئی گنا بڑھا کر دے اور اُس کے لئے بہترین اجر ہے ‘‘۔[الحدید 11]

مسلمان کو فرض بنتا ہے کہ وہ دکھ اور سکھ دونوں میں اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کا ساتھ دے ۔اﷲ سے دعا ہے کہ اﷲ ہمیں بھی ایسے فلاحی کاموں میں مالی اور جسمانی حصہ لینے کی توفیق دے تاکہ ہم بھی اپنے رب العزت کے سامنے جاکر سرخرو ہوسکیں کہ ہم نے دنیا میں رہ کر تیری رضا کی خاطر ، تیر ی خوشنودی کی خاطر اپنا فرض پورا کیا۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 211926 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.