سلام سلام

تقریباًعصر کاوقت تھا اور صحرامیں میں اکیلا بیٹھا تھا اور سورج مجھے ڈوبتا ہوا دکھائی دے رہا تھا ڈوبتے سورج کی نارنجی رنگ کی کرنیں میری انکھوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی تھیں میں کافی دیر تک یہ منظر دیکھتا رہا، پھر اچانک میری نظر کسی چیز پر پڑی میں حیران ہو کر اس طرف دیکھنے لگ گیا کہ اس صحرا میں آخر یہ کیا چیز ہو سکتی ہے۔ وہ چیز آہستہ آہستہ میری طرف بڑھ رہی تھی اور جوں جوں وہ چیز میری طرف بھڑ رہی تھی میں اتنا ہی اسے دیکھینے کے لیے بے تاب ہو رہا تھا۔جیسے جیسے وہ چیز میرے قریب آ رہی تھی اس کی تصویر واضع ہوتی چلی جا رہی تھی۔کافی دیر انتظار کے بعد مجھے سمجھ میں ا ٓ گیا کہ یہ کوئی بوڑھی عورت ہے۔ وہ عورت بہت آہستہ ا ٓہستہ چل رہی تھی قافی دیر کے بعد وہ عورت میرے پاس پوہنچی۔ میں حیرت سے اس کے منہ کی طرف دیکھتا رہا اور سوچتا رہا کہ یہ بوڑھیا اس صحرا میں اکیلی کیا کر رہی ہے؟وہ بوڈھیا میرے پاس آئی اور بولی بیٹا یہاں کیا کر رہے ہو؟ میں کچھ نہ بولا اور چپ چاپ اس کا منہ دیکھتا رہا ۔ پھر کچھ دیر کے بعد بولی مجھے جانتے ہو؟ میں نے پھر کوئی جواب نہیں دیاکچھ دیر وہ میرے منہ کی طرف دیکھتی رہی اور پھر خود ہی بولی میں سلام(سلامتی) ہوں میں نے اسے کوئی جواب نہیں دیا اورویسے ہی بیٹھا رہا ۔اس نے اپنے سامان کی پوٹلی سے ایک برتن نکالا اور مجھ سے پوچھا بیٹا پانی پیو گے؟میں نے منہ دوسری طرف کر لیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔اس نے پانی پیا اور ہنس کر بولی لگتا ہے پریشان ہو ؟ میں نے اس کی طرف دیکھا لیکن اس بار بھی میں کچھ نہیں بولا۔بوڑھیا ہنستے ہوئے بولی اپنی اوقات کے مطابق خواب دیکھا کرواور اپنے علاوہ اوروں کے لیٗے بھی جی کر دیکھو کبھی ۔ تم پریشان ہو، جو بویا ہے وہ کاٹنا بھی تو ہے نا؟؟ اﷲ کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہیں کرتا جو اعمال انسان کرتا ہے ان کا سلہ اس کو مل کر رہتا ہے اچھے اعمال کا صلہ اچھا اور برے اعمال کا صلہ براملتا ہے۔میں بوڈھیا کے منہ کی طرف دیکھتا رہا اور اس کی باتیں سنتا رہا۔بوڈھیا نے سامان اٹھایا اور چل پڑی دس قدم چلنے کے بعد واپس میری طرف مڑ کر دیکھا اور بولی تم ہو کون ؟میں پھر اسی طرح اس کے منہ کی طرف دیکھتا رہا لیکن جواب نہیں دیا اس بوڑھی عورت نے دس بار یہ ہی سوال پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے جواب نہیں دیا وہ بوڑھی عورت غصے میں آ گئی اور مجھے برا بھلا کہتے ہوئے چل پڑی اور دیکھتے دیکھتے میری نظروں سے غائب ہو گئی۔میں تھوڑی دیر کے بعد اٹھا اور اپنی منزل کی طرف چل پڑا اور میرے چہرے سے اداسی ختم ہو چکی تھی کیوں کہ مجھے میرے ان سوالوں کے جواب مل چکے تھے جن کی وجہ سے میں پریشان تھا۔ ایسی بوڑھی عورت ہم سب کے اندر ہے جب بھی ہم ناکام ہوں پریشان ہو جائیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم تنہا اکیلے بیٹھ کر اس عورت کو بلا کر اس سے پوچھنا چاہئے کہ ہماری ناکامی اور پریشانی کی وجہ کیا ہے؟مجھے پوری امید ہے کہ ہمیں ان سوالوں کے جوابات ضرور مل جائیں گے اور شاید ہماری زندگی کا رخ تبدیل ہو جائے اور ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو جائے اور یہ ہی احساس ہمیں کامیاب انسان بنا سکتا ہے۔
Rao Ramzan
About the Author: Rao Ramzan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.