عالمی یوم ( ٹی۔بی) تپ دق

دنیا میں ہر سال 24مارچ کو ٹی۔بی کا عالمی دن بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ 24مارچ 1882 دراصل وہ دن ہے جب عظیم سائنسدان رابرٹ کوک نے ٹی۔بی کا جراثیم دریافت کیا تھا۔ اسی کی نسبت سے 1996میں ٹی۔بی ماہرین نے ایک کانفرنس میں فیصلہ کیا کہ ہر سال 24مارچ کو عالمی یوم ( ٹی۔بی) تپ دق منایا جائے۔ہر سال ٹی۔بی سے مرنے والوں کی تعداد تقریبا 1.7 ملین ہے۔ اور ان میں زیادہ تعد اد غریب اور پسماندہ ممالک کی ہے۔ دنیا کے 22 ممالک میں پاکستان کے پاس ٹی۔بی مریضوں کی تعداد % 80 ہے۔ پاکستان کا نمبر پانچواں ہے جہاں سب سے زیادہ ٹی۔بی کے مریض پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ آبادی پر تقریبا 231 نئے مریض ملتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر سال 420000 نئے مریض ملتے ہیں جو کہ ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

ٹی۔بی ایک نہایت ہی خطرناک اور جان لیوا بیماری ہے۔ٹی۔بی قدیم وقتوں سے انسانوں کے لئے ڈر او ر خوف کا باعث رہی ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا کہ اس بیماری نے فرعون مصر کو بھی نہیں چھوڑا ، جب فرعون مصرکی (mumies) حنوط شدہ لاشوں کا معائنہ کیا گیا تو ان میں بھی ٹی۔بی کا جراثیم پایا گیا۔

ٹی۔بی کی وجوہات اور اقسام
ٹی۔بی ایک جراثیم سے لگتی ہے جس کا نام مائیکو بیکٹریم ٹیوبر کلوسس (Mycobacterium tuberclosis) ہے۔ ٹی۔بی کا جراثیم ہماری جسم میں سانس کے ذریعے داخل ہوتا ہے۔ پھیپھڑوں اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ یہ ٹی۔بی پھیپھڑوں کی ٹی۔بی کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹی۔بی جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے۔ پھیپھڑوں کی ٹی۔بی زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ مریض کے کھانسی تھوکنے اور چھینکنے سے جراثیم دوسرے صحت مند لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
وہ لوگ جو ٹی۔بی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
۔ بوڑھے افراد۔
۔ نوزائیدہ بچے۔
۔ وہ لوگ جن کا دفاعی نظام کسی اور بیماری سے کمزور ہو چکا ہو۔
۔ آپ وہاں رہتے ہو جہاں ٹی۔بی مریض زیادہ ہوں۔
۔ گندی اور آکسیجن کی کمی والی جگہ۔
۔غذائیت کی کمی کا شکار لوگ۔

ٹی۔بی کی علامات
ابتدائی حالت میں ٹی۔بی کی علامات واضع نہیں ہوتی لیکن جب ٹی۔بی کا جراثیم پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا تو مندرجہ
ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
۔ کھانسی
۔ بخار
۔ وزن میں کمی
۔ پسینے کی زیادتی خاص طور پر رات کے وقت
۔ کھانسی میں تھوک کے ساتھ خون آنا
۔ تھکاوٹ
اس کے علاوہ سانس میں تنگی ، سینے میں در د ، شدید حالتوں میں سانس لینے کے ساتھ سیٹی کی آواز آتی ہے۔

جسمانی معائنے پر معالج مندرجہ ذیل علامات مریض میں دیکھ سکتا ہے۔
۔ ہاتھوں اور پاؤں کے ناخنوں کا در میان میں سے دب جانا
۔ بچوں میں گردن کے غدود کا سوجنا اور درد کرنا
۔ پھیپھڑوں میں پانی کی موجودگی
ا۔ سانس میں غیر معمولی آوازیں

ٹیسٹ
ٹی۔بی کی تشخیص کے بہت سار ے ٹیسٹ دستیاب ہیں لیکن ان میں بلغم (تھوک) کا ٹیسٹ اور ایکس رے زیادہ اہم خیال کئے جاتے ہیں۔

علاج۔
علاج کا مقصد مریض کو مرض سے نجات دینا ہوتا ہے ٹی۔بی کا علاج ہمیشہ سے کئی ادویات پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پر پانچ ادویات استعمال کی جاتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
۔ Isoniazid
۔Rifampin
۔ Pyrazinamid
۔Ethambutol
۔Streptomycin

مریض کو یہ ادویات چھ مہینے یا اس سے زیادہ عرصہ استعمال کرنی ہوتی ہیں۔ جب کوئی مریض اپنی ادویات صحیح طریقے سے استعمال نہیں کرتا تو مرض کے اور زیادہ بگڑ جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ٹی۔بی سے بچاؤ
۔ چھوٹے بچوں کو بی۔سی۔جی کا حفاظتی ٹیکہ لگوانا چاہیئے۔
۔ جگہ جگہ تھوکنے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
۔ کھانستے اور چھینکتے وقت منہ پر رومال رکھنا چاہیئے۔
۔ مریض کے برتن دو ماہ تک علیحدہ رکھنے چاہیئے۔

MDR Tuberculosis
MDR Tuberculosis اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی شخص INH or Rifampcinn ان دونوں ادویات کے غلاف قوت مدافعت پیدا کر لیتاہے۔ اور اس کی بنیادی وجہ علاج کے دوران ادویات کا استعمال ترک کرنا ․مہنگی ادویات جو غریبوں کی پہنچ سے باہر ہوتی ہیں جس سے ٹی۔بی کے جراثیم کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوجاتی ہے۔ اور مرض بہت زیادہ بگڑ جاتاہے۔ ایسا مریض بہت زیادہ خطرناک ہوتاہے۔ اور اس سے جو ٹی۔بی پھیلتی ہے وہ تقریباً ناقابل علاج ہوتی ہے اگر علاج کیا جائے تو خرچہ بہت زیادہ آتا ہے۔

یاد رکھیں․
ٹی۔بی ایک جان لیوا مرض ہے۔ احتیاط اور علاج ہی واحد بچاؤ ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Daniel Karamat
About the Author: Daniel Karamat Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.