میں اور عام آدمی

یوں تو میں بھی ایک عام سا انسان ہوں ،اور عام آدمی کی طرح سوچتا ہوں ،اور عام آدمی کی طرح پریشان بھی ہوتا ہوں ،اور کچھ نہ بن پڑنے پر بے بس بھی۔۔۔ مگر کچھ باتیں مجھ میں عام آدمیوں جیسی نہیں ھیں ،، میں اپنی آنکھوں سے کوئی ظلم و ذیادتی ہوتے دیکھ کر ، نظریں نہیں چرا سکتا ،، اپنی بساط کے مطابق ری ایکٹ کرتا ہوں ،،، بعض اوقات تو اوور ری ایکٹ بھی ۔۔ اور اس ری ایکشن میں اپنی آڑھی ٹیڑھی لکیروں سے من کا بوجھ بھی ہلکا کر لیتا ہوں ،، جو کسی طور نہ تو پروفیشنل ھے ،، نہ ھی مقبول۔۔۔ اور اپنے دوستوں تک اپنی پیغام پہنچانے کا ایک معقول طریقہ بھی ،، جو میں شائید اپنی باتوں اور مباحثوں میں نہیں کر سکتا ،اور اسی لیے کسی شاعر نے کہا ھے ،،،
'''''' اندازِ بیاں گرچہ شوخ نہیں میرا ''''' شائید کہ اتر جائے تیرے دل میں بات مری '''''' (محترم ساجد صاحب کی نظر)

کبھی کبھی میں یہ بھی سوچتا ہوں ۔ کہ یا تو میں بہت سمجھ بوجھ رکھنے لگا ہو ۔۔ یا تو اتنا خنکی ہوں کہ ، مجھے اچھی باتیں بھی بری نظر آتی ہیں ،، مجھے میرے مشاہدوں نے ہی میری سوچ کو شاہید وسعت دی ہے یا تنگ نظری ،،اب اس کو کوئی پازیٹو لے ، یا نیگیٹیو ،، یہ تو پھر اس اس کی اپنی ذہنی صلاحیتوں پر منحصر ھے کہ ۔ میرے مشاہدوں میں کہاں کہاں غلطی سر زد ہوئی ،، جس کی توقع بھی ھے ،اور اس غلطی کو سدھارنے کا موقع بھی، میں اور آپ سب ایک چیز کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ کہ ھماری میٹرو اور ،اوور ہیڈ برجز، موٹر وے جو بظاہر ملک کی خوش حالی کا مظہر ہیں ،،، میں تو ہر عام آدمی سے کہتا ہوں کہ آؤ اس بات پر پر غور تو کرو ۔۔ کہ آپ کی بنیادی ضرورت کیا ھیں ،، آپکی بنیادی ترجیحات کیا ہیں ،،،؟؟؟

یہ آپ کی ضرورت یا ترجیحات ہیں ،، یا موٹر وے اور میٹرو ،،یا لیپ ٹاپ کے نام پر عوام کو لولی پاپ دیا جا رہا ھے ،،، اب دیکھیں ناں ،، (انسپائیریشن بائی حسن نثار)۔کہ لوگوں کو پتہ نہیں یہ کیوں سمجھ نہیں آ ریا کہ حالانکہ اس میں کوئی راکٹ سائینس بھی نہیں کہ ،، جو حکومت ساٹھ سالوں میں پولیس اور عدالتوں کا نظام نہٖیں ٹھیک کر سکے ،، انھوں نے دو سے تین سالوں میں ،، میٹرو اور اس جیسے کئی پروجیکٹ کر ڈالے ،،نظام تو یہ ٹھیک کرنا ہی نہیں چاہتے ،، انصاف کو عام آدمی کی دسترس میں کر دینا ۔۔ اپنے ہاتھ سے حکومت کرنے کا نظام کھو دینے کے مترادف ھے ،، تھانہ کلچر اگر حکومت بدلنا چاہے ،،،، تو کیسے ٹھیک نہیں ہو سکتا ،،واپڈا میں اربوں روپوں کے گھپلے ہوتے ہیں ،، بجلی چوری ہوتی ھے ،، تو وہ بھی میری اور آپکی جھولی میں ڈال دیا جاتا ھے ،، جو کہ حکومت کا کام ھے ،، کہ کرپشن اور چوری روکے ،، مگر انصاف تقاضوں کو کس بے غیرتی اور ڈھٹائی سے پورا کیا جاتا ھے ،، کہ اس جرم پاداش میں ہر طرح کے جرمانے اور ہرجانے کو عام آدمی گنہگار ٹھہرایا جاتا ھے،، اور میٹرو ۔۔۔ لیپ ٹاپ یہ کھلونے ھیں ،، عوام کو بہلانے کے لیئے ،،یہ نہ تو ضرورت ہیں ،،نہ ھی اہم ،، یہ سب تب ہی ضرورت ہوتے ہیں جب ،، تعلیم ،، صحت ،، انصاف ،، پینے کا صاف پانی جیسی نعمتوں سے مالامال نہیں تو کم از کم ،، آٹے میں نمک کے برابر تو ھو ،،(انسپائیریشن بائی حسن نثار)۔

یہ لوگ مداری ہیں کھلاڑی ھیں ،الیکشن کو کھیل سمجھنے والے۔۔ سیاست کو بزنس بنانے والے ۔۔ حکومت کو طاقت سمجھنے والے ۔۔ وزارت کو حق سمجھنے والے ،،،،، ان کو کسی عام آدمی کی زندگی سے کوئی غرض نہیں ،، تو صحت اور تعلیم ،،،،،؟؟؟؟؟

آپ بھلے کچھ نہیں کر سکتے اس طاقت ور مافیا کے سامنے ،، کم از کم اپنی سوچ کو تو تبدیل کر سکتے ہیں ،، اپنی سوچ بدلو ،،، انشاءاللہ ۔۔۔ نظام بھی بدل جائے گا ،،،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مبین خان ،، یو ۔اے ۔ای ۔۔ ابو ظہبی
مبین خان
About the Author: مبین خان Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.