برمی مسلمانوں کی ملتجی نگاہیں۔۔۔’ اے خدا اب تو کسی یارو مددگار کو بھیج ‘

عالم اسلام کی اس سے بڑی بے حسی کیا ہوسکتی ہے کہ 1990سے لے کر آج تک برما میں آباد مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ پوری دنیا میں اتنے مسلم ممالک ہوتے ہوئے بھی کوئی ان کی ہم نوائی کرنے والا نہیں۔ پورے عرب ممالک سمیت دیگر مسلم سربراہان مملکت اس مسئلہ پر خاموش ہیں۔ کوئی آپس میںاپنی طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے دست وگریباں ہیں تو کوئی خواہ مخواہ دس ممالک کے اتحادی بن کر حوثیوں پر حملہ آور ہے لیکن کسی کو بھی برما کے روہنگیاں مسلمانوں کی فکر نہیں۔ اگر تمام مسلم ممالکوں کے سربراہوں میں سے کوئی ایک بھی ان مسلمانوں کو اپنے یہاں قبول کرلے تو یا پھر ان بدھ بھکشووں پر لگام کسے تو یہ ظلم رک سکتا ہے لیکن نہیں…؟ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب اقوام کی دہائی دینے والا امریکہ جو ہر جگہ ہر مسئلے میں اپنی ٹانگیں اڑاتا ہے لیکن وہ اس مسئلے پر بالکل خاموش ہے اور خاموش کیوں نہ رہے اگر یہی مسلمانوں کے علاوہ کوئی اور قوم سے تعلق رکھتے تو پھر اس کی افغانستان،عراق، لیبیا، جیسے اینٹ سے اینٹ بجادی جاتی ۔ اس سے بھی زیادہ افسوس ہمیں یہ ہورہا ہے کہ وہ مسلم ممالک جو باختیار (کہنے کو) ہیں وہ امریکہ کے دام فریب میں اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خون سے ہاتھ رنگ رہا ہے اور امن عالم کی اس ناپاک جنگ میں اپنی دنیا وآخرت سے کھلواڑ کررہا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وقت کے فرعون کا ساتھ نہ دے کر بے سروسامانی کے عالم میں پڑے موسیٰ کے ہاتھ کو مضبوط کریں۔ ان مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے اگر شوسل میڈیا نہ ہوتا تو شاید ہم تک بات بھی نہیں پہنچتی تمام سوشل میڈیا بدھ بھکشوئوں کے مظالم کھول کھول کر بیان کررہے ہیں اور مسلم ممالک بے حسی کی چادر اوڑھے خواب غفلت میں مدہوش ہیں۔ اگر یہی عالم رہا توپوری دنیا برما بن جائے گی مسلمانوں کی دادرسی کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔

برما کے مسلمانوں پر ظلم وستم کا سلسلہ آج سے نہیں بلکہ صدیوں سے جاری ہے۔ 1638میں جیسے ہی مسلم دور حکمرانی کا خاتمہ ہوا مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اپنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ 1784 میں بدھ بھکشوئوں کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد مکمل طور پر مسلمانوں کی ناکہ بندی شرو ع کردی گئی۔ مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ تعصب کو ہوا دی گئی اور ’’اسلام چھوڑ دو یا پھر مرنے کے لئے تیار ہو جاؤ‘‘جیسے متعصب کن نعروں کو فروغ دیا گیا۔ شہر شہر ، گاؤں گاؤں اور قصبوں ، دور دراز علاقوں تک مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔ 1978ء میں جنرل Ne Win کی فوجی حکومت نے روہنگیا نسل کے مسلمانوں پر الزام لگایا تھا کہ یہ بنگالی ہیں اور ان کا برما کی دھرتی پر کوئی حق نہیں ،اس الزام کے لگنے کی دیر تھی کہ وہاں کے مسلمانوں کو آج تک سکون میسر نہیں آسکا۔فوجی حکومتوں نے بار بار انہیں مشق ستم بنایا۔ بدھسٹوں کی آشیر واد سے برما کے تخت شاہی نے مسلمانوں کے وجود کو اس طرح پارہ پارہ کر کے رکھ دیا کہ انسانیت بھی منہ چھپا کر رہ گئی۔ 80 کی دہائی میں وہاں کے مظلوموں کو آپریشن ڈریگن کی بھٹی سے گزارا گیا تو انہیں کہیں بھی جان کی امان نہ ملی تھی اور انہیں دیواروں میں چنوا دیا گیا تھا۔2001 اور 2009 میں بھی روہنگیا مسلمانوں پر مختلف الزامات عائد کر کے ان کا قتل عام کیا گیا۔ مساجد و مدارس کو مسمار کردیاگیا۔ آگ وخون کا رقص تا حال جاری ہے۔ فوج ، حکومت ، عوام ، اور مختلف تنظیمیں مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے۔ ایک رپوٹ کے مطابق2009 سے اب تک 250000 مسلمانوں کومشق ستم بنایاجاچکا ہے۔اور جو مسلمان ان مظالم سے تنگ آکر ہجرت کرنے پر مجبور ہیں انہیں نہ بنگلہ دیش کی زمین قبول کررہی ہے او رنہ ہی ملیشیاء کی سرحد اور بے سروسامانی کے عالم میں یہ مسلمان اپنے مسلمان ہونے کو کوس رہے ہیں اور قادیانی اور عیسائی لابی انہیں دین حنیف سے منحرف کے لیے دائو پیچ شروع کردئیے ہیں اگر یہ اسلام سے پھر جاتے ہیں تو سوچیں کل بروز قیامت ہمارا انجام کیا ہوگا اورہم خدا کو کیا کہیں گے…؟

آج برما کے روہنگیا مسلمان تڑپ رہے ہیں کل کو ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سعودی عرب سبھی برما کی تصویر بن جائیں گے۔ یادر کھیں …! اگر آپ ان ظالموں کے ظلم پر طاقت واختیار ہوتے ہوئے بھی خاموش رہیں … ان بے کس مظلوم اور حسرت ویاس کی تصویر بنی ان ماں بہنوں بیٹیوں کی جن کی عصمتوں سے وہ ظالم کھلواڑ کررہے ہیں ان بوڑھے باپ کی فریادی نظریں جو آپ کی طرف اٹھی ہوئی ہیں … اس کے لیے کل بروز قیامت جواب دہ ہونا ہوگا۔ ظالم کے ظلم کو روکنا عین ایمان ہے آپ کے پاس طاقت وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے آپ اس کا استعمال امریکہ کے کہنے پر کررہے ہیں اگر اس کا استعمال خدا اور اس کے رسول کے احکام پر کریں تو محمد بن قاسم کی طرح آپ بھی ہزار میل دور ان برمی مسلمانوںکی مدد کو آسکتے ہیں اور انہوں نے تو بے سروسامانی کے عالم میں راجہ داہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی اور فاطمہ کو آزاد کرایا تھا آپ تو جدید اسلحہ اور بے پناہ ٹیکنالوجی سے لیس ہیں پھر بھی آپ کیوں خاموش ہیں۔ کیا یہ آپ کے بھائی نہیں ہیں… حدیث میں تو ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہے اس کا نمونہ حضور ﷺ نے ہجرت مدینہ میں پیش کردیا تھا کس طرح انصاریوں نے مہاجرین کی مدد کی تھی۔ خدارا اس درد کو سمجھیں انہیں ظالم کے پنجوں سے نجات دلائیں ان کی ملتجی نگاہیں آپ سے فریاد کررہی ہیں۔پرنم آنکھوں سے کہہ رہی ہیں اے خدا اب تو کسی یارو مدد گار کو بھیج۔

بہت سارے احباب برمی مسلمانوں کی اس نسل کشی کی تصاویر کو ماقبل کی کہہ کر برمی مسلمانوں پر ہورہے ظلم کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کوئی کہہ رہے ہیں کہ وہاں ظلم نہیں ہورہا ہے… کوئی مفتی سعید صاحب پالنپوری کے حوالے سے بھی کہہ رہا ہے کہ شیخ وہاں کا دورہ کرکے آئے ہیں وہاں اس طرح کے کچھ حالات نہیں ہے پھر میرا سوال یہ ہے کہ آخر یہ تمام تصاویر کیا غلط ہیں…؟ نہیں یہ تمام تصاویریں غلط نہیں …وہاں ظلم ہورہا ہے اور ہماری اسی طرح کی بے حسی رہی تو ہوتا ہی رہے گا اور یہ آگ پورے عالم اسلام کے مسلمانوں تک پھیلائے جانے کی کوشش ہے اور اس آگ کو پھیلانے میں ہمارے مسلم حکمراں ان کا ساتھ دیں گے۔ قارئین اس بات کو بھی مدنظر رکھیں کہ شوسل میڈیا پر ترک افواج کی فوجیں میانماراترتے دکھائی دے رہے ہیں، کوئی ملیشیاء کے تعلق سے جہاد کا اعلان کررہے ہیں یہ سبھی افواہیں ہیں اور ہندوستان جیسے ملک میں نوجوانوں کو مشتعل کرنے کی ایک صورت ہے آپ صبر کا دامن تھامے رکھیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپ کے والدین کو پریشانی ہواور آپ کی زندگی اجیرن ہوجائے ان کا مقصد اور ٹارگیٹ ابھی ہندوستانی مسلمان ہیں اس کا اندازہ آپ موجودہ حکومت میں رونما ہونے والے پے درپے فرقہ وارانہ فسادات اور اشتعال انگیز بیانات سے لگا سکتے ہیں۔
NAZISH HUMA QASMI
About the Author: NAZISH HUMA QASMI Read More Articles by NAZISH HUMA QASMI : 109 Articles with 69281 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.