سانحہ صفورا کراچی

جس وقت سانحہ صفورا کراچی کی جانکاہ خبر سنی تو میری جسمانی کیفیت ایک سکتے کی سی تھی اور میرے ہوش و حواس سب کھو چکے تھے اور دل خون کے آنسو رہا تھا اور دل سے ایک آواز اٹھ رہی تھی جس میں رب العزت سے فریاد کا عنصر غالب تھا یا الہیٰ تیری دنیا میں مظلوم اور شریف لوگوں کا جینا دوبھر ہوا ہے یا الہٰی تیرے یہ معصوم بندے کہاں جائیں کیا اب اس دنیا میں شریف اور مظلوم لوگوں کو جینے کا حق نہیں ۔فریاد کے ساتھ ساتھ میری آنکھوں سے آنسوئوں کی لڑی جاری تھی ۔سانحہ صفورا کراچی میں اب تک کی اطلاع کے مطابق تینتالیس افراد کی شہادت کی اطلاع ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور اس سانحہ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ پاکستان میں دشت گردی کے واقعات کوئی نئی بات نہیں ۔اس کی تاریخ تو ایسے واقعات سے بھری پڑی ہوئی ہے۔لیکن سانحہ صفورا کا واقعہ پچھلے واقعات سے اس لئے دکھ بھرا اور دل چیرنے والا ہے کہ اس سانحہ میں ایک ایسے فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جن کی شرافت کی گواہی چیخ چیخ کر ساری دنیا دے رہی ہے اور پاکستان کے حوالے سے تو ساری پاکستانی قوم ان کی احسان مند ہے کیونکہ پاکستان بنانے میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔اگرسر آغا خان اپنی جانی توانیاں اور مالی قربانی اس ملک پہ صرف نہ کرتے تو شائد پاکستان کا حصول بھی ممکن نہ ہوتا ۔ کراچی سانحہ صفورا چورنگی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ معصوم اور بے گناہ لوگوں کا اس طرح مارے جانا نہ صرف دکھ اور رنج کا باعث ہے بلکہ اس کے پیچھے پاکستان کے بد خواہوں کا مکرہ چہرہ چھپا ہوا ہے جو سیاسی حالات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو کمزور اور معاشی لحاظ سے غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں ۔پاکستان مین جب بھی کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے تو تانے بانے اور بات مذہبی فرقے پر آکر ٹوٹتی ہے جوکہ اس ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے ایک لحمہ فکریہ ہے کیا پاکستان اس لئے بنایا گیا تھا کہ یہاں مسلمان مسلمان کے ہاتھوں ق ذلیل ہو جائیں اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چلے نہیں یہ ملک تو اس لئے بنا تھا کہ ہندو ہمارا دشمن تھا جو مسلمانوں پہ ظلم ڈھا تا تھا اور تمام مسلمانوں نے جس میں سارے فرقے کے لوگ شامل تھے سب ہی نے تو متفقہ طور پر سر آغا خان کو اپنا صدر مانا تھا اور ان ہی کی قیادت اور رہنمائی میں اس ملک کو وجود میں لایا تھا ۔کرے کوئی بھرے کوئی ۔نائن الیون کے بعد پاکستان میں ایسا ہی ہو رہا ہے ۔یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ ہر بات امریکہ پر ڈالی جائے یا ایسے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کی بات مان کر بس خاموش رہا جائے ۔ اور اس کے دوسرے پہلوٗوں سے چشم پوشی کی جائے۔ ۔ دشت گردی کے حوالے سے پاکستان حالت جنگ میں ہے اور اس کے ارد گرد رونما ہونے والے بین الاقوامی واقعات اس کے اندرونی سیاسی اور اقتصادی پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں ۔کراچی میں پیش آنے والے اس واقعہ میں بین الاقوامی سازش کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا ۔ خاص کر ہندوستان ۔ ، حال ہی میں چین کے صدر کا دورہ اور پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ را کے ایجنٹوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا ہے ۔ اور جنرل راحیل شریف کا پاکستان میں دشت گردی میں را کے ملوث ہونے کی نشاندہی ساری صورت حال کو واضح کرتی ہے کہ ہندوستان پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے ہے ۔۔۔ایسے وقت میں جب پاک چین اقتصادی راہدری کے سلسلے میں پاکستان کے اندر تمام صوبوں میں ا ایک اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں پاکستان میں آغا خانیوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانا ایک سوالیہ نشان بنتا ہے ۔۔آغا خانیوں کی اکثریت گلگت بلتستان میں ہے جو شاہراہ قراقرم کے دامن میں سلطان آباد گلگت سے لیکر پاک چین سرحد خنجراب تک پھیلے ہوئے ہیں بے چینی اور انتشار پھیلانے کی را کی سازش کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔۔سانحہ صفورا کراچی ایک بہت بڑا اور نہ بھولنے والا سفاکانہ واقعہ ہے جس نے ہر پاکستانی کو غمناک کر دیا ہے اور ہر آنکھ اشک بار ہے خاص کر گلگت بلتستان کے ہر گھر میں ایک ماتم کا سماں ہے اور وہ پکار کر کہہ رہے ہیں کہ آج کی جو دشت گردی ہوئی ہے وہ صرف آغا خانیوں یا اسماعلیہ برادری پہ نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے عوام پر ہوئی ہے اور اس سانحہ میں گلگت بلتستان کے عوام اپنے اسماعلیہ برادری کے سنگ ہیں اور اس واقعہ کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو بے نقاب کر کے عبرتناک سزا دی جائے جو ایسے گھناونے اور انسانیت سوز واقعات رونما کرکے مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان نفرتیں اور عدوات کی دیوار کھڑی کر کے ملک میں انتشار اور پاکستان کو کمزور کرنے پر تُلے ہوئے ہیں
 
Hidayatullah Akhtar
About the Author: Hidayatullah Akhtar Read More Articles by Hidayatullah Akhtar: 46 Articles with 51962 views
Introduction:
Hidayatullah Akhtar (Urduہدایت اللہ آختر‎) is a columnist, writer, poet, social worker and Ex Govt servant from Gilgit Pakistan. He
.. View More