محمد مرمڈ یوک پکتھال کی دین اسلام کیلئے خدمات

کرہ ارض پر تہذیبوں میں تصادم ایک فطری عمل ہے اور وہی ثقافت اور تہذیب نے بام عروج کو چھوا ہے جس میں انسانی فلاح کا عنصر غالب رہاہے۔ مغرب کی تہذیب سے دل برداشتہ ہوکر مشرقی تہذیب اپنانے والے مفکرین نے اسی غالب عنصر کو بہت قریب سے محسوس کیاہے۔ عیسائیت سے اسلام کی طرف آنے والے چند خوش نصیب مغربی مفکرین میں محمد مرمڈ یوک پکتھال نمایاں ہیں۔ مغرب میں اسلام پر لب کشائی کرنے والوں کو ہم تین گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ پہلاگروہ وہ ہے جس نے اسلام کے خلاف ہر ممکن زہر گھولنے کی کوشش کی ہے جن میں لیوس مراکسی اور ہیمفری پیراڈکس سر فہرست ہیں۔ دوسرا گروہ جس نے منافقت کا لبادہ اوڑھ کر مغرب میں اسلام کے خلاف مہذب گالی کی بنیاد رکھی جس میں جارج سیل نمایاں رہے۔ تیسرا گروہ وہ گروہ ہے جس نے عیسائیت اور مغرب کی تنگ نظری اور خود ساختہ خرافات سے تنگ ہوکر عیسائیت کو خیر باد کہا اور دین اسلام کو قبول کیا اور نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ اسلام کی وہ خدمت کی جو شاید کسی مشرقی مفکر نے نہ کی ہو۔ اس ضمن میں محمد مرمڈ یوک پکتھال کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

محمد مرمڈ یوک پکتھال 7 اپریل 1875 میں لندن میں پیدا ہوئے۔ وہاں ہیرو سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔ 29 نومبر 1917 کو مغربی لندن میں "مسلم ادبی سوسائٹی" میں " اسلام اور ترقی" کے موضوع پر گفتگو کے دوران ڈرامائی طور پر اسلام قبول کرلیا اور اس طرح مشرق وسطیٰ کے عظیم سکالر بن کر ابھرے۔ آپ خلافت عثمانیہ کے زبردست حامی تھے۔ 1920 میں ملازمت کے سلسلہ میں خاندان سمیت ہندوستان منتقل ہوگئے۔ 1930 میں اپنا شہرہ آفاق ترجمہ قرآ ن شائع کیا جو "The Meaning of the Glorious Quran" کے نام سے مشہور ہوا۔ اسی ترجمہ کو مصر کی عظیم جامعہ الاظہرنے بھرپور انداز میں تسلیم کیا۔ یہ ترجمہ آج بھی مستند انگریزی تراجم میں سے ایک ہے۔ ان کے علاوہ عبداللہ یوسفی اور مولانا تقی عثمانی صاحب کے انگریزی تراجم بھی قابل تحسین ہیں۔ پکتھال نے مسلک احناف کو قبول کیا ۔ترجمہ قرآن کے علاوہ انہوں نے 1906 میں "House of Islam" کے نام سے ایک کتاب شائع کی۔

پکتھال نے چند اسلام مخالف تصورات کو رد کیا جو مغرب نے اسلام کے خلاف پیش کیے۔ انہوں نے اسلامی ثقافت کا دفاع کرتے ہوئے لکھاہے کہ اسلامی ثقافت نے دنیا کی تمام ثقافتوں اور تہذیبوں کے مقابلہ میں بہتر نتائج پیداکیے ہیں کیونکہ اسکا مقصد عالمگیر بھائی چارہ سے کم کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں دینی ااور لادینی علوم کی کوئی تفریق نہیں۔ اسلام کے عظیم دنوں میں علم طبعیات علم کیمیا اور علم فلکیات پر لیکچرز القرآن، فقہ اور حدیث کے ساتھ ساتھ دیے جاتے تھے۔ ان دنوں مسجد ایک جامعہ کی حیثیت رکھتی تھی۔

مغرب کا ایک اور الزام یہ بھی تھا کہ دین اسلام میں آزاد خیالی کی کوئی جگہ نہیں بلکہ صرف اور صرف خدا کی مرضی ہر عمل میں داخل ہے۔ پکتھال وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اسلام میں آزاد خیالی اور خدا کی مرضی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں اور دنیا میں اسلام کا عروج اس نظریہ کا عملی ثبوت ہے۔

اسلام پر ایک غیر عقلی مذہب کی چھاپ بھی عروج پر تھی ۔ مغرب میں لوگ اسلام کو پاگلوں اور جنونیوں کا مذہب قرار دیتے تھے ۔ پکتھال نے ناقدین اسلام کو منہ توڑ جواب دیا اور واضح کیا کہ اسلام ایک عقلی مذہب ہے اور اس نے ہمیشہ لوگوں کو ہر عمل میں عقل کو استعمال کرنے کی دعوت دی ہے اور قرآن پاک کا حوالہ دیا کہ کائنات کو مسخر کرو اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لئے۔
پکتھال مغربی مفکرین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قرآن پاک کا مطالعہ کریں کیونکہ قرآن ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم مظاہر فطرت پر غور کریں۔ موت و حیات کی پر اسراریت پر ، دن رات کی تبدیلی پر ، یہ سب نشانیاں ہیں اور ثبوت ہیں ایک قوت کے جو کائنات کا خالق اور مالک ہے۔ اسکے کا رخانہ قدرت میں ہم بال برابر بھی تبدیلی نہیں کرسکتے۔

پکتھال نے دنیا میں رائج تمام نظاموں کا نظام اسلام سے موازنہ کیا ہے اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ صرف اور صرف نظام اسلام کو دوام اور ابدیت حاصل ہے۔ باقی تمام نظام بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ سوشلزم اور فیسیزم دنیا کو متاثر نہ کرسکے۔ واحد کا میاب معاشی، معاشرتی ، مذہبی اور سیاسی نظام اسلام کا نظام ہے۔ اس لیے کہ صدیوں تک یہ نظام کامیاب رہاہے اور آج اس نظام کی ناکامی کی ذمہ داری اسلام پر نہیں ڈالی جاسکتی اور نہ ہی موجودہ ترقی کا سہرہ عیسائیت کے سر ہے۔ کیونکہ عیسائیت میں رہبانیت ہے اور رہبانیت انسانی ترقی کی دشمن ہے۔ ااور بقول پکتھال وہ صدیاں جب عیسائی گرجا گھر عروج پر تھا تاریخ آج انہیں (Dark Ages) "تاریک ادوار" کے طور پر یاد کرتی ہے ۔ تاریخ کے ایک خاص دور میں جب مسلمان تاج محل ، شیش محل اور نور محل بنانے میں مصروف تھے مغرب کے عیسائی آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں کی بنیاد ڈال رہے تھے۔ مسلمانوں کے متروکہ شریعیت کے حصے کو عیسائی قبول کر رہے تھے جس میں علم کے حصول پر زور دیا گیاہے۔

پکتھال کے نزدیک مسلمانوں کا موجودہ زوال انکے اپنے اعمالوں کا نتیجہ ہے۔ حقیقی مذہب سے دوری ہی ان کی ذلت کا سبب بن رہے ہیں۔ علم کے میدان میں آگے بڑھ کر مغرب دنیا میں چھاگیاہے اور مسلمانوں نے شریعیت محمدی کو ترک کردیاہے۔ پکتھال پر امید ہیں کہ مسلمان آج بھی اپنا کھویا ہوا وہ مقام پاسکتے ہیں اگر وہ مغرب کی نقالی سے باز آکر احکام الٰہی اور تعلیمات پیغمبر کی طرف لوٹ آئیں۔
Mushtaq Ahmad kharal
About the Author: Mushtaq Ahmad kharal Read More Articles by Mushtaq Ahmad kharal: 58 Articles with 105346 views Director princeton Group of Colleges Jatoi Distt. M.Garh and a columnist.. View More