ہم کس سمت جارہے ہیں؟

19جنوری 2012ء،7:33pmمجھے فیس بک پر ایک میسج آیا۔ السلام علیکم بھائی پلیز ایڈ می۔۔یعنی مجھے اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرلیں۔ کافی دن تک اس انجان انسان سے بات ہوتی رہی اسی موضوع پر کہ آپ کون ہو؟ کہاں سے ہو؟ جواب میں یہی تھا کہ میں آپ کا جاننے والا ہوں۔ انسان ہوں آپ کے علاقے کا رہنے والا ہوں ۔ خیر میں نے فرینڈ لسٹ میں شامل کر لیا۔ اور آہستہ آہستہ جان پہچان بڑھنے لگی ۔ تو پتا لگا کہ وہ ایک لڑکی ہے اور کسی نے اس کو کہا تھا کہ پتا کرو۔ کہ یہ لڑکا کیسا ہے؟ اور میرے بارے میں کافی معلومات لینے کے لیے اسے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس لڑکی سے میں نے کہا کہ میں نہ تو لڑکیوں سے دوستی کو پسند کرتا ہوں اور نہ ہی ان سے بات کرتا ہوں۔ مجھے جواباً کہا گیا کہ کیا کسی بہن سے بھی بات نہیں کی جاسکتی۔ قصہ مختصرکہ اس لڑکی نے مجھے اپنا بڑا بھائی مانا تھا تو چھوٹی بہن ہونے کے ناطے میں نے اس لڑکی سے بات کی۔

کچھ عرصہ بعد مجھے محسوس ہوا کہ میری یہ (منہ بولی )بہن فیس بک پر کچھ دیگر لڑکوں سے دوستی کے جال میں پھنس رہی ہے۔ بڑا بھائی ہونے کی حیثیت سے میں نے منع کیا جس کا اس نے صاف انکار کیا۔ میرے دوستوں کے ایک گروپ نے اس بات کی مکمل چھان بین کی اور میرا شک سچ ثابت ہوا کہ وہ فیس بک پہ لڑکوں سے دوستی کے جال میں نہ صرف پھنس رہی ہے بلکہ با ت یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ اس نے نادانی کی وجہ سے اپنی کچھ تصاویر بھی ایک لڑکے کو ارسال کردیں تھیں۔ جس کا مجھے بہت دکھ ہوا کہ بیشک میری منہ بولی بہن ہے اس کا اس طرح کسی کو تصاویر دے دینا کسی خطرے سے کم نہیں۔ وہ اس تصاویر کا غلط استعمال بھی کرسکتا ہے۔ میں نے اسے بہت ڈانٹا۔ اور سوچا کہ یہ بات اس کے گھر والوں کو بتا دوں کہ اس پر پابندی عائد کی جائے کہ یہ فیس بک کو استعمال نہ کرے۔ لیکن اس کی معافی مانگنے اور وعدہ کرنے پر میں نے اسے معاف کردیا۔ اور اس نے اس معافی اور وعدے کی لاج رکھی اور اس کو نبھایا۔

مجھے اپنا آئی ڈی اور پاسورڈ دے دیا کہ بھائی آپ کسی وقت بھی میری آئی ڈی چیک کرسکتے ہیں۔ میں ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گی جس سے میری اور میرے گھر والوں کی بدنامی ہو۔ منہ بولے بہن بھائی کا رویہ حقیقی بہن بھائیوں کی طرح مضبوط ہوچکا تھا۔ چونکہ حقیقی رشتے حقیقی ہوتے ہیں۔ منہ بولے ختم ہوجاتے ہیں۔ بالآخر28جنوری 2014ء کو وہ منہ بولا رشتہ ٹوٹ گیا۔ اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا۔ اس کے ٹوٹنے کی وجہ چند لوگوں کی طرف سے ڈالی گئی غلط فیہمیاں تھیں۔ اور وہ اتنی بڑی بات بھی نہ تھی کہ رشتہ ٹوٹتا کیوں کہ اس سے قبل بہت سے ایسے مواقع آئے جب رشتہ ٹوٹ سکتا تھا لیکن بہن بھائی کا رشتہ قائم رہا فیس بک کا یہ رشتہ فیس بک پہ بہت جلد ختم ہوگیا۔

وہ میری منہ بولی بہن میرے کہنے پر دوسرے لڑکوں کو تصاویر دینے سے رک گئی۔ دوستی کرنے سے رک گئی۔ لیکن سوشل میڈیا پر بے شمار ایسی حرکتیں دیکھنے کو ملتی ہیں جن کو دیکھنے کے بعد انسان ایک دفعہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ بنت حوا کو گھر اور معاشرے والوں نے اتنی آزادی دے دی کہ وہ اپنی تصاویر انجان اور ان دیکھے انسان کو ارسال کردیتی ہیں۔ بات یہاں تک ختم نہیں ہوتی اسکائپ پر کیمرہ آن کرکے بات کی جاتی ہے۔ اور گھر والے اس بات سے بالکل انجان ہوتے ہیں کہ ہماری بیٹی انٹرنیٹ پر کسی انجان انسان سے بات کررہی ہے۔ اور بالآخر روزانہ اخبارات پر پڑھے جانے والے وہ واقعات کہ بیٹی گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کرنا چاہتی ہے۔ گھر والے مان جائیں تو ٹھیک ورنہ 40%لڑکیاں گھر والوں کی مرضی کے خلاف اپنے انجان محبوب سے شادی کرنے کے لیے گھروالوں کی عزت کو روندتے ہوئے گھر سے چلی جاتی ہے۔ کچھ کو عقل آجاتی ہے۔ کچھ گھر والوں کی مرضی سے شادی تو کرلیتی ہیں لیکن سوشل میڈیا پہ بننے والا محبوب ان کا اصل محبوب رہتا ہے۔

قارئین مکرم اسلام نے عورت کو ایک خاص مقام عطا فرمایا کہ عورت اگر ماں ہوتو اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ عورت بیوی کے روپ میں آئے تو ایمان کی تکمیل کرنے والی ہے۔ عورت اگر بہن ہے تو مرد کے لیے عزت ووقار ہے۔ عورت اگر بیٹی کے روپ میں ہو تو اﷲ کی رحمت ہے۔ الغرض اسلام نے عورت کو مقام عطا فرمایا۔ عورت کو اﷲ رب العزت نے پردہ کا حکم دیا ہے تو مرد کو بھی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے۔

اگر ایک مرد راہ راست سے ہٹتا ہے تو اس سے ایک مرد ہی راہ راست سے ہٹتا ہے۔لیکن جب کوئی عورت راہ راست سے ہٹ جائے تو اس سے پورا خاندان اور اس خاندان سے پھر پورا معاشرہ راہ راست سے ہٹ جاتا ہے۔ نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان عالیٰ شان کا مفہوم ہے کہ’’جس نے اپنی تین بیٹیوں کی قرآن وحدیث کے مطابق پرورش کی سن بلوغت پر پہنچنے پر اس کا نکاح (شادی)کیا وہ جنت میں میرے ساتھ ایسے ہوگا جیسے ہاتھ کی دو انگلیاں۔ پھر ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم جس کی دو بیٹیاں ہوں تو ۔ فرمایا جس نے اپنی دو بیٹیوں کی قرآن وحدیث کے مطابق پرورش کی پھر سن بلوغت پر پہنچنے پر اس کی شادی کی وہ جنت میں میرے ساتھ ایسے ہوگا جیسے ہاتھ کی دو انگلیاں۔یہی وہ زمانہ تھا جب لوگ بیٹیوں کو منحوس تصور کرتے تھے۔ ان کی پیدائش پر ان کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ نبی رحمت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے آکر عورت کو مقام عطافرمایا۔

اب مردوعورت دونوں پر لازم ہے کہ وہ علم حاصل کریں اور علم پر عمل کریں۔ مرد پر لازم آتا ہے کہ وہ اپنے گھر میں عورتوں کو پردہ کی تلقین کرے۔ قرآن وحدیث پر عمل کرنے کی تلقین کرے اور ان سے پہلے خود بھی ان باتوں پر عمل کرے۔ اور عورت پر لازم آتا ہے کہ وہ خود بھی قرآن وسنت پر عمل کرے اور اپنی بہنوں، بیٹیوں کو بھی راہ راست پر لانے کی کوشش بھی کرے اور انہیں تلقین بھی کرے۔

آج جب دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے۔ ہر انسان مادر پدر آزاد ہونا چاہتا ہے۔ استعماری قوتوں نے الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پہلے ہم سے ہماری ثقافت اور تہذیب وتمدن چھینا، پھر انڈین اور ترک ڈراموں کی مدد سے ایک خاص سوچ ہماری نوجوان نسل کو منتقل کی۔ہماری نوجوان نسل یورپ اور امریکہ کی پیروی کرنا چاہتی ہے جہاں عورت کی آوارگی کو عورت کی آزادی کا نام دیا۔ اور اسی نام نہاد آزادی کی وجہ سے ان کا خاندانی نظام تباہ وبرباد ہوگیا ہے۔ بیٹی اپنی ماں سے نہیں پوچھ سکتی کہ میرا باپ کون ہے؟ ماں اپنی بیٹی سے نہیں پوچھ سکتی کہ تم نے رات کہاں گزاری؟ باپ اپنے دوستوں اور ماں اپنے پیاروں میں مصروف ہے۔ بیٹا اپنی بہاروں اور بیٹی اپنے دل داروں کے ساتھ رات گزارتی ہے۔ غیرت نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ پاکیزگی اور اعلیٰ اخلاقی قدریں ختم ہوچکی ہیں۔

قارئین مکرم اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ آج اخبارات میں جتنا ہم پڑھتے ہیں اس کی قصور وار فقط لڑکیاں نہیں۔ جو گھر والوں کی عزت کو نیلام کرتے ہوئے اپنے محبوب کے ساتھ چلی جاتی ہیں بلکہ اس میں قصور وار معاشرہ بھی ، اس لڑکی کے گھر والے بھی ہیں۔ تفریح ہر انسان کا حق ہے لیکن والدین کو چاہیے کہ اس بات پر نظر رکھیں کہ ہم نے اپنی بیٹی کو سوشل میڈیا پر آنے کی اجازت دی ۔ کسی دفتر یا کسی فیکٹری میں کام کرنے کی اجازت تو دے دی کیا ہماری بیٹی اس کا غلط استعمال تو نہیں کررہی۔ کیا وہ تربیت جو بچن سے لیکر اس دن تک کی اس میں کوئی فرق تو نظر نہیں آرہا۔

یہاں ایک بات یہ بھی کہنا ضروری سمجھوں گا کہ بیشمار والدین جب اپنی بیٹیوں کو حد سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور ان کی غلطیوں پر ان کو سمجھانے کی بجائے نادانی اور کم عقلی کہہ کر پردہ پوشی کرتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ بیٹی کب تک ہمارے گھر رہے گی اس نے دوسرے گھر چلے جانا ہے دوسرے گھر میں ناجانے اس کے لیے کتنی پریشانیاں ہوں گی اس لیے اپنے والدین کے گھر آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر لے اپنی من مانی کر لے۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بیٹیوں کو بیٹوں سے بڑھ کر محبت کرنی چاہیے پیار کرنا چاہیے بلکہ اسلام کی تعلیم بھی یہی ہے کہ جب گھر میں کوئی چیز لے کر آؤ تو پہلے بیٹی کو دو۔ لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ بیٹی نے کوئی غلطی کی۔ تو اس پر پردہ پوشی کی جائے۔ ہاں معاشرہ ، خاندان میں بتانا ضروری نہیں اور نہ ہی بتانا چاہیے آخر بیٹی گھر کی عزت ہے۔ والدین خود بیٹی کو سمجھائیں اور اس کی تربیت میں اگر کوئی کمی رہ گئی ہے تو اس کے دور کرنے کی کوشش کریں۔

اور لڑکیوں کو بھی یہ چاہیے کہ وہ خیال کریں کہ والدین سے بڑھ کر کوئی پیار اور محبت کرنے والا نہیں ہوتا۔ والدین اپنی اولاد کے دشمن نہیں ہوتے۔ پیدائش سے لیکر جوانی تک ہر خواہش پوری والدین نے ہی کی ہے اور ان کے لیے جس لڑکے کا وہ انتخاب کریں گے سوچ سمجھ کر اور عقل ودانش سے کریں گے۔

نبی مکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ قیامت والے دن ایک عورت اپنے ساتھ چار مردوں کو بھی جہنم میں لے کرجائے گی ۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم وہ کیسے فرمایا جب عورت کے بارے میں حکم دیا جائے تو کہ اس کو جہنم میں پھینک دیا جائے تو وہ عرض کرے گی یارب العالمین میرے والد کو بھی میرے ساتھ جہنم میں ڈال۔ کہ میں اس کے گھر میں پیدا ہوئی جب میں غلط راستے پر چلی تو میرے والد نے مجھے کیوں نہ روکا اگر والد مجھے روک دیتا تو آج میں جہنم میں جاتی اسی طرح بھائی کے بارے میں کہے گی کہ میرا بھائی تھا اس نے مجھے غلط راستے سے کیوں نہ روکا۔ شوہر نے کیوں نہ روکا بیٹے نے کیوں نہ روکا ۔ باری باری سب کے بارے میں جب وہ کہے گی تو ان چاروں کو بھی جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

اﷲ ہماری ماؤں بہنوں کو اسلام کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے اور استعماری قوتوں اور بے راہ روی کے شکار معاشرے سے ان کو محفوظ فرمائے اور ان کی عصمت کی اﷲ حفاظت فرمائے آمین
abdul rehman jalalpuri
About the Author: abdul rehman jalalpuri Read More Articles by abdul rehman jalalpuri: 22 Articles with 26435 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.