جمہوریت میں چھپی ہوئی آمریت

بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری کہلاتے ہیں پوری دنیا میں ان کو جمہوریت کی روح کہا جاتا ہے ہر ملک مین یہ الیکشن باقاعدگی سے اور برے جوش خروش سے منعقد کیے جاتے ہیں جن میں عوام کی کثر تعداد حصہ لیتی ہے ان مگر پاکستان میں ایسے بلدیاتی ادارے کیوں نہیں بننے دیے جا رہے کیونکہ ان ادروں کے قیام سے اختیارات گراس روٹ لیول تک تقسیم ہو جاتے ہیں دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ ان بلدیاتی اداروں کی وجہ سے ایک ایم این اے اور ایک ایم پی اے کی کو پاور شئیر کرنی پڑتی ہے جو یہ لوگ کھبی بھی نہیں چاہتے اسی وجہ سے یہ لوگ ایسے اداروں کے قیام میں سب سے بڑی اور بنیادی رکاوٹ سمجھے جاتے ہیں اس کے علاوہ بیوروکریسی بھی نہیں چاہتی کہ ایسے ادارے قائم ہوں کیونکہ ان سے ان کے مفادات کو بھی نقصان پہنچتا ہے حال ہی میں اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشنوں کا نا صرف اعلان ہوا بلکہ امیدواروں کا نشانات تک آلاٹ کر دیے گئے لیکن پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا تمام سیاسی جماعتیں خواہ وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں اکھٹی ہو کر ان انتخابات کے خلاف میدان میں آ گئی جیسے کہ پتا نہیں ان انتخابات سے کیا ہونے جا رہا ہے اور اتنا پریشر بڑھایا کہ الیکشن کمیشن بھی ڈگمگا گیا اور سپریم کورٹ بھی ایسے حالات میں جب تمام انتظامات مکمل تھے اب قانون سازی اور طرح طرح کے بلوں کی بات کی جا رہی ہے ایسے میں ان انتخابات کا انعقات بظاہر ناممکن دیکھائی دیتا ہے مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ابھی نامید نہیں ہوئے سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق جاری کردہ شیڈیول مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نیا انتخابی نظام الاوقات جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کیے جانے والے شیڈیول کے مطابق اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 25 جولائی کو ہونا تھے اور اس ضمن میں امیدواروں کو انتخابی نشان بھی الاٹ کر دیے گئے تھے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ صوبہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں انتخابات ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ صوبہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈیول بھی آ چکا ہے تو پھر اسلام آباد میں انتخابات کیوں نہیں ہو رہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس سال مارچ میں اسلام آباد میں بلدیاتی اتنخابات سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کرایا گیا جبکہ سینیٹ سے ابھی تک منظور نہیں کرایا گیا۔اس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے قانون سازی کے لیے بہت سے بل پڑے ہیں لیکن اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی کو کیوں اہمیت نہیں دی جا رہی؟

اسلام آباد کے عوام اسلام آباد میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کے منسوخ ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے اسے اسلام آباد کے عوام کے بنیادی آئینی اور انسانی حقوق کو غصب کر نے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ اسلام آباد میں الیکشن شیڈول کامنسوخ ہو نا جمہوری اقدار کی نفی ہے جس سے اسلام آباد کے شہریوں اور اْمیدواروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے جبکہ جمہوریت کے لبادے میں چھپے ہوئے آمرانہ سوچ کے عکاس حکمرانوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے سپریم کورٹ کی آنکھوں میں دھول جھونکی ہے ،اگر سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کروا سکتی تھی تو اسے پچیس جولائی کی تاریخ کا اعلان نہیں کر نا چاہیے تھا ایسے میں جب الیکشن کمیشن نے80 فیصد کام مکمل کر رکھا تھا جبکہ اسلام آباد میں ہزاروں امیدواروں نے الیکشن کے کٹھن مراحل سے گزر کر انتخابی مہم کو عروج پر پہنچا رکھا تھا ایسے میں الیکشن شیڈول کو منسوخ کر کے بڑے پیمانے پرشہریوں کی توا نائیاں ،وسائل ،اور صلاحیتوں کوضائع کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں کو تیسرے درجے کا شہری سمجھتے ہو ئے انھیں بیورکریسی کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔جمہوری معاشروں میں عوام کو با اختیار بنایا جا تا ہے جبکہ نام نہاد جمہوریت کے علم برداروں نے اسلام آباد کے شہریوں کو نصف صدی سے اپنی قیادت کے انتخاب اور ااختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے سامنے رکاوٹیں کھڑ ی کر رکھی ہیں۔ اور حکومت جو جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگائے رکھتی ہے کم از کم یہ سوچے کہ ان انتخابات کو ملتوی کر کے وہ کون سے جمہوری روایات کو پروان چڑھا رہی ہے اس کا جواب برحال حکومت کو دینا ہی ہو گا کیونکہ عوام کا خیال ہے کہ حکومت کی طرف سے ان انتخابات کو منعقد کروانے میں لیت و لعل سے کام لینا جمہوریت میں چھپی ہوئی آمریت کے سواء کچھ بھی نہیں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اسلام آباد میں بلد یاتی انتخابات کے حوالے سے قانون سازی کو جلد از جلد مکمل کر کے الیکشن کا انعقاد کیا جا ئے تا کہ عوام کے مسائل گلی محلے کی سطح پر حل ہو سکیں۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207896 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More