تیاری بہترین ہوگی تو نمبر بھی بہترین ہی ملیں گے

 مشکواۃ شریف کی پہلی جلدکے باب روزوں کے بیان میں ایک حدیث شریف کاترجمعہ یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمایاابن آدم جونیک عمل کرتاہے اس کودس نیکیوں کاثواب ملتاہے سات سونیکیوں تک اﷲ تعالیٰ نے فرمایاروزے کے سواکیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں اس کابدلہ دوں گاوہ اپنی شہوت اوراپنامیری وجہ سے چھوڑدیتاہے۔روزہ دارکے لیے دوخوشی کے وقت ہیں جب وہ روزہ افطارکرتاہے اورجس وقت اپنے پروردگارسے ملاقات کرے گا۔اورروزہ دارکے منہ کی بواﷲ کے نزدیک مشک کی بوسے زیادہ خوشترہے روزے ڈھال ہیں۔جس دن تم میں سے کسی کاروزہ ہوفحش بات نہ کرے شورنہ مچائے اگرکوئی اس کوگالی دے یااس سے لڑے وہ کہے میں روزہ دارہوں۔
اسی ایک ہی حدیث مبارکہ میں نیک عمل کرنے کااجروثواب ،روزہ کی فضیلت اورروزہ اہمیت وافادیت اورشرائط روزہ سرکاردوجہاں صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے بتادی ہیں۔اگرکوئی ایک نیک کام کرتاہے تواس کواس نیک کام کرنے کادس نیکیوں سے سات سونیکیوں تک ثواب ملتاہے۔اﷲ تعالیٰ کاکتنا کرم ہے کہ وہ ایک نیک کام کاثواب دس سے سات سونیکیوں تک عطاء کرتاہے۔دنیاداری کے کاموں میں ان کی مزدوری کام کی نوعیت سے کم ملتی ہے۔جبکہ دین کے کاموں، بھلائی کے کاموں میں ایک نیکی کاثواب دس سے سات سونیکیوں تک ملتاہے۔نیک کام کرنے میں جتنازیادہ خلوص ہوگااس کااجروثواب بھی اتناہی زیادہ ملے گا۔یہاجروثواب روزے کے سواتمام نیکیوں پراﷲ تعالیٰ عطاء فرماتاہے۔اﷲ تعالیٰ نے فرمایا روزہ میرے لیے ہے اورمیں اس کابدلہ دوں گا۔یہ بات سوچنے اورغورکرنے کی ہے۔نمازبھی اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے۔اﷲ پاک نے نہیں فرمایا کہ نمازمیرے لیے میں اس کابدلہ دوں گا۔حالانکہ نمازہے ہی اﷲ تعالیٰ کے لیے اوراﷲ تعالیٰ ہی اس کااجردے گا۔زکواۃ بھی اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہی اس کااجردے گا۔حج بھی اﷲ تعالیٰ کے لیے ہے ۔ اس کااجربھی اﷲ تعالیٰ ہی دے گا۔ مگراس نے نہیں فرمایا کہ زکواۃ میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوں گا۔حج میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوں گا۔صدقہ میرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوں گا۔قرآن پاک کی تلاوت میرے لیے میں ہی اس کااجردوں گا۔جہادمیرے لیے ہے میں ہی اس کااجردوں گا۔صرف اورصرف روزہ کے بارے میں ہی فرمایاہے کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کابدلہ دوں گا۔صرف اورصرف روزہ کے بارے میں ہی ایسا کیوں فرمایااس کی وضاحت بھی اسی حدیث مبارکہ میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ اپنی شہوت اورکھانامیری وجہ سے چھوڑدیتاہے۔اﷲ تعالیٰ نے کسی اورنیک کام کے لیے نہیں فرمایا کہ وہ میرے لیے میں ہی اس کابدلہ دوں گا۔صرف روزہ کے بارے میں ہی ایسا کیوں فرمایا۔اس کاجواب یہ ہے کہ روزہ کے سوانیکی کے جتنے بھی کام ہیں ان میں اداکاری ہوسکتی ہے۔ تاہم روزہ ایک ایسی عبادت ہے اس میں اداکاری نہیں ہوسکتی۔اسلام میں جتنی بھی عبادات ہیں۔ان میں سب سے زیادہ زورنمازپردیاگیا ہے۔یہ ایسی عبادت ہے جسے ہرحال میں اداکرنے کاحکم ہے۔جومسلمان خلوص نیت اورخالص اﷲ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے حصول کے لیے نمازاداکرتے ہیں۔ان کی اس نمازکے کیاکہنے۔اﷲ تعالیٰ کے ہاں ایسی نمازضرورقبول ہوگی۔تاہم یہ ضروری نہیں کہ ظاہرمیں جونمازاداکررہا ہے وہ اﷲ تعالیٰ کے لیے ہی اداکررہا ہے۔ہوسکتاہے وہ نمازاس لیے اداکررہا ہوکہ لوگ اسے نیک، پرہیزگاراورنمازی کہیں گے۔نمازکے قیام، رکوع وسجودتوبظاہرایک جیسے ہیں۔ یہ مسلمان کی نیت پرمنحصرہے کہ وہ نمازنمازی مشہورہونے کے لیے اداکررہا ہے یاخالص اﷲ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے لیے۔زکواۃ اداکرنے والے کی نیت بھی یہ ہوسکتی ہے کہ لوگ اسے سخی کہیں گے۔حج کرنے والابھی یہ خیال کرسکتا ہے کہ لوگ اسے حاجی کہیں گے۔اس کے برعکس روزہ دارکی یہ نیت نہیں ہوسکتی کہ لوگ اسے روزہ دارکہیں گے۔روزہ کے علاوہ جتنے بھی نیکی اوراچھائی کے کام ہیں وہ سب دیکھے اوردکھائے، سنے اورسنائے جاسکتے ہیں۔تاہم روزہ ایک ایسی عبادت ہے جونہ تودیکھی جاسکتی ہے اورنہ ہی دکھائی جاسکتی ہے۔نمازپڑھتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتا ہے۔ زکواۃ اداکرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتاہے۔ حج کرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتا ہے دکھایابھی جاسکتاہے۔ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے سنابھی جاسکتاہے سنایابھی جاسکتاہے۔وعظ ونصیحت کرتے ہوئے سنابھی جاسکتاہے سنایابھی جاسکتاہے۔صدقہ خیرات کرتے ہوئے دیکھابھی جاسکتاہے اوردکھایابھی جاسکتاہے۔روزہ نہ تودیکھاجاسکتا ہے اورنہ ہی دکھایاجاسکتا ہے۔یہ صرف روزہ دارہی جانتا ہوتا ہے کہ اس کوروزہ ہے ۔اﷲ تعالیٰ کے سوااورکوئی نہیں جانتاکہ کس کوروزہ ہے اورکس کونہیں ہے۔جب تک مسلمان ایسا کام نہ کرلے جس سے یہ ظاہرہوکہ اس کوروزہ نہیں ہے۔جیسے دن کے وقت عوام کے سامنے چائے وغیرہ پی لینا۔اﷲ پاک نے روزہ میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کابدلہ دوں گا۔اس لیے بھی فرمایا ہے کہ روزہ دارکایہ ایمان ویقین پختہ ہوجاتاہے کہ اﷲ دیکھ رہا ہے۔غلط اوررناجائزکام تورہے ایک طرف روزہ دارروزہ کی حالت میں جائزکام بھی اﷲ کی رضاوخوشنودی کے لیے چھوڑدیتاہے۔حلال اورپاک چیزیں مسلمان جب چاہے کھاسکتاہے۔تاہم روزہ کی حالت میں سحری ختم ہونے سے افطارکے وقت تک کھاناپینامنع ہوتا ہے۔ روزہ دارروزہ کی حالت میں سب کے سامنے تورہا ایک طرف چھپ کربھی نہیں کھاتا۔کیونکہ اس کایہ یمان اوریقین پختہ ہوجاتا ہے کہ کوئی اوردیکھ رہا ہے یانہیں دیکھ رہااﷲ تودیکھ رہا ہے۔انواع واقسام کے کھانے سامنے رکھے ہوں۔ اورایسے ایسے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوں جن کی خوشبوانسان کودورسے توجہ کرنے پرمجبورکردے۔جن کھانوں کی خوشبوآتے ہی منہ میں پانی بھرآتاہو۔ایسے کھانے روزہ دارکے سامنے رکھے ہوئے ہوں روزہ داران انواع واقسام کے کھانوں میں سے ایک لقمہ بھی نہیں کھائے گا۔کیونکہ وہ روزہ کی حالت میں نہیں کھاسکتا۔ابھی آپ اس تحریر میں پڑھ چکے ہیں کہ روزہ دارسب کے سامنے تورہا ایک طرف وہ تنہائی میں بھی کچھ نہیں کھاتا کیونکہ اس کایہ ایمان اوریقین ہوجاتاہے اﷲ دیکھ رہا ہے۔اس کے برعکس جیسا کہ اسی تحریرمیں پڑھ چکے ہیں کہ انواع واقسام کے کھانے روزہ دارکے سامنے پڑے ہوئے ہوں۔اورایسے ایسے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوں جن کی خوشبودورسے انسان کومتوجہ کرتی ہوروزہ داران انواع واقسام کے کھانوں سے ایک لقمہ بھی نہیں کھائے گا۔یہ بات بھی واضح ہے کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسے اﷲ تعالیٰ اورروزہ دارکے سواکوئی نہیں جانتا۔ایک روزہ داراورایک روزہ خورایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہوں ان میں سے یہ نہیں کہاجاسکتا کہ ان میں سے کون روزہ دارہے اورکون روزہ خور۔روزہ دارسب کے سامنے بھی کھانے لگ جائے توکسی کوکیامعلوم کہ اس کوروزہ ہے یانہیں ہے۔کسی کوکیامعلوم کہ اس نے روزہ توڑدیا ہے یااس کوروزہ تھاہی نہیں۔روزہ دارتنہائی میں اورکھانا سامنے رکھا ہویاسب کے سامنے بیٹھا ہواورانواع واقسام کے کھانے سامنے رکھے ہوئے ہوں وہ اس لیے نہیں کھاتا کہ اس کا یہ ایمان ویقین پختہ ہوجاتا ہے کہ اﷲ دیکھ رہا ہے۔اس کے سامنے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے کسی کویہ علم ہویانہ ہوکہ کس کوروزہ ہے کس کونہیں ہے۔ تاہم روزہ دارکایہ ایمان بھی پختہ ہوتا ہے کہ کسی اورکوعلم ہویانہ ہوکہ اس کوروزہ ہے اﷲ تعالیٰ توجانتا ہے کہ اس کوروزہ ہے ۔ اس لیے وہ سب کے سامنے بھی نہیں کھاتا اورپیتا۔روزہ دارکایہ ایمان اوریقین پختہ ہوجاتا ہے کہ اﷲ دیکھ رہا ہے۔ جس کایہ ایمان اوریقین پختہ ہوجائے تووہ گناہوں سے بھی بچارہتا ہے۔رمضان المبارک کے بعد بھی مسلمان اپنے اس ایمان اوریقین کوجاری رکھے تو وہ بہت سے گناہوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ قاری محمدبنیامین چشتی بتارہے تھے۔کہ روزہ دارکواﷲ تعالیٰ قیامت کے دن اپنا خاص قرب عطاء کرے گا۔ شہیدکوبھی اﷲ تعالیٰ اپناخاص قرب عطاء کرے گا۔روزہ دارکوجنت میں باب الریان سے بلایاجائے گا۔ریان کامعنی ہے تروتازہ۔روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں ریاکاری نہیں ہوسکتی۔ قاری محمدبنیامین چشتی نے اوربھی بہت کچھ بتایا تاہم ہم اسی پراکتفا کرتے ہیں۔اﷲ پاک کایہ فرمان کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کابدلہ دوں گا۔اس کی اس تحریر میں جوتشریح آپ پڑھ آئے ہیں۔یہ آپ علماء کرام سے سنتے رہتے ہیں۔یہ تو وہ باتیں ہیں کہ دین کاایک عام ساطالب علم بھی ان باتوں کوجانتا بھی ہے اوربیان بھی کرسکتا ہے۔تاہم اﷲ کے اس فرمان کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کی جزادوں گا۔ ایک اورپہلو بھی ہے۔ اس کی ایک اورتشریح اورتفسیربھی ہے۔یہ وہ تشریح اورتفسیر ہے جوبہت کم مسلمانوں کے ذہن میں ہوگی۔اﷲ پاک کے اس فرمان کی ایسی تشریح اورتفسیرکسی نے آپ کونہیں بتائی ہوگی۔اﷲ کے اس فرمان کی جوتشریح اورتفسیرہم آپ کواب بتانے جارہے ہیں ۔ اس سے آپ انکاربھی نہیں کرسکیں گے۔کسی بھی سرکاری یاپرائیویٹ سکول میں سب سے زیادہ توجہ دسویں کلاس کودی جاتی ہے۔ان کے پڑھائی کے اوقات میں اضافہ کردیاجاتا ہے۔کچھ سکولوں میں دسویں کلاس کے طلباء کوسکول میں ہی ٹھہرادیاجاتا ہے تاکہ ان کی تیاری اچھی سے اچھی کرائی جاسکے۔ان کے کورس کی ہرکتاب اورہرباب پرخاص توجہ دی جاتی ہے۔کہ طلباء اسے اچھی طرح ذہن نشین کرلیں۔ اوربورڈ کے امتحان میں اچھے نمبروں سے پاس ہوسکیں۔دسویں کلاس ہویا کوئی اورکلاس ہو کسی بھی سرکاری یانجی سکول کاہیڈ ماسٹر،پرنسپل جاکر اس کے استاد سے کہے کہ سب کتابیں آپ خود پڑھائیں اورخودہی ان کاٹیسٹ لیں تاہم ریاضی یاانگریزی کاٹیسٹ میں خودلوں گااورخودہی نمبرلگاؤں گا۔توکیا خیال ہے کہ اساتذہ اورطلباء ریاضی یاانگریزی پرزیادہ توجہ دیں گے یادیگرکتابوں اورمضامین پر۔صاف ظاہر ہے کہ ہیڈ ماسٹر یاپرنسپل جس کتاب کے بارے میں کہے گا کہ میں اس کاٹیسٹ خود لوں گااورخودہی نمبرلگاؤں گا۔تمام طلباء اوراساتذہ اسی کتاب پرہی زیادہ توجہ دیں گے۔کہ طلباء کویہ کتاب اچھی طرح یادہوجائے۔تاکہ ہیڈ ماسٹرجب ٹیسٹ لے اورنمبرلگائے توسب کے اچھے سے اچھے نمبرآئیں ۔ ان میں سے کسی کی شکایت بھی نہ ہو۔اسی طرح جب اﷲ تعالیٰ فرمارہا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے میں ہی اس کابدلہ دوں گا۔ میں ہی اس کے نمبرلگاؤں گا۔ہیڈ ماسٹر اس طالب علم کوزیادہ نمبردے گا جس نے ٹیسٹ میں دیے گئے سوال زیادہ سے زیادہ اوردرست درست حل کیے ہوں گے۔روزہ کی جزاء اﷲ تعالیٰ دے گا۔اﷲ تعالیٰ ہی اس کے نمبرلگائے گا۔اﷲ پاک اس روزہ دارکواچھی جزاء دے گا۔ اس روزہ دارکے روزہ کے ہی اچھے نمبرلگائے گاجس نے روزہ کے تمام تقاضے اورشرائط بھی پوری کی ہوں گی۔روزہ کے تقاضے اورشرائط کیا ہیں یہ بھی اسی حدیث مبارکہ میں رحمت دوجہاں صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمادیا ہے۔لکھا ہے جس دن تم میں سے کسی کاروزہ ہو۔فحش بات نہ کرے۔شورنہ مچائے۔اگرکوئی اس کوگالی دے یااس سے لڑے وہ کہے میں روزہ دارہوں۔اس حدیث مبارکہ کے ان الفاظ کامطلب یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں فحش بات نہ کرے، گالی نہ دے ، لڑائی جھگڑانہ کرے،جھوٹ نہ بولے، چغل خوری نہ کرے۔کسی پربہتان نہ لگائے،کسی پرالزام تراشی نہ کرے، کسی سے دھوکہ فریب نہ کرے۔شراب، جوا، زناء، چوری،ڈکیتی، قتل وفساد کے نزدیک نہ جائے۔جب روزہ کے تمام تقاضے اورشرائط پوری ہوں گی تواس کے نمبربھی اچھے ملیں گے۔ ایسے ہی روزہ کی جزاء ،بدلہ، اجراﷲ تعالیٰ اپنا قرب خاص عطاء کرکے خوددے گا۔
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302895 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.