حرمین شریفین کی روح پرور اور دلپذیر یادیں۔ایک تبصرہ

حرمین شریفین کی روح پروراور دلپذیر یادیں کے مصنف عزت اللہ وثیرنے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی۔ اس کے بعد مزید تعلیم بھی اسی شہر میں پائی۔ دوران تعلیم اردوادب کے مطالعہ کا شوق پیدا ہوا۔ معروف ادیبوں کے مضامین اور شعراء اکرام کے کلام کوذوق و شوق سے پڑھنا انکا معمول بن گیا۔دوران ملازمت اور دوران سفر جن واقعات اور مناظر سے لطف اندوز ہوتے، اسے قلم بند کرتے رہتے۔ انھہں مصنف بنانے میں سب سے بڑا کردار ان کے قلبی دوست ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری کا ہے۔

قیام پاکستان کے بعد مرالہ ہیڈ ورکس پوسٹ آفس میں متعین ہوئے اسکے بعد مکہ المکرمہ کی عظیم درسگاہ جامعہ ام القریٰ میں ملازمت کی۔ دوران ملازمت ادبی اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات کی صحبت حاصل ہوئی۔ اپنے دوستوں اور رفقائے کار میں ہر دلعزیز اور محبوب رہے۔ مختلف رسائل و جرائد میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے۔ اس تصنیف سے قبل ان کی دو تصانیف شائع ہو چکی ہیں۔ پہلی کتاب "جانے نہ جانے کوئی نہ جانے، حال ہمارا جانے ہو" ۲۰۰۴ء میں منظر عام پر آئی۔ دوسری تصنیف ۲۰۰۷ء میں منظر عام پہ آئی اس کا عنوان "حرمین شریفین میں بیتے ایام مبارک" ہے۔

زیر تبصرہ کتاب "حرمین شریفین کی روح پرور اور دلپذیر یادیں" کے عنوانات کو چھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ حرف تہنیت میں ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری ،عزت اللہ وثیر کے بارے میں فرماتے ہیں،"عزت اللہ صاحب ماشاءاللہ مجلسی ذوق و مہمان نواز واقع ہوئے تھے ان سے جامعہ میں ملاقاتیں ہوا کرتی تھیں۔ عزت اللہ وثیر کو اللہ تعالیٰ نے اسی عمارت میں کھینچ کر پہنچادیا جس میں ، میں رہائش پذیر تھا۔ایک اور جگہ لکھتے ہیں کہ، ماشاءاللہ آپ کے قلم میں روانی ہے"۔

حصہ اول میں مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں ہونے والے روح پرور واقعات، حالات پیش کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس حصے میں حرمین کی یادیں، حج کے انتظامات ،آداب لباس حرم شریف ،مدرسہ صولتیہ اور زیارت اندرون کعبہ کے شرف کا بیان شامل کیا گیا ہے۔

حصہ دوئم میں طالبعلمی کے زمانے کی حسین یادیں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ طوفان نوح ، چونڈہ کا قصہ اور تبلیغی جماعتوں کی برکتوں کے بارے میں مضامین پیش کئے گئے ہیں۔ واقعات سری نگر و سیالکوٹ اور مرالہ ہیڈ ورکس کو حصہ سوئم میں شامل کیا گیا ہے۔ حصہ چہارم مخلص شخصیات پر مشتمل ہے ان شخصیات میں بیدار بخت، حیرت شاہ وارثی، محمداقبال شیدائی، پیر مہر علی اور اپنے بھائی ڈاکٹر امین اللہ وثیر کے بارے میں بیان کیا ہے۔ حصہ پنجم میں اپنے چند ساتھیوں اور اپنے والد محترم محمد عبداللہ وثیر مرحوم کے خط کے بارے میں تذکرہ کیا ہے۔ حصہ ششم میں خالصتا امریکہ اور کینیڈا میں قیام اور سیر و سیاحت کےواقعات اور حالات قلم بند کئے ہیں۔

زیر تبصرہ کتاب "حرمین شریفین کی روح پرور اور دلپذیر یادیں" میں عزت اللہ وثیر صاحب نے اپنی تصنیف انتہائی آسان اور سلیس پیرائے میں تحریر کی ہے ۔قارئین کی دلچسپی کے لئے اپنے تخیلات اور جذبات کو پر لطف انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والوں کے لئے روحانی اور قلبی تسکین کا باعث ہے۔

اس تصنیف کی اشاعت ۲۰۱۱ء میں وثیر پبلیشر نے اسلام آباد سے کی ۔۱۳۶ صفحات پر مشتمل ہے ۔نہایت اعلیٰ کمپوزنگ، عمدہ طباعت، خوبصورت سرورق،صاف ستھری جلد اور بہترین کاغذ کے ساتھ قارئین کے لئے ایک دلچسپ تحفہ ہے۔