گناہوں سے توبہ اور استغفار کا مسنون طریقہ

کتنے ہی انسان ایسے ہیں جو گناہوں کی دلدل میں گر چکے ہیں اب اس اندھیری زندگی سے نکلنے کا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں جب تنہائی میں بیٹھتے ہیں تو سوچتے ہیں لیکن ان کی نظر میں کوئی ایسا نہیں جو انہیں اس دلدل سے نکال سکے کچھ دوستوں کے بار بار پوچھنے پر حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی یہ دعا ذکر کر رہا ہوں جو گناہوں سے توبہ اور استغفار کا بہترین طریقہ ہے آپ علیہ السلام یوں ارشاد فرماتے ہیں ۔

خدایا !مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات تیری طرف بلاتی ہے ۔ جو باتیں روکتی ہیں ان میں سے ایک تیرا امر ہے جسے بجا لانے کا تونے حکم دیا لیکن میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی ۔ دوسری بات جس چیز سے تو نے منع کیا میں اس کی طرف تیزی سے بڑھا گیا ۔ تیسری بات جو نعمتیں تو نے مجھے عطا کیں میں نے ان کا شکریہ ادا کرنے میں ہمیشہ کوتاہی کی ۔ اورجو بات مجھے سوال کرنے کی جرات دلاتی ہے وہ تیرافضل اوراحسان ہے جو تیری طرف رجوع کرنے والوں اورنیک نیتی کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے فضل کی بنا پر ہیں اور تیری نعمتیں بغیرکسی سابقہ استحقا ق کے ہے۔

ا ے میرے معبود! میں تیرے دروازہ پر ایک عبد مطیع وذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر ومحتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اورکوئی اطاعت (جیسے حمد وشکر) نہ کر سکا۔ پھر بھی تیرے انعام واحسان سے خالی نہیں رہا۔ اے میرے معبود! کیا ان بد اعمالیوں کا اقرار تیری بارگاہ میں میرے لۓ فائدہ مند ہو سکتا ہے اور وہ برائیاں جو مجھ سے سرزد ہوئی ہیں ان کا اعتراف تیرے عذاب سے نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔ یا یہ کہ تو نے مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اوردعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لیے برقرار رکھا ہے پروردگارا تو اس سے پاک ومنزہ ہے۔ میں تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں، اس لیے کہ تو نے اپنی طرف سے میرے لیے توبہ کا دروازہ کھول رکھاہے ۔ بلکہ میری مثال اس بندہ ذلیل کی سی ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پرودگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا۔ جس کے گناہ عظیم ہیں جس کی زندگی کے دن کچھ گزر گئے اورکچھ گزرتے جا رہے ہیں یہاں تک کہ مدت عمل تمام ہو گئی اورعمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اوریہ یقین ہو گیا کہ اب تیرے سامنے حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ نہیں اورتجھ سے فرار کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ تیری طرف متوجہ ہوتا ہے اورصدق دل سے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہے ۔ اب وہ بالکل پاک وصاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہے ۔ پھر کپکپاتی آواز سے اوردبے لہجے میں تجھے پکارتا ہے!اور خضوع و جشوع کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیا اورسر کو جھکا کر تیرے سامنے خمیدہ ہوگیا ۔ خوف سے اس کے دونوں پاؤں تھرا رہے ہیں اور سیل اشک اس کے رخساروں پر رواں ہے ۔ اورتجھے اس طرح پکار رہا ہے ۔

اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جس سے رحمت کے طلبگار بار بار رحم کی التجائیں کرتے ہیں ۔ اے ان سب سے زیادہ مہربان جس کے گرد معافی مانگنے والوں نے گھیرا ڈال رکھا ہے ۔ اے وہ جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام پر غالب ہے ۔ اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے۔ اے وہ جو بہترین عفو ودرگزر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد وستائش کا مستحق ہے۔ ا ے وہ جس نے اپنے بندوں کی توبہ قبول کرنے کی عادت ڈال رکھی ہے ۔ اورتوبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کو سنوارتا ہے۔ اے وہ جو ان کے تھوڑے سے عمل پر خوش ہو جاتا ہے اورتھوڑے سے کام کے بدلہ زیادہ دیتا ہے ۔ اے وہ جس نے ان کی دعاؤں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے۔ اے وہ جس نے اپنےفضل واحسان کے باعث بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے ۔ اورجن لوگوں نے تیری معصیت کی اور توبہ کی تو نے انہیں بخش دیا میں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اورجنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تو نے ان کی معذرت کو قبول کر لیا ان سے زیادہ قابل سر زنش نہیں ہوں اورجنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اور تو نے (توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں ۔ لہذا میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر پشیمان اورخطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ ہواورجن برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسارہو اورجانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کر دینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اوربڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے اورسخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذرا گراں نہیں ہے یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرے ۔ گناہوں پر مصر نہ ہو اورتوبہ واستغفارکی پابندی کرے۔ اورمیں تیرے حضور غرور وسرکشی سے توبہ کرتا ہوں اورگناہوں پر اصرار سے تیری پناہ مانگتا ہوں اورجہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو وبخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں ۔اے اللہ تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورتیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخش دے اورجس سزا کا مستحق ہوں اس سے معاف کردے اورمجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں اس لیے کہ تو معاف کر دینے پر قادر ہے اورتجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے اور تو اس صفت عفو و درگزر میں معروف ہے اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اورنہ تیرے علاوہ کوئی میرے گناہوں کا بخشنے والا ہے۔حاشا وکلا کوئی اور بخشنے والا نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں خوف ہے تو بس تیرا ۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزاوار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اورتو ہی اس کا اہل ہے کہ بخشش و آمرزش سے کام لے ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری حاجات قبول فرما اورمیری مرادیں پوری کردے ۔ میرے گناہ بخش دے اورمیرے دل سے خوف نکال دے اور مطمئن کر دے ۔ اس لیے کہ تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ کام تیرے لۓ سہل وآسان ہے۔ اے تمام جہانوں کے پروردگار میری دعا قبول فرما ۔
آصف ناصر
About the Author: آصف ناصر Read More Articles by آصف ناصر: 7 Articles with 9773 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.