فضائل رمضان پر احادیث مبارکہ کا گلدستہ

٭حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایت ہے شَہَنشاہِ کون ومکان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : ''آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گُنا تک دیا جاتا ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّـہ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ۔ سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خودُ دوں گا۔ اللہ عَزّوَجَلَّ کا مزید ارشاد ہے، بندہ اپنی خواہِش اور کھانے کوصِرف میری وَجَہ سے تَرک کرتا ہے۔روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں۔ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ عَزَّوَجَل سے ملاقات کے وَقت ۔ روزہ دار کے منہ کی بُواللہ عَزّوَجَلَّ کے نزدیک مُشک سے زیادہ پاکِیزہ ہے۔'' (صحیح مسلِم ص580حدیث(1151
٭مزید ارشاد ہے ، ''روزہ سِپَر (یعنی ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہُودہ بَکے اور نہ ہی چیخے۔پھر اگر کوئی اورشَخص اِس سے گالَم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو، تو کہہ دے ، میں روزہ دا رہوں۔ (صحیح بخاری ج1ص624حدیث(1894
٭حضرتِ سَیِّدُنا سَھل بن عبدُاللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے منبعِ جودو سخاوت، شافِعِ اُ مّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے،'' بے شک جنّت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہا جاتا ہے اس سے قِیامت کے دن روزہ دار داخِل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخِل نہ ہوگا۔کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟پَس یہ لوگ کھڑے ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اوراِس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔جب یہ داخِل ہوجائیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا پس پھر کوئی اس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔ (صحیح بخاری ج1ص625حدیث(1896
٭حضرتِ سَیِّدُنا سَلَمہ بن قَیصررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے،جس نے ایک دن کا روز ہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرنے کیلئے رکھا ،اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا کہ ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مَرجائے۔ ( مسنَد ابی یعلٰی ج1 ص383حدیث(917
کہاجاتاہے، ''کوّے کی عُمْر پانچ سو سال تک ہوتی ہے''۔
٭امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسلیم کا فرمانِ عظیم ہے ، ''جس نے ماہِ رَمَضان کاایک روزہ بھی خاموشی اور سُکون سے رکھا اسکے لئے جنّت میں ایک گھر سُرخ یا قوت یا سبز زَبَرجَد کا بنایا جائے گا۔ ''(مَجْمَعُ الزَّوائد ج3 ص346حدیث(4792
٭حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے،حُضورِ پُرنور ،شافِعِ یومُ النُّشورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے ، ''ہر شئے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صَبْرہے۔ '' (سنن ابنِ ماجہ ج 2 ص347حدیث(1745
٭حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ بن اَبی اَوفٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، مدینے کے تاجور، دلبروں کے دلبر، محبوبِ ربّ ِاکبر عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُنوَّر ہے،''روزہ دار کا سونا عبادت اور اسکی خاموشی تسبیح کرنا اور اسکی دعاء قَبول او راسکا عمل مقبول ہوتا ہے ۔'' (شُعَبُ الْایمان ج 3ص415حدیث(3938
٭اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ، میرے سر تاج ، صاحِبِ مِعراج صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: ''جو بندہ روزہ کی حالت میں صُبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اسکے اَعْضا ء تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فِرِشتے) اسکے لئے سورج ڈوبنے تک مغفِرت کی دُعاء کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادو رَکْعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اسکے لئے نُوربن جاتی ہیں اور حُورِعِین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں )میں سے اُسکی بیویاں کہتی ہیں، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ تُو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بَہُت زِیادہ مُشتاق ہیں۔اور اگر وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا سُبْحٰنَ اللہ یا اللہُ اَکْبَر پڑھتا ہے تو ستّر ہزار فِرِشتے اُسکا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں۔ (شُعَبُ الایمان ج3 ص299حدیث(3591
٭مُحِبُّ الفُقَراء ِ وَالْمَساکِین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے جس کو روزے نے کھانے یا پینے سے روک دیاکہ جسکی اسے خواہِش تھی تو اللہ تعالیٰ اسے جنّتی پھلوں میں سے کھلائے گا اور جنّتی شراب سے سَیراب کریگا۔'' (شُعَبُ الْایمان ج 3ص410حدیث(3917
٭محبوبِ ربِّ داوَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے ، ''قِیامت والے دن روزہ داروں کیلئے ایک سونے کا دستر خوان رکھا جائے گا ، حالانکہ لوگ (حساب کتا ب کے) منتظِر ہوں گے''۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج8ص214حدیث(23640
٭حضرتِ سَیِّدُنا عبدا للہ ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم رء وفٌ رِّحیم ،محبوبِ ربِّ عظیم عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نزدیک اعمال سات قِسم پر ہیں، دو عمل واجِب کرنے والے ،دو عملوں کی جَزاء (ان کی) مِثْل ،ایک عمل کی جَزاء اپنے سے دس گُنا ، ایک عمل کی سات سوگُنا تک اور ایک عمل ایسا ہے کہ اس کا ثواب اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔پس جو دو واجِب کرنے والے ہیں (١)وہ شخص جواللہ عَزّوَجَلَّ سے اِس حال میں ملا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت اِخْلاص کے ساتھ اسطرح کی کہ کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا تو اس کیلئے جنّت واجِب ہوگئی (٢)اور جواللہ عَزّوَجَلَّ سے اس حال میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو اس کیلئے دوزخ واجِب ہوگئی۔اور جس نے ایک گناہ کیا تو اس کی مِثْل (یعنی ایک ہی گناہ کی ) جزاء پائے گا اورجس نے صِرْف نیکی کا ارادہ کیا تو ایک نیکی کی جزاء پائے گا۔اور جس نے نیکی کرلی تووہ دس ( نیکیوں کا اجر) پائے گا اور جس نے اللہ عَزّوَجَلَّ کی راہ میں اپنا مال خرچ کیاتو اس کے خرچ کئے ہوئے ایک دِرہم کو سات سو دِرہم اور ایک دینار کو سات سو دینار میں بڑھا دیا جائے گا اور روزہ اللہ تعالیٰ کیلئے ہے اسکے رکھنے والے کا ثواب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ '' (کنزالْعُمّال ج8ص211حدیث(23616
٭حضرتِ سَیِّدُنا کَعبُ الاَ حباررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے،فرماتے ہیں،''بروزِقِیامت ایک مُنادی اسطرح نِداء کریگا ،ہر بَونے والے ( یعنی عمل کرنے والے)کو اس کی کَھیتی(یعنی عمل) کے برابراَجْر دیا جائے گا سوائے قُرآن والوں ( یعنی عالِمِ قُرآن) اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حد وبے حِساب اَجر دیا جائیگا ۔ '' (شُعُب الایمان ج3ص413حدیث(3938
٭حضرتِ سَیِّدُنا ابو سعید خُدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے ، ''جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ عَزّوَجَلَّ اس کے چہرے کو جہنَّم سے ستّر سال کی مَسافَت دُور کردے گا۔ (صحیح بخاری ج2ص445حدیث(2840






٭اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں، کہ جب ماہِ رَمَضان تشریف لاتا توشافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا رنگ مبارَک مُتَغَیَّرہوجاتا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نَماز کی کثرت فرماتے اور خوب گڑگڑاکر دُعا ئیں مانگتے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر طاری رہتا ۔ (شُعَبُ الْایمان ج 3 ص310 حدیث (3625
٭سَیِّدُناعبد اللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:''رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی ہیں اور سخاوت کا دریا سب سے زیادہ اس وقت جوش پر ہوتا۔ جب رَمَضان میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے جبر ئیلِ ا مین عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام ملاقات کے لئے حاضِر ہوتے،جبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام (رَمَضانُ المبارَک کی ) ہر رات میں ملاقات کیلئے حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسلیم ان کے ساتھ قرآنِ عظیم کا دَور فرماتے ۔''پس رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔ (صحیح بخاری ج1ص9حدیث(6
ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم
ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم
٭ حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم نَخْعِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''ماہِ رَمَضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہ ِرَمَضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا(یعنی سبحٰن اللہ کہنا) اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار مرتبہ تسبیح کرنے( یعنی سبحٰنَ اللہ)کہنے سے افضل ہے اور ماہِ رَمَضان میں ایک رَکْعَت پڑھنا غیر رَمَضان کی ایک ہزار رَکْعَتو ں سے افضل ہے۔ (اَلدُّرُّ المَنْثُورج1ص(454
٭امیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ محبوبِ ربِّ اکبر عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم و رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا فرمان ہے :
''ذَاکِرُ اللہِ فِیْ رَمَضَانَ یُغْفَرُلَہ وَسَائِلُ اللہِ فِیْہِ لَایَخِیْبُ۔''
ترجَمہ رَمَضان میں ذکرُ اللہ عَزَّوَجَل کرنے والے کو بخش دیا جاتاہے اور اِس مہینے میں اللہ تعالیٰ سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا۔(شُعَبُ الْایمان ج3ص 311 حدیث (3627
٭ حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، ہم بے کسوں کے مدد گار صلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے جس کو رَمَضان کے اختِتام کے وَقت موت آئی وہ جنّت میں داخِل ہوگا اور جسکی موت عَرَفہ کے دن (یعنی ذُو الحجّۃِ الحرام ) کے خَتْم ہوتے وَقت آئی وہ بھی جنّت میں داخِل ہوگااور جسکی موت صَدَقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخِلِ جنّت ہوگا۔ ''(حِلْیۃُ ا لْاولیَاء ج5ص26حدیث(6187
٭اُمُّ الْمُؤ منین سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے، میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: ''جس کا روزہ کی حالت میں اِنْتِقال ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کو قِیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔'' (الفردوس بماثورالخطاب ج3ص504حدیث(5557
٭ حضرتِ سیِّدُنااَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ،''یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ،اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنَّم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے ،محروم ہے وہ شخص جس نے رَمضا ن کو پایا اور اس کی مغفِرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رَمضان میں مغفِرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی ؟ '' (مجمع الزوائد ،ج 3 ،ص345 حدیث (4788
٭حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:جب رَمَضان آتا ہے توآسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ (صحیح البخاری ج 1 ص626حدیث(1899اور ایک روایت میں ہے کہ جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں شیاطین زَنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں ایک روایت میں ہے کہ رَحمت کے دروازے کھولے جاتے ہیں۔ (صحیح مسلم ص543حدیث (1079
٭حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں:حق یہ ہے کہ ماہِ رَمَضان میں
آسمانوں کے دروازے بھی کُھلتے ہیں جن سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاص رَحمتیں زمین پر اُترتی ہیں اور جنَّتوں کے دروازے بھی جس کی وجہ سے جنَّت والے حُوروغِلمان کو خبر ہو جاتی ہے کہ دنیا میں رَمَضان آ گیا اور وہ روزہ داروں کے لئے دعاؤں میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ ماہِ رَمَضان میں واقِعی دوزخ کے دروازے ہی بند ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے اس مہینے میں گنہگاروں بلکہ کافِروں کی قبروں پر بھی دوزخ کی گرمی نہیں پہنچتی۔ وہ جو مسلمانوں میں مشہور ہے کہ رَمَضان میں عذابِ قَبر نہیں ہوتا اس کا یِہی مطلب ہے اور حقیقت میں اِبلیس مَع اپنی ذُرِّیَّتوں (یعنی اولاد) کے قید کر دیا جاتا ہے ۔ اِس مہینے میں جو کوئی بھی گناہ کرتا ہے وہ اپنے نفسِ اَمّارہ کی شرارت سے کرتا ہے نہ شیطان کے بہکانے سے۔ (مراٰۃ المناجیح ج 3ص(133
واقعہ بُخارامیں ایک مجوسی (آتَش پَرَسْت ) رہتا تھا ایک مرتبہ رَمَضان شریف میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ مسلمانوں کے بازار سے گُزررہا تھا ۔اُس کے بیٹے نے کوئی چیز عَلانیہ طور پر کھانی شُروع کردی ۔مَجوسی نے جب یہ دیکھا تَو اپنے بیٹے کو ایک طَمانچہ رَسِید کردیا او رخوب ڈانٹ کر کہا،تجھے رَمَضانُ الْمبارَک کے مہینہ میں مسلمانوں کے بازار میں کھاتے ہوئے شَرم نہیں آتی؟لڑکے نے جواب دیا ، ابّا جان !آپ بھی تَو رَمَضان شریف میں کھاتے ہیں ۔والد نے کہا، میں مسلمانوں کے سامنے نہیں اپنے گھر کے اندرچُھپ کر کھاتا ہوں،اِس ماہِ مُبارَک کی بے حُرمتی نہیں کرتا۔کچھ عرصہ بعداُس شخص کا اِنتِقال ہوگیا۔کسی نے خواب میں اُس کو جنّت میں ٹہلتے ہوئے دیکھا تَوحیرت سے پُوچھا ، تُوتَو مَجوسی تھا،جنّت میں کیسے آگیا؟کہنے لگا،''واِقعی میں مَجوسی تھا،لیکن جب موت کا وَقت قریب آیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِحتِرامِ رَمَضان کی بَرَکت سے مجھے ایمان کی دولت سے اور مرنے کے بعد جنّت سے سرفَراز فرمایا۔'' (نُزھَۃُ الْمجَالِس ج1ص217)
٭حضرتِ سیَّدُنا عبدُ اللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہُماسے َمروی ہے کہ ، سردارِ دو جہان صلَّی اللہ تعالیٰعلیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے،'' بے شک جنّت ماہِ رَمَضان کیلئے ایک سال سے دوسرے سال تک سجائی جاتی ہے،پس جب ماہِ رَمَضان آتا ہے تو جنّت کہتی ہے،'' اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !مجھے اِس مہینے میں اپنے بندوں میں سے (میرے اندر ) رہنے والے عطا فرمادے۔''اور حُورِعین کہتی ہیں، ''اے اللہ عَزَّوَجَلَّ !اِس مہینے میں ہمیں اپنے بندوں میں سے شوہر عطا فرما۔''پھر سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا، ''جس نے اِس ماہ میں اپنے نفْس کی حِفاظت کی کہ نہ تو کوئی نَشہ آور شَے پی اور نہ ہی کسی مؤمِن پر بُہتان لگایا اور نہ ہی اِس ماہ میں کوئی گُناہ کیا تواللہ عَزَّوَجَلَّ ہررات کے بدلے اِسکا سوحُوروں سے نکاح فرمائے گااور اسکے لئے جنّت میں سونے،چاندی،یاقُوت اور زَبَرجَد کا ایسا مَحَل بنائے گا کہ اگر ساری دُنیا جَمْع ہوجائے اور اِس مَحَل میں آجائے تو اس مَحَل کی اُتنی ہی جگہ گھیرے گی جتنا بکریوں کا ایک باڑہ دُنیا کی جگہ گھیرتا ہے،اور جس نے اِس ماہ میں کوئی نَشہ آور شَے پی یا کسی مؤمِن پر بُہتان باندھا یا اِس ماہ میں کوئی گُناہ کیا تواللہ عَزَّوَجَلَّ اسکے ایک سال کے اَعمال برباد فرما دے گا۔ پس تم ماہِ رَمَضان (کے حق) میں کوتاہی کرنے سے ڈرو کیونکہ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا مہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے گیارہ مہینے کردئیے کہ ان میں نِعمتوں سے لُطف اندوز ہو اور تَلَذُّذ (لذّ ت) حاصِل کرو اور اپنے لئے ایک مہینہ خاص کرلیا ہے۔ پس تم ماہِ رَمَضان کے مُعاملے میں ڈرو۔'' ( المعجم الاوسط ج2ص414حدیث(3688
٭سَیِّدَتُنا اُمِّ ھانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے شَہَنشاہِ کون و مکان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے، ''میری اُمّت ذلیل و رُسوا نہ ہوگی جب تک وہ ماہِ رَمَضان کا حق ادا کرتی رہے گی۔''عرض کی گئی ، یا رسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمرَمَضان کے حق کو ضائع کرنے
میں ان کا ذلیل و رُسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا، ''اِس ماہ میں انکا حرا م کاموں کا کرنا ، پھر فرمایا، جس نے اِس ماہ میں زِنا کیا یا شراب پی تو اگلے رَمَضان تک اللہ عَزَّوَجَلََّ اور جتنے آسمانی فِرِشتے ہیں سب اُس پر لعنتکرتے ہیں ۔ پس اگر یہ شخص اگلے ماہ ِ رَمَضان کو پانے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جو اسے جہنّم کی آگ سے بچاسکے۔ پس تم ماہِ رَمَضان کے معامَلے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اِس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں اِسی طرح گناہوں کا بھی مُعامَلہ ہے۔'' ( المعجم الصغیرللطبرانی ج 9ص60حدیث(1488
حضرتِ سَیِّدُنا ابو سَعید خُدْری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایت ہے کہ ہمارے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: ''جس نے رَمَضان کا روزہ رکھا اور اُس کی حُدُود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تَو جو(کچھ گناہ) پہلے کرچکا ہے اُس کاکَفَّارہ ہوگیا۔ '' (الاحسان بترتیب صحیح ابنِ حَبّان ج 5ص183حدیث(3424
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 319771 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.