یوم حضرت علی رضی اللہ عنہ عہد نبوت کا سنہری باب‎

 
تحریر: کرن ناز (FM105)
21رمضان یوم ِشہادتِ مولائے کائنات، شیر خدا،امیر المومنین حضرت علی کرم اﷲ وجہہ ابن ابی طالب ہے۔حضرت علی کرم اﷲ وجہہ ابن ابی طالب کی ولادت ہجرت نبوی سے 23سال قبل یعنی 30عام الفیل مطابق600عیسوی تیرہ رجب یوم جمعہ خانہء کعبہ میں ہوئی۔آپ کے والد حضرت ابوطالب بن عبدالمطلب اور والدہ فاطمہ بنت اسد تھیں۔والدہ نے آپ ؓ کا نام حیدرو اسد اور والد نے اپنے جد اعلیٰ قصی کے نام پر زید رکھاجبکہ سرورکائنات ؐ نے علی رکھا۔لقب مرتضیٰ ہے۔آپ ؓ نے کبھی بت برستی نہیں کی اور آپ ؓ کی پیشانی کبھی بت کے سامنے نہیں جھکی۔اسی لئے آپؓ کے نام کے ساتھ ’کرم اﷲ و جہہ ‘ کہاجاتاہے۔(نورالابصارص ۷۶ ، صواعق محرقہ ص ۱۷۲)۔حضرت خدیجہ ؓ کے بعد آپ پہلے تھے جنہیں حضرت محمد ﷺ کی رسالت کی تصدیق کا شرف حاصل ہوا۔(استیعاب علامہ بن عبد البر قرطبی جلد ۲ ـ ــ ص۵۲۲ طبع حیدرآباد دکن، اسد القابہ جلد ۳ ص۴۱۴طبع مصر،تاریخ کبیر علامہ ابن جزیر طبری جلد۲ ص ۲۱۲ طبع مصر ،تاریخ کامل ابن اثیر جلد۲ص۲۰ )

بعثت کے تین سال بعد آنحضرت ﷺ نے جب اعزاء واقارب کو دعوت ذوالعشیرہ دی تو اس سلسلے میں کی جانے والی ضیافت کا اہتمام اور لوگوں کو بلانے کی ذمیداری حضرت علی مرتضٰی کے سپرد ہوئی ۔ حضرت محمد ﷺ نے اپنی رسالت کا اعلان کیااور پوچھا کہ کوئی شخص تم میں سے ہے جو اس امر کا اقتدا کرکے میرا بھائی،وصی اور خلیفہ بننا چاہتا ہے۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ ابن ابی طالب نے آگے بڑھ کر عرض کیا’یا رسول اﷲ ؐ میں آپ ؐ کے دشمنوں کو نیزہ ماروں گا،ان کی آنکھیں پھوڑوں گا اور آپؐ کا وزیر ہوں گا۔ آنحضرت ؐ نے اس وقت حضرت علی ؓ کی گردن پرہاتھ رکھ کر ارشاد فرمایا ’یہ میرا بھائی ہے، میرا وصی ہے اور میرا خلیفہ ہے تمہارے درمیان،اس کی سنو اور اطاعت کرو‘۔ نبوت کے ساتویں سال جب کفار مکہ نے بنو ہاشم کا سوشل بائیکاٹ کیا تو آپ ؓ بھی قبیلے کے دیگر افراد کے ہمراہ تین سال تک شعب ابی طالب میں محصور رہے۔ اس دوران بنو ہاشم کیلئے غلے کی فراہمی آپ ؓ کے ذمے تھی۔(سیر ت النبی ؐ جلد اول ص۱۰۹)

بعثت کے تیرہویں سال شب ہجرت چالیس تلواروں کے سائے میں سو کر محسن رسالت نے نبیﷺ کا حقیقی مددگار ہونے کا ثبوت دیا ۔ جب رسول اﷲؐ نے انصار و مہاجرین میں رشتہء اخوت قائم کیا تو حضرت علیؓ کو اپنا بھائی قرار دیا۔ ہجرت کے دوسرے سال پیغمبر خداؐ نے اپنی لخت جگر سیدہ النساء العالمین حضرت فاطمہ زہرا ؓکا عقد مولائے کائنات سے کیا۔ ماہ شعبان ۲ ہجری میں تحویل کعبہ ہوئی یعنی بیت القدس کی طرف سے قبلہ کا رخ کعبے کی طرف موڑدیاگیا۔قبلہ چونکہ عالم نماز میں بدلاگیا اسلئے آنحضرتؐ کاساتھ حضرت علی ؓ کے سوا اورکسی نے نہیں دیا۔ آپ ؓ مقام فخر میں فرمایا کرتے تھے’انامصلی القبلتین‘ ’ میں ہی ہوں جس نے ایک نماز بیک وقت دو قبلوں کی طرف پڑھی۔‘

ہجرت کے بعد غزوات کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوااور تمام غزوات کی کامیابی میں مولائے کائنات کی شجاعت و بہادری کا اہم کردار رہا۔

بدر ہویااحد ،خندق ہو یا خیبر ،حنین ہو یا کوئی اور معرکہ ،ہر جنگ میں مولائے کائنات ؓ نے اپنی بہادری کے جوہر دکھائے اور مسلمانوں کو فتح و کامرانی سے ہمکنار کیا۔ ہر جنگ کے علمبردار حضرت علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہ تھے۔ جنگ احد کے موقع پر تحفظ رسالت ؐ کرتے ہوئے حضرت علیؓ کی تلوار ٹوٹی تھی اور ذوالفقار دستیاب ہوئی تھی۔(تاریخ طبری جلد ۴ص ۴۰۶ و تاریخ کامل جلد ۲ص۵۸)۔ ذیقعد ۶ہجری کو حدیبیہ کا صلح نامہ لکھنے کا اعزاز بھی حضرت علی ؓ کے حصے میں آیا۔ آپؓ کوانحضرت ؐ کے فرامین لکھنے کا شرف بھی حاصل ہے ۔

8 ہجری کو فتح مکہ کے موقع پر داخل حرم ہونے کے بعد پیغمبر خداؐ نے ان تمام بتوں کو اپنے ہاتھوں سے توڑا جو نیچے تھے اور بلندی پر موجود بتوں کو توڑنے کیلئے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کو اپنے کاندھوں پر سوار کیا۔(تاریخ اسلام امتیاز پراچہ ص۱۷۱)۔ 9 ہجری میں تبوک کا معرکہ پیش آیا۔ آنحضرت ؐ ؐ حفظ ماتقدم کے طور پر مدینہ کا نظام حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے سپرد کرکے30ہزار کے لشکر کے ساتھ شام کی جانب روانہ ہوئے ۔ روانگی کے وقت آپ ؐ نے فرمایا ’ کیا تم اس پر راضی نہیں ہوکہ میں تمہیں اسی طرح اپنا جانشین بناکر جاؤں جس طرح جناب موسی ؑ اپنے بھائی ہارون ؑ کو بناکر جایاکرتے تھے۔(صحیح بخاری ، کتاب المغازی ) ۔9ہجری کو ہی تبلیغ سورۂ برات کی ذمے داری بھی آپ ؓ کے سپرد کی گئی۔(صحیح بخاری،کنزالعمال ،درمنشور،تاریخ خمیس، خصائص نسائی، طبری، ریاض النضرہ وغیرہم)

حضرت محمد مصطفی،خاتم النبیین ﷺ ؐ کے انتقال کے بعد کا عرصہ آپ نے سکوت اور گوشہ نشینی میں میں بسر کیا۔گوشہ نشینی کے اس دور میں بھی حضرت علیؓ نے اپنے مفید مشوروں اور جانی امداد سے دیگر خلافتوں کی مدد کی۔ آنحضرت ﷺ نے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کے بارے میں ارشاد فرمایا'' انا مدینۃ العلم و علی بابھا '' یعنی میں شہر علم ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ۔ محب طبری فرماتے ہیں کہ سرور عالمؐ کا ارشاد ہے :جو شخص علم آدم ،فہم نوح ،حلم ابراہیم ،زہد یحیٰ،صولت موسیٰ کو ان حضرات سمیت دیکھنا چاہے اسے چاہیے کہ وہ علی ابن ابی طالب ؓ کے چہرۂ انور کو دیکھے۔( ملاحظہ ہو نو رالابصار،شرح مواقف،مطالب السؤل، صواعق محرقہ،شواہد النبوۃ، ابو الفدا، کشف الغمہ، نیابیع المودت، مناقب ابن شہر آشوب، ریاض النضرہ ، ارحج المطالب،انوار اللغۃ) ۔ علمائے اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے مصنف حضرت علی ؓ ہیں۔ آپ کی کتابوں میں سے کچھ کے نام '' کتاب علی، کتاب جامعہ، صحیفہ علویہ ، کتاب الجفر ، زکوٰۃ النعم ، ابواب فقہ ،کتاب فی الفقہ ''ہیں۔آپ ؓ کے اشعار کا مجموعہ ''دیوان علی '' کے نام سے حضرت علی ؓ کی طرف منسوب ہے۔ یہ بھی مسلم ہے کہ سب سے پہلے جامع قرآن مجید بھی حضرت علی کرم اﷲ وجہہ ہی ہیں جنہوں نے قرآن پاک کو تنزیل کے مطابق جمع کیا ۔ملاحظہ ہو نو رالابصار امام شبلخجیص۷۳طبع مصر ، اعیان الشیعہ ) نہج البلاغہ امیر المومنین حضرت علی مراتضیٰ کرم اﷲ وجہہ کے فصیح و بلیغ خطبات و ارشادات کا مجموعہ ہے جسے جناب سید رضی ؒ نے چوتھی صدی ہجری کے آخر میں جمع کیا۔

مولائے کائنات کا زمانہء خلافت 35 ہجری تا 40 ہجری ہے۔تخت خلافت پر متمکن ہوتے ہی مخالفین نے آپ ؓ کے خلاف سازشوں اور شورشوں کا بازار گرم کردیا ۔چنانچہ جنگ جمل، صفین، خوارج و نہروان پیش آئیں۔ صفین کے سازشی فیصلہء حکمین کے بعد حضرت علی کرم اﷲ وجہہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ اب ایک فیصلہ کن حملہ کرنا چاہیے ۔چنانچہ صفین و نہروان کے بعد ہی سے آپ ؓ اس طرف متوجہ ہوگئے۔چالیس ہزار کا لشکر تیار تھا لیکن کوچ کا دن آنے سے قبل ہی ایک خارجی ابن ملجم بن عبدالرحمن نے 19 رمضان کو مسجد کوفہ میں نماز فجر کے دوران آپ ؓ کے سر پر زہر آلود تلوار سے ایسا کاری وار کیا۔جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے۔دو دن شدید زخمی حالت میں رہنے کے بعد 21 رمضان المبارک کو 63 برس کی عمر میں شہید ہوگئے۔ تاریخ ابوالفداء میں ہے کہ آپ ؓ نجف اشرف میں سپرد خاک کئے گئے۔جو اب بھی زیارت گاہِ عالم ہے ۔ کتاب انوار الحسینیہ ج ۲ ص ۳۶ اور مسٹر گبن کی تاریخ ڈیگائن اینڈ ہال آف دی رومن ایمپائر میں ہے کہ ظالم بنو امیہ کی وجہ سے حضرت علی ؓ کی قبر مخفی رکھی گئی تھی۔
 
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1027614 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.