میرے اپنے اقوال (حصّہ اوّل)

1۔ ایک بادشاہ کے وزیر نے اسے آکر بتایا کہ شہر میں ایک جگہہ کچھ لوگ جمع ہیں کچھ دال میں کالا ہے۔بادشاہ نے کہا مجھے لے چلو دیکھتا ہوں کیا ماجرا ہےوہاں پہنچ کر دیکھا کہ ایک درویش کے چاروں اطراف لوگ ہی لوگ ہیں درویش سے ملاقات کی خواہش پر راستہ بنایا گیا قریب پہنچ کر بادشاہ نے پوچھا کیا ماجرا ہے، درویش بولا"ان لوگوں اور خالقِ کائنات میں صلح کرا رہا ہوں" پوچھا کیا ہؤا؟ درویش بولا"خالق کہتا ہے معافی مانگ لو قبول کرلوں گا اور لوگ معافی نہیں مانگتے"بادشاہ چلا گیا اور اگلے روزوزیرکو بھیج کر معلوم کروایا کہ درویش سے پوچھ کر بتاؤ کیا ہوا، وزیر نے بتایا درویش نہیں ہے حکم دیا تلاش کرو معلوم ہؤا وہ ایک قبرستان کے بیچ بیٹھا ہے بادشاہ نے پھر ملنے کی خواہش کی، لے جایا گیا اور پہنچ کر پوچھا "یہاں کیا کر رہے ہو؟" جواب وہی" کہ صلح کرا رہا ہوں فرق یہ ہے کہ لوگ کہہ رہے ہیں معاف کردو اور وہ کہہ رہا ہے دیر کردی اب معافی نہیں مل سکتی"

2۔ "جہاں انسان بے بس ہوتا ہے وہاں سےخدا شروع ہوتاہے" محض انشاءاللہ، اللہ بہتر کریگا ، سینے پر کراس بنانے یا رام بھلی کریگا کہہ دینے سے ہم اُس کی مدد کے مستحق نہیں ہو سکتے ۔اپنے مقصد کے حصول کے لئے پختہ یقین، مصمّم ارادہ اور مسلسل جدو جہد لازم ہیں۔ علامتیت یا اشاریت بالکل ایسے ہی ہے جیسے راستہ چلتی لڑکی کو فلائنگ کِس۔ (بازاری زبان اس لئے استعمال کی کیونکہ موجودہ نسل کو یہی پسند ہے)

3۔ کچھ لوگوں کو عزّت ملتی ہے لیکن شہرت نہیں....زیادہ لوگوں کو شہرت ملتی ہے لیکن عزّت نہیں
4۔ رشتہ دار محبّت کے محتاج ہوتے ہیں....محبّت رشتہ داروں کی محتاج نہیں ہوتی

5۔ غریب، بے بس و لاچار انسانوں نے اپنےتخیّل میں جنّت کو آخری سہارا اور انا کی تسکین کی خاطر امیر وظالم انسانوں کے لئے جہنّم کویقینی ٹھکانا سمجھ رکھا ہے...."جبکہ معاملہ کچھ اور ہے"

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 114085 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More