پندرہ ارب روپے اور تین لاکھ بیروزگار

چند دن پہلے ایک خبر پڑھنے کو ملی کہ برطانیہ کی گورنمنٹ نے جون سے اگست تک ڈیڑھ لاکھ افراد کو ملازمتیں فراہم کر کے بیروزگاری کی شرح کم کی۔ اسی طرح ایک اور خبر آزاد کشمیر کے لئے پندرہ ارب کے بجٹ کی منظوری سے متعلق تھی۔نہیں معلوم کہ اربوں کا بجٹ کہاں اور کیسے استعمال ہوتا ہے لیکن اگر اس بجٹ کو صرف بیروزگاری کے خاتمے کے لئے مختص کر دیا جائے تو بہت سے مسائل کشمیر حل ہو سکتے ہیں۔

معاشی مسائل کے حل کے لئے اگر آزاد کشمیر کے دس اضلاع کے بیس بیس ہزار بیروز گاروں کو روزی دلانے کے لئے چند آسان اقدامات کر لئے جائیں تو بھی پندرہ ارب سے کم لاگت آئے گی۔ان پراجیکٹس کی ذمہ داری ہر صورت میں کسی غیر کشمیری کو دی جائے جو اپنے شعبے میں مہارت کی شہرت رکھتا ہو۔کیونکہ ماننے کی بات ہے کہ یہاں بعض بڑے بڑے سرکاری افسران کمپیوٹر اور دوسری ٹیکنالوجی کے استعمال کو نہیں جانتے۔ میری چند تجاویز بیروزگاری کے خاتمے لئے بیان ہیں، جن کے لئے زیادہ مہنگی مشینری کی ضرورت بھی نہیں ہو گی اور نہ ہی بجلی کی بہتات کی فراہمی۔یعنی ہر ضلع میں ۲۰،۲۰ ہزار نوجوانوں کے لئے روزگار کے لئے اقدامات:
۱۔آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں سٹیشنری کی فراہمی کے لئے ہر ضلع میں ایک ایک چھوٹے کارخانے کا قیام وجود میں آنے سے ہزاروں افراد کو روزگار میسر آئے گا۔ مثال کے طور پر مزدوروں کے لئے نئے ہوٹل، سپلائی کے ٹرانسپورٹ وغیرہ۔
۲۔یہاں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں پنجاب سے دگنی ہو جاتی ہیں پیٹرولیم اخراجات کی وجہ سے۔ اگر یہاں ہی ہر ضلع میں سبزیوں اور پھلوں کے ۱۰، ۱۰ باغات قائم کر دئیے جائیں تو نہ صرف مہنگائی کم ہو گی بلکہ ہزاروں افراد کو روزگار کی فراہمی ہو گی۔ اس مقصد کے لئے اعلٰی بیجوں،کھاد، مشینری اور پودوں وغیرہ کی فراہمی پراجیکٹ مینجر کے ذمہ ہو۔
۳۔گارمنٹس فیکٹریوں کے قیام سے یہاں موجود ہزاروں لوگوں کو روزگار ملے گا، اور ملک میں موجود کاروباری حضرات پر بھی پابندی عائد کی جائے کہ صرف اپنے ملک کی گارمنٹس کو بیچیں۔
۴۔تمام کے تمام ٹیکنیکل کورسز کے سینٹرز ہر ضلع میں کھولے جائیں جن میں تمام ضروریات کا سامان موجود ہو، جو نوجوانوں کو ہنر مند بنا کے اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد گار ہوں۔
۵۔یہاں سڑکوں کے گرد فٹ پاتھ گندگی کے ڈھیر یا جھاڑیوں سے پر ہوتے ہیں۔ حالانکہ دوسرے ملکوں میں تو فٹ پاتھ اتنے خوبصورت پودوں اور گھاس سے مزین ہوتے ہیں کہ Pollution کا احساس تک نہیں ہوتا۔ اس شعبے کے قیام سے بھی ہزاروں لوگوں کو روزگار میسر ہو گا جن کو ہر روز فٹ پاتھس کی نگرانی کا کام سونپا جائے گا۔
۶۔انٹرنیٹ کی فراہمی ہر ضلع کے ہر گاؤں کی اولین ضرورت بنا دی جائے۔ تعلیمی اداروں میں طلباء و اساتذہ کے لئے لاتعداد کمپیوٹرز فراہم کئے جائیں تا کہ جدید علوم اور دنیا میں ہونے والی جدید ایجادات کی معلومات سے مستفید ہوں۔
۷۔فرنیچر سازی کے کاروبار کی اس ملک میں بہت ضرورت ہے، کیونکہ قدرتی جنگلات کی بہت فراہمی ہے۔ اس مقصد کے لئے ہر ضلع میں اس کاروبار کے فروغ کے لئے سہولیات میسر ہوں۔
۸۔ نئی پبلک ٹرانسپورٹ کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ خواتین کے ساتھ بہت بدتمیزی کا مظاہرہ بھی دیکھنے کو اکثر آتا ہے۔ پنجاب میں میٹرو طرز کی گاڑیوں کی یہاں بھی اشد ضرورت ہے، جن میں مردوں اور عورتوں کے لئے الگ الگ انتظام ہے۔اس طرح ٹرانسپورٹ کے کاروبار کو فروغ ملے گا۔
۹۔ٹوٹی ہوئی تمام سڑکوں کی مرمت کرائی جائے، تنگ سڑکوں کو چوڑا کیا جائے۔
۱۰۔ سمال بزنس سکیمز کو فروغ دیا جائے۔
۱۱۔ ہسپتالوں میں تمام شعبوں کے علاج کی فراہمی کیلئے مشینوں اور ادویات کی فراہمی سب کے لئے یقینی بنائی جائے۔
۱۲۔ کرپشن کی شکایات کے لئے الگ شعبہ بنایا جائے۔ جس کی اعلیٰ مثال پاکستان میں ـ محتسب www.mohtasib.gov.pk))کی ہے، جہاں آن لائن کوئی شکایات درج کرا سکتا ہے اور کاروائی بھی جلد ہو تی ہے۔ اس شعبہ کے قیام سے پڑھے لکھے لوگوں کو روزگار میسر ہو گا۔
Asma
About the Author: Asma Read More Articles by Asma: 26 Articles with 26069 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.