حاجی صاحب کی کامیابی کاراز

حاجی فرید شاہ کا آبائی تعلق خیبر پختونختواہ سے ہے، آج کل کراچی کے ایک پوش علاقے میں رہائش پذیر ہیں،علاقے میں ان کی نیک نامی اتنی مشہور ہے کہ آس پڑوس کے علاقوں میں بیکاری سپلائی کرنے والے ٹھیکیدار حاجی صاحب کا علاقہ حاصل کرنے کے لیے بھاری رشوت دینے سے بھی گریز نہیں کرتے، ان کے در سے کوئی خالی ہاتھ لوٹے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،علاقے بھر کے بیکاری صرف اسی در سے شاد و فرحاں لوٹتے ہیں،اس کے علاوہ حاجی صاحب کئی یتیموں اور بیوائوں کے سر پر دست شفقت رکھنے کا خفیہ اہتمام بهی کرتے ہیں، پورے محلے میں کوئی بھی شخص پریشانی یا بیماری کا شکار ہو تو حاجی صاحب کے خفیہ آدمی ان تک بات پہنچادیتے ہیں، اور حاجی صاحب حتی المقدور دستگیری فرما دیتے ہیں، علاقے میں حاجی صاحب نے ایک اسلامی اسکول ٹائپ کا ادارہ بھی قائم کر رکها ہے، جہاں یتیم، بے سہارا اور غریب بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے، اسی خدا ترسی کی وجہ سے حاجی صاحب کا کاروبار دن دوگنی رات چوگنی ترقی کررہا ہے

حاجی صاحب آج سے 35 سال قبل جب کراچی آئے تو ان کے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہ تھی،ایک فیکٹری میں چوکیداری سے اپنی معاشی زندگی کا سفر شروع کرنے والے حاجی فرید صاحب لاکھوں کروڑوں کے مالک کیسے بن گئے یہ سوال ہر کسی کو پریشان کیے رکھتا ہے،مگر حاجی صاحب کے روزمرہ معمولات پر نگاہ کرنے کے بعد یہ بات سمجھنا چنداں مشکل نہیں کہ ان کی کامیابی کا راز کیا ہے،بہت سارے لوگ حاجی صاحب سے کامیابی کا راز پوچھتے ہیں تو حاجی صاحب یہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں کہ "بس اللہ کے فضل سے سب کچھ ہورہا ہے" حالانکہ وہ خود بهی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فضل حاصل کرنے کے لیے بهی کچھ کرنے کی ضرورت ہے،حاجی صاحب کے ساتھ میرے بہت گہرے مراسم ہیں،ایک دن میرے بےحد اصرار پر حاجی صاحب نے اپنی کامیابی کا راز اگل ہی دیا-

فرمایا کہ بیٹا کوئی 25سال پرانی بات ہے،میں ایک فیکٹری میں چوکیداری سے ترقی کر کے سپر وائیزر بنا تها،تنخواہ بس اتنی تهی کہ بڑی مشکل سے سفید پوشی کا بھرم برقرار تها،اس کے باوجود کچھ نہ کچھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے کی کوشش روز اول سے رہی ہے،محلے کے غریبوں کی اعانت کرنے کےلیے مختلف منصوبے بناتا رہتا مگر وسائل کے فقدان کی وجہ سے سر پیٹ کررہ جاتا،ایک دن میں فیکٹری سے اپنی بائک پہ گهر پہنچا،گهر کے کے دروازے کے قریب ایک بوڑهی عورت کو پریشانی کے عالم میں پایا،معلومات کے بعد پتہ چلا کہ عورت کا شوہر کئی سال پہلے انتقال کر گئے ہیں،اور گھر میں جوان بیٹیوں کے علاوہ کوئی بیٹا بهی نہیں،قصہ مختصر میں نے اپنے جاننے والے سب سے تعاون کی درخواست کی اور ڈیڑھ سال کے عرصے میں ان کی تین بیٹیاں مکمل تیاری کے ساتھ اپنے گھروں کی ہوگئیں-

خدمت خلق کا ایک نہ ختم ہونے والا سفر شروع ہوگیا، اور محلے کے چند نیک لوگوں کے ساته مل کر باقاعدہ ایک ٹرسٹ قائم کیا،اسی دوران فیکٹری والوں کی جانب سے میرا نام حج کے لیے نکل آیا،میں نے درخواست کی کہ مجهے حج پہ بهیجنے کے بجائے وہ پیسے دیے جائیں،کوئی60ہزار کے قریب رقم مجهے مل گئی،اس وقت کے حساب سے یہ بہت بڑی رقم تھی،اس رقم سے میں نے اپنے بیٹوں کو ایک کاروبار کهول کر دیا،اور خود فیکٹری میں جانے لگا،ایک سال بعد کاروبار نے اتنی ترقی کی کہ مجهے نوکری چهوڑنا پڑی،پهر دن بدن ہمارا کاروبار پهیلتا گیا،چمکتا گیا،آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملک کے کئی شہروں میں ہمارا کام پھیلا ہوا ہے،اور ہر سال حج پہ بهی جاتا ہوں اور اپنے کچھ ملازمین کو بهی لے کر جاتا ہوں......
Shakeel Akhtar Rana
About the Author: Shakeel Akhtar Rana Read More Articles by Shakeel Akhtar Rana: 36 Articles with 47351 views Shakeel Rana is a regular columnis at Daily Islam pakistan, he writs almost about social and religious affairs, and sometimes about other topics as we.. View More