زلزلہ : اعمال کے محاسبے کا مزید ایک موقع

گزشتہ ہفتے نیپال میں زبردست زلزلہ آیا جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے، کافی لوگ زخمی ہوئے ہیں، زلزلے کے یہ جھٹکے بھارت، پاکستان اور بنگلادیش میں بھی محسوس کیے گئے ہیں۔بلاشبہ انسانی تاریخ نے اس سے کہیں زیادہ خطرناک اور دلدوز مناظر بھی دیکھے ہیں۔ انسان کو خالقِ کائنات نے حالات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ بھی دیا ہے اور حادثات و واقعات سے سبق حاصل کرنے کا شعور بھی۔ اس زلزلے کے اثرات بھی رفتہ رفتہ کم ہوتے جائیں گے اور انسانی زندگی اپنی ڈگر پر واپس چلی آئے گی لیکن جو لوگ عقل و شعور رکھتے ہیں ان کے لیے یہ زلزلہ ایک تازیانہ ہے۔ زندگی کی بھاگ دوڑ میں اپنے انجام سے غافل انسان یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ موت ہر جگہ اور ہر لمحہ اس کا تعاقب کر رہی ہے۔کوئی نہیں جانتا کہ کب اور کس طرح وہ موت کی آغوش میں چلا جائے گا۔ ذرا دیر کے لیے ٹھہرئیے اور سوچئے کہ ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ ہمیں ہمارے پروردگار نے اپنے اعمال کے محاسبے کا مزید ایک موقع عنایت فرمایا ہے۔ کیا ہماری آنکھوں نے نہیں دیکھا کہ اسی زلزلے میں نہ جانے کتنے لوگوں کا مدفن خود ان کا گھر بن گیا؟؟ سوچئے خدا نخواستہ ہمارا انجام بھی اسی طرح ہوتا تو ہم اپنے نامہ اعمال میں کیا لے کر اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوتے؟

زلزلے ہوں یا دیگرقدرتی آفات۔ اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ ان کے جغرافیائی اور سائنسی اسباب ہوتے ہیں لیکن بحیثیت مومن ہمارا یہ ایمان ہے کہ ایک پتہ بھی اﷲ کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا۔افسوس کا مقام ہے کہ تغیر پذیر سائنسی توجہیات میں الجھ کر ہم غیر تغیر پذیر تعلیمات قرآن و حدیث پر غور کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ احادیث کا مطالعہ کیجیے اور علامات قیامت کے تعلق سے مروی احادیث و اقوال پر غور و خوص کیجیے۔ کیا ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ ہم قیامت کے بالکل قریب کھڑے ہیں؟ زنااور شراب کا عام ہونا،فحاشیت، رقص و سرور کی محفلیں، اونچی عمارتیں اور ایسی بے شمار نشانیاں زلزلوں کی کثرت کا سبب ہیں ۔بحیثیت مسلمان ہمارا یہ ایمان ہے کہ کائنات کا طبعی اور مابعد الطبعیاتی نظام خواہ ہمارے علم اور فہم و بصیرت کی دسترس میں ہو یا اس سے باہر ’’کن فیکون‘‘ کے عظیم قرآنی فلسفہ پرچل رہا ہے۔زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات بھی اسی کے دائرہ کار میں ہیں۔ہمیں چاہیے کہ بحیثیت مسلمان اپنی زندگی کے سارے معاملات کو شرعی نقظہ نظر سے دیکھیں اور ہمارے گرد و پیش کے حالات میں جو تبدیلیاں واقع ہو رہی ہیں شریعت کی روشنی میں ان کا جائزہ لیں کیوں کہ اس سے انسان کی انفرادی واجتماعی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان کو جس مقصد کے تحت اس دنیا میں بسایا گیا ہے اس کی یادد ہانی ہوتی رہتی ہے،ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ آفات، تباہیوں، طوفان اور زلزلوں سے عبرت حاصل کریں، کیوں کہ یہ چیزیں انسانوں کے اعمال بد کے نتیجے میں الٹی میٹم کے طور پر ظاہر ہوتی ہیں تاکہ انسان سدھر جائے، سنبھل جائے اور اپنے مقصد حیات کی تکمیل میں لگ جائے۔
Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 250770 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More