مناسک عمرہ کی سمعی و بصری تربیت

حج کی ادائیگی کیلئے پاکستان سے ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد عازمین حج سعودی عرب جاتے ہیں لیکن عمرہ کی ادائیگی کیلئے ہر سال پاکستان سے تقریبا پانچ لاکھ عازمین عمرہ حجاز مقدس جاتے ہیں۔ ان افراد میں تقریباً نصف تعداد خواتین کی بھی ہوتی ہے اور پہلی دفعہ عمرہ پر جانے والوں کی اکثریت کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ عمرہ کس طرح ادا کرنا ہوتا ہے۔ عازمین عمرہ کی اکثریت مناسک عمرہ کی مکمل سمعی و بصری تربیت حاصل کئے بغیر ہی عمرہ پر روانہ ہو جاتی ہے۔دوران عمرہ اور عمرہ سے واپسی پر پتہ چلتا ہے کہ مناسک عمرہ کی ادائیگی کے دوران لاعلمی کی بنیاد پر کئی غلطیاں سرزد ہو گئی ہیں اور کئی مناسک ادا نہ ہو سکے اور نہ ہی ان غلطیوں کا کفارہ یا دم ادا کیا گیا۔ یوں ان کا عمرہ ناقص رہ جاتا ہے۔ پہلی بار عمرہ پر جانے والوں کو چاہیے کہ وہ حجاز مقدس جانے سے پہلے مناسک عمرہ کی ادائیگی کی سمعی و بصری تربیت لازمی لے کر جائیں تا کہ ان کا عمرہ صحیح طور پر ادا ہو سکے۔ 1978؁ء سے قائم شدہ بصری تربیت مناسک حج و عمرہ F-765، کالج چوک، سیدپور روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن راولپنڈی میں مناسک عمرہ کا سمعی و بصری تربیتی پروگرام ہر اتوار کو صبح 10 بجے منعقد ہوتا ہے۔ یہ تربیت گاہ عازمین حج و عمرہ کی تربیت اور خدمت کیلئے پورا سال کھلی رہتی ہے۔ عمرہ سیزن میں مناسک عمرہ اور حج سیزن میں مناسک حج کی تربیت کے سمعی و بصری پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔ یہ تربیت فی سبیل اﷲ دی جاتی ہے۔ اب تک لاکھوں عازمین حج و عمرہ جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں یہاں سے سمعی و بصری تربیت لے کر ذہنی اطمینان اور سکون قلب کے ساتھ حج اور عمرہ کی ادائیگی کر چکے ہیں۔ تربیت گاہ میں لیکچرز، ماڈل، چارٹوں، نقشوں، تصویروں، خاکوں اور ویڈیو معاونات کے ساتھ تربیت دی جاتی ہے۔ جس میں عازمین کو عمرہ کے فرض، واجب ،سنت ،احرام باندھنے کا عملی طریقہ، طواف بیت اﷲ، صفا مروہ کی سعی اور مدینہ منورہ میں حاضری ، مسجد نبویؐ کی زیارت اور بارگاہ رسالت ؐؐؐؐؐؐمیں صلوٰۃ و سلام پیش کرنے کے آداب اور طریقے بتائے جاتے ہیں۔ پروگرام میں خواتین بھی شرکت کر سکتی ہیں۔ گروپ کی صورت میں جانے والے پورے گروپ سمیت پیشگی وقت اور دن طے کر کے تربیت لے سکتے ہیں۔ تربیتی پروگرام میں ڈاکٹر ریاض الرحمنؒ بانی بصری تربیت کا لکھا ہوا معروف کتابچہ ــ’’ترتیب عمرہ ‘‘اور عمرہ لٹریچر بلامعاوضہ تقسیم کیا جاتا ہے۔

پاکستان سے ہر سال لاکھوں مسلمان عمرہ کی سعادت حاصل کر تے ہیں لیکن ان کی واپسی پر معاشرہ میں کوئی واضح مثبت تبدیلیاں نظر نہیں آتی ہیں جس کی مثال ، ملک میں لا قانونیت ، مہنگائی، کبھی آٹے کا بحران، کبھی چینی کا بحران،ہر سال رمضان المبارک میں ناجائز ذخیرہ اندوزی ،بلا وجہ مہنگائی، دونمبر مال ،ملاوٹ اور سیل کے نام پر دھوکہ دہی شامل ہے۔ اگر حکومت وقت ملک میں اسلامی نظام نافذ نہیں کرتی توعمرہ سے واپس آنے والے اپنے قو ل و فعل سے اپنے اوپر اسلامی اور شرعی احکام نافذ کرتے ہوئے اور ان پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے آپ میں واضح تبدیلی ثابت بھی کریں۔نماز ، روزہ کی پابندی کریں، زکوٰۃ کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔اور اس تبدیلی کے اثرات ہمارے معاشرے پر بھی اثر انداز ہوتے نظر آنے چاہیں۔کہ ہمارے ملک میں قانون کا احترام کیا جا ئے امن و امان اور بھائی چارے کی فضا قائم کی جائے۔حقوق العباد کا خیال کیا جا ئے ۔بیروزگاری غربت اور مہنگائی کو ختم کیا جائے۔آخر میں عازمین عمرہ سے گزارش ہے کہ وہ جب حرمین شریفین اور مقامات مقدسہ پر اپنے لئے دعائیں کریں وہاں اپنے ملک کیلئے اور امت مسلمہ کیلئے بھی دعائیں کریں۔
DR.KHALID MAHMOOD
About the Author: DR.KHALID MAHMOOD Read More Articles by DR.KHALID MAHMOOD: 24 Articles with 55562 views HAJJ O UMRAH MASTER TRAINER.. View More