اپنے ہونے کا وہ ایسے بھی پتہ دیتا ہے

 نیپال میں ان دنوں قیامت خیز منظر ہے ۔ ہرطرف آہ وبکا ، چیخ وپکار کی صدا گونج رہی ہے ۔ افرا تفری اور بھاگ ڈور کا عالم ہے ۔ تباہی و بربادی کا ہولناک سین ہے ۔ ہرطرف لاشیں بکھر پڑی ہیں ۔ عالیشان مکانات اور محلات زمیں بوس ہوچکے ہیں ۔ سڑکوں ، کھیتوں اور زمینوں میں خوفناک ڈڑاریں آچکی ہیں ۔ سواری کے تمام آلات و اسباب انسانوں کے ساتھ ہلاک ہوچکے ہیں ۔بری راستوں کے ساتھ فضائی راستے بھی بند ہیں۔ نیپال ایئر پورٹ پانی سے لبالب ہے۔ جانور اور چرند ے پرندے سبھی اس اس عذاب خداوندی کی گرفت میں ہیں ۔فلک بوس عمارتیں زمیں بوس ہوگئی ہیں۔ جو لوگ زندہ بچے ہوئے ہیں دہشت نے ان کو بھی موت وحیات کی کشمکش میں لاکھڑا کردیا ہے ۔ کب تیز جھٹکا آجائے اور زندگی کی آخری سانس بن جائے اس سوچ نے ان کی زندگی کو موت کے خوفناک تصور میں مبتلا کردیا ہے۔25 اپریل سے شروع ہونے والا زلزلہ کا جھٹکا تسلسل کے ساتھ جاری ہے ۔ سنیچر کو آئے تباہ کن جھٹکے کے ساتھ اتوار اور سوامور کو بھی زلزلہ کا جھٹکا محسوس کیا گیا ہے ۔ گذشتہ تین دنو ں میں نیپال میں 40 سے زائد جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں جبکہ بہار میں 15 سے زائد مرتبہ جھٹکا آچکا ہے ۔اور نہ جانے کب تک قدرت کا یہ عذاب جاری رہے گا اس درمیان عوام میں پھیلی ہوئی طرح طرح کی افواہوں نے زندگی کا تمام چین و سکون سلب کرلیا ہے ۔ کوئی یہ کہ رہا ہے کہ چاند الٹا نظر آرہا ہے ۔ کسی کا کہنا ہے کہ پانی زہر آلود ہوچکا ہے ۔ کہیں یہ افواہیں سر گرم ہیں کہ اگلے چند گھنٹوں میں ایک اور خوفناک زلزلہ آنے والا ہے ۔وغیرہ وغیرہ ۔اﷲم احفظنا من عقابک

25اپریل ہفتے کی دوپہر12بجے جب ساری دنیا میں اپنے کام کاج میں مصروف تھی ۔ ہمالیہ کی گود میں واقع نیپال بے خوف و خطر زندگی کا کارواں آگے بڑھا رہا تھا اچانک قدرت نے زمین کو ہلکا سا جھٹکا دیا اور نیپال میں قیامت کا منظر بپا ہوگیا۔صرف تین سیکنڈ میں دارالحکومت کھٹمنڈو سمیت دیگر شہروں کی سینکڑوں عمارتوں زمین بوس ہوگئیں۔ خاندان کے خاندان ملبہ تلے دب گئے۔ کئی بستیاں نقشہ سے غائب ہوگئیں ۔کئی ایک شہر تاریخ کا حصہ بن گئے۔ جھٹکوں کے باعث نیپال کا تاریخی دھر ہارا ٹاور بھی گرگیا۔ ہاں کٹھمنڈو شہر میں واقع جامع مسجد کو یہ زلزلہ کچھ بھی نقصان نہیں پہچا سکا ۔ہزاروں لوگ موت کی آغوش میں چلے گئے ۔ جس میں سے 4000 اموات کی اب تک تصدیق ہوچکی ہے ۔ نیپالی فوج کے مطابق بیس ہزرسے زائد ہلاکت کا اندیشہ ہے ۔ کیوں کہ اب تک کئی بستیاں ایسی ہیں جہاں تک ریسکو عملہ نہیں پہچ سکا ہے ۔

شمالی ہندوستان بھی زلزلہ کی زد میں ہے ۔ نیپال کے آِ س پاس میں واقع ہندوستان ، پاکستان ، تبت اور بھوٹا ن میں بھی اس زلزلے کا اثر محسوس کیا گیا ہے ۔ نیپال میں شدید ہلاکتوں کے ساتھ شمالی بہار خاص طور پر سیتامڑھی ، دربھنگہ اور مدھوبنی میں کے اضلاع میں میں سوسے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ گھروں کے منہدم ہونے اور دیکر نقصانات ان گنت ہیں ۔ اتر پردیش میں بھی پانچ لوگوں کے موت کی اطلاع ہے ۔ دہلی ، آسام بنگال ، اترا کھنڈ ، ہریانہ اور راجستھان سمیت پورے شمالی ہندوستان میں بھی زلزلہ کا اثر محسوس کیا گیا ہے ۔

نیپال میں آئے تباہ کن زلزلے کی شدت 7.9تھی جہاں سینکڑوں عمارتیں گرنے سے لاتعدادلوگ ہلاک، زخمی اور لاپتہ ہوگئے۔ ہمالیہ کی چٹانیں بھی کھسک گئیں ۔ ماؤنٹ ایورسٹ بھی تھر تھرا اٹھا۔کوہ پیما ؤں سمیت 70 افراد موت کی نذر ہوگئے ۔امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق تباہ کن زلزلے کا مرکز نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے پچاس میل شمال مغرب میں بارہ میل کی گہرائی میں واقع شہر لاک جاک تھا۔ زلزلے کے باعث مانٹ ایورسٹ پر برف کے طوفان اور سیاحوں کے کیمپ پر برفانی تودے گرنے سے مانٹ ایورسٹ پرکوہ پیمائی پرگئے سیاح ہلاک اور زخمی ہوگئے۔زلزلے کے بعداگرچہ فوج، پولیس اور عوام نیم مل کرامدادی کام شروع کیااور ملبہ تلے دبے افراد کی اسپتال منتقلی کا سلسلے کاآغازکیالیکن تباہی اس قدرہوئی ہے کہ سال ہا سال اورمسلسل کام جاری رکھنے کے باوجود بھی یہ کام آسان نہیں ہوگا۔ اسپتال بھر جانے کے بعد زخمیوں کو کھلی فضا میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ہرطرف چیخ وپکاراورآہ وزاری جاری ہے۔ ہندوستانی حکومت اس وقت ایک اچھے پڑوسی ہونے کا حق ادا کررہی ہے ۔ ہندوستان کی جانب سے راحت اور بچاؤ کا کام مسلسل جاری ہے ۔ وزیر اعظم دو مرتبہ ہنگامی میٹنگ بھی طلب کرچکے ہیں ۔ ہندوستان کی غیر سرکاری تنظمیں بھی از راہ انسانیت کاٹھمنڈو پہچ کر زلزلہ متاثرین کے ساتھ کی باز آباد کاری میں مصروف ہیں ۔

اسے قیامت صغری کہا جا یا کبری ۔ یقینی طور پر یہ قیامت کبری نہیں ہے لیکن جب قیامت صغری کی یہ کیفیت ہے تو پھر قیامت کبری کی کیا شکل ہوگی۔ ا س کے مناظر کی کیاشکلیں ہوں گی جب ساری دنیا ریزہ ریزہ ہوجائے گی ۔ زمین و آسمان پھٹ پڑیں گے ۔ کسی کو کہیں بھی کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گی ۔قرآن کریم نے اسی صورت حال کی منظر کشی یوں کی ہے کہ اذازلزلت الارض زلزالہا:جب زمین بھونچال سے ہلا دی جائے گی۔

یہ زلزلہ تاریخ کا حصہ بن گیا ہے ۔ اس زلزلہ کے ذریعہ قدرت نے پوری دنیا کو اپنی موجودگی کا پھر احساس کرادیا ہے کہ ایک ہی رب اس کائنات کا خالق ہے ۔ اسی کے قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے ۔ تمام ایٹمی ہتھیار ، میزائلیں اور جنگی اسباب زلزلہ کے ایک جھٹکے کے سامنے بے بس اور ہیچ ہے۔ اس کی کاریگری سے چھیڑ چھاڑ کرنا تباہی کا سبب بن سکتی ہے ۔فطرت سے چھیڑ چھاڑ قیامت صغری کا سبب بن سکتی ہے ۔محکمہ موسمیات اور سائنسی ایجادات زلزلہ کے اسباب کو دریافت کرنے میں اب تک ناکام ہیں اور نہ ہی اس سے بچنے کا اب تک کوئی طریقہ ایجاد کیا جاسکا ہے ۔
اپنے ہونے کا وہ ایسے بھی پتہ دیتا ہے
بس زمینوں کو وہ تھوڑا سا ہلادیتا ہے
آئے ذرا ایک نگاہ ڈال لیتے ہیں نیپال کے جغرافیہ پر

نیپال جنوبی ایشیا میں پہاڑی ملک ہے۔ اس کی شمالی سرحد پر چین اور باقی اطراف پر ہندوستان واقع ہے۔ سلسلہ کوہ ہمالیہ اس کے شمالی اور مغربی حصہ سے گزرتا ہے ۔ دنیا کا بلند ترین پہاڑ مانٹ ایورسٹ اس کی سرحدوں میں پایا جاتا ہے۔ نیپال کی دفتری زبان نیپالی ہے مگر یہاں 26 زبانیں بولی جاتی ہیں اور تمام زبانیں قومی زبانیں سمجھی جاتی ہیں ۔نیپال کا کل رقبہ زمین 147181مربع کلومیٹر ہے۔نیپال کی سرزمین اکثر پہاڑوں پر مشتمل ہے، جو قابل کاشت بھی نہیں ہے۔ صرف ایک تہائی میدانی علاقہ ہے جس میں کاشت کاری کی جاتی ہے۔ بحری راستوں پر نیپال کی پہنچ نہیں۔پہاڑوں کی وجہ سے آب و ہوا نہایت خوشگوارہے۔پہاڑوں کا بلند ترین سلسلہ ہمالیہ ہے جس کی بعض چوٹیاں پوری دنیا میں سب سے زیادہ اونچی بتائی جاتی ہیں ان میں سے مانٹ ایورسٹسب سے بلندترین چوٹی ہے،اور مانٹ ایورسٹکی یہ چوٹی بھی اپنی حشمت اورپورے جاہ وجمال کے ساتھ خم ٹھونک کر سرزمین نیپال پرکھڑی ہے۔نیپال کا شمار دنیا کے غریب ممالک میں ہوتا ہے۔ اس لئے اقتصادی اور معاشی بحران سے دوچار ہے، کاشت کاری کا تو تقریبا یہاں فقدان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک آدمی کی سالانہ آمدنی صرف 120ڈالر ہے۔ یہاں کی قومی زبان نیپالی ہے جو سنسکرت اور ہندی سے ملتی جلتی ہے۔ اور ہندی کے حروف سے لکھی جاتی ہے۔ نیپال کا دارالخلافہ کھٹمنڈوشہر ہے جس کو بعض لوگ دادی بھی کہتے ہیں۔ بعض تاریخی وجغرافیائی حالات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نیپال کا جو میدانی حصہ ہے، یہ پہلے غرقاب تھا۔ طویل زمانے کے بعد یہ خشکی ظاہر ہوئی ہے۔ نیپال کی معلوم تاریخ آج سے تقریبا سات صدی قبل سے شروع ہوتی ہے، جب یہ مملکت ہندو مذہب کی اکثریت کی بنیاد پر قائم ہوئی تھی۔ ہندؤں کے بعد یہاں دوسری اکثریت بدھوں کی ہے۔نیپال کی کل آبادی 2007کی مردم شماری کے لحاظ سے 28196000ہے۔ جس میں10فیصدمسلمان ہیں۔جبکہ بدھ مت اور ہندو دھرم کے حامیوں کی تعداد برابر،برابر ہے۔

نیپال ان ممالک میں شامل ہے جو اب تک کسی ملک غلام نہیں بن سکا ہے ۔ یہ دنیا میں واحد ہندو راشٹر ملک ہے ۔ نیپال کے پڑوس میں دو طاقتور ملک واقع ہیں ۔ایک طرف چین ہے تو دوسری طرف ہندوستان ہے ۔ ہندوستان اور نیپال میں کافی قربت پائی جاتی ہے ۔ ان دونوں ممالک میں آمدورفت کے لئے ویز ا بھی مشروط نہیں ہے ۔ ہندوستان اور نیپال میں قربت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوسکتی ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدوں پر واقع دو گاؤں ایک نام سے نام جانے جاتے ہیں ۔ ہندوستان کے اس گاؤں کا تعارف نیپال کے گاؤں کے بغیر اور نیپال کے اس گاؤں کا نام ہندوستان کے اس گاؤں کے بغیر ناقص اور ادھورا ماناجاتا ہے ۔ یہ نام کنہواں شمسی ہے ۔ کنہواں ہندوستان میں واقع ہے اور شمسی نیپال میں لیکن ایک گاؤں کا تصور دوسرے کے بغیر ناممکن ہے ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163758 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More