اسلام اور فضائل سحری

فرامِینِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وَسلَّم
سَحَری کھایا کرو کیوںکہ سَحری میں بَرَکت ہے۔'' (صحیح بخاری ج1ص633حدیث(1923
ہمارے اور اَہلِ کِتاب کے دَرمِیان سَحَری کھانے کا فَرق ہے۔ (صحیح مسلم 552ص1096حدیث(
اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اُس کے فِرِشتے سَحَری کھانے والوں پر رَحمت نازِل فرماتے ہیں ۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج5ص194 حدیث(3458
اپنے ساتھ جب کِسی صَحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سَحَری کھانے کے لیے بُلاتے تَو ارشاد فرماتے ،''آؤ بَرَکت کا کھانا کھالو۔ '' (سنن ابوداو،د ج2ص442حدیث(2344
روزہ رکھنے کے لیے سَحَری کھا کر قُوّت حاصِل کرو اوردن کے وَقت آرام کرکے را ت کی عِبادت کے لیے طاقت حاصِل کرو۔ (سنن ابنِ مَاجَہ ج2ص321حدیث(1693
سَحَری بَرَکت کی ذذذچیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو عَطا فرمائی ہے، اِس کو مت چھوڑنا۔ (السُّنَنُ الکبرٰی،للنسائی ج2ص79حدیث(2472
تین آدمی جِتنا بھی کھالیں اِن شاء َ اللہ ان سے کوئی حِساب نہ ہوگابَشَرط کہ کھانا حَلال ہو(١) روزہ دار اِفطار کے وَقت (٢)سَحَری کھانے والے (٣)مجاہِد جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے راستہ میں سَر حدِ اسلام کی حِفاظَت کرے۔ (اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْھِیب ج 2ص90حدیث(9
سَحَری پوری کی پوری بَرَکت ہے پس تم نہ چھوڑو چاہے یِہی ہو کہ تم پانی کا ایک گُھونٹ پی لو۔ بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اسکے فِرِشتے رَحمت بھیجتے ہیں سَحَری کرنے والوں پر ۔ (مُسند امام احمد ج 4ص88 حدیث(11396
محترم! سرورِ کَونَین،نانائے حَسَنَین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے اِن تمام فرامِین سے ہمیں دَرْس ملتا ہے کہ سَحَری ہمارے لئے ایک عظم نِعمت ہے جس سے بے شُمار جِسمانی اور رُوحانی فوائِد حاصِل ہوتے ہیں ۔اِسی لئے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علہہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِسے مُبارَک ناشتہ کہا ہے۔جیساْ کہ
ایک دَفعہ رَمَضانُ الْمُبارَک میںرَسُولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے اپنے ساتھ سَحَری کھانے کے لیے بُلایا اور فرمایا ،'' آؤ مُبارَک ناشتہ کی طرف۔'' (سنن ابوداو،دج 2ص442حدیث(2344
کیا روزے کے لیے سحری شرط ہے؟
کسی کو یہ غَلط فہمی نہ ہو جائے کہ سَحَری روزہ کے لیے َشرط ہے ۔ایسا نہیں سَحَری کے بِغیر بھی روزہ ہوسکتا ہے۔مگر جان بُوجھ کر سَحَری نہ کرنا مُناسِب نہیں کہ ایک عظم سُنَّت سے مَحروی ہے او ریہ بھی یاد رہے کہ سَحَری میں خُوب ڈَٹ کر کھانا ہی ضَروری نہیں۔ چندکَھجوریں اور پانی ہی اگر بہ نِیّتِ سَحَری استِعمال کرلیں جب بھی کافی ہے بلکہ کَھجور اورپانی سے تَو سَحَری کرنا سُنَّت بھی ہے جسان کہ کھجوراورپانی سے سَحری کرنا سنّت ہے
حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بِن مالِک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیںکہ تاجدارِ مدینہ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سَحَری کے وَقت مجھ سے فرماتے : '' میرارو زہ رکھنے کا ارادہ ہے مجھے کچھ کھِلاؤ۔ تو میںُ کچھ کَھجُوریں اور ایک برتن میں پانی پیش کرتا۔ '' (السُّنَنُ الکُبریٰ لِلنَّسائی ج 2ص80حدیث(2477
سرکارَصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ بھی ارشاد فرمایا : ''نِعْمَ السَّحُوْرُ التَّمْرُ۔ یعنی کھجور بہترین سَحَری ہے (اَلتَّرْغِیب وَالتَّرھِیب ج2 ص90حدیث(12
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا، نِعْمَ سَحُوْرُالْمُوْمِنِ التَّمْرُ۔ ''پنیر کَھجور مومن کی بہترین سَحَری ہے''
(سنن ابوداود ج 2ص443حدیث(2345
سَحَری میں تاخِیر اَفضل ہے جیسا کہ حدیثِ مُبارَک میں آتاہے کہ حضرتِ سَیِدُّنا یَعْلیٰ بن مُرَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ مدینے کے تاجدارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا:''تین چیزوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ مَحبوب رکھتا ہے(ا)اِفطار میںِ جلدی اور (٢)سَحَری میںتاخِیر اور (٣)نَماز (کے قِیام ) میںّ ہاتھ پر ہاتھ رکھنا۔''(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرھِیب ج2ص91حدیث(4
سحر ی میں تاخیر سے کون سا وقت مراد ہے؟
پیارو:سَحَری میں تاخِیر کرنا مُسْتَحَب ہے اور دیر سے سَحَری کرنے میں زیادہ ثواب مِلتا ہے۔مگر اتنی تاخیر بھی نہ کی جائے کہ صبحِ صادق کا شُبہ ہونے لگے!
اہم مسئلہ؛ آج اکثر عوام اذان کی آواز پے روزہ بند کرتی ہے جو کہ غلط طریقہ ہے اس طرح کرنے سے سرے سے روزہ ہوگا ہی نہیں۔یہ اپنے اور اپنے اہل خانہ پر لازم کر لیں کہ اذان سے پانچ سات منٹ قبل ہی کھانا پینا چھوڑ دیا جائے ۔
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 320583 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.