سوشل میڈیا کے انقلابی مسخرے

بھوک اور جہالت کی بنا پر امریکہ اور عالمی طاقتوں کے خریدے گئے اور ورغلائے گئے لوگ جب القاعدہ  طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کے طور پر منظر پر آئے تو بھونکنے والوں کو انہوں نے بہت مواقع فراہم کئے کہ وہ ان کی جہالت بھری سرگرمیوں کو جو یہ اسلام کے نام پر کرتے تھے ان کو لیکر اسلام پر خوب کیچر اچھال سکیں۔ پچھلی دو دہائیوں سے یہ تماشہ ہو رہا ہے اور توہین اسلام میں جو کسی سے بن پایا اس نے اپنے حصے کی کوئی کسر نہ چھوڑی-

زمانے کی سوچ بدلتی گئی اور اسلام کے خلاف بولنے والے جدت پسند اور ترقی یافتہ کہلائے جانے لگے۔ اس سے اور بہت سے لوگوں کو بھی شہہ مل گئی اور یہ چوزے بھی اپنے بال پر نکالے منظر عام پر آکر اپنی دانشوریوں کا ثبوت دینے لگے۔
یہ لوگ منافقت کی اعلی ترین مثال ہیں جو ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں یہ عام طور پر خود کومسلمان ہی کہتے ہیں ان کے نام مسلمانوں والے ہیں -

یہ مسلمانوں کےساتھ رہتے ہیں مگر ان کے اندر کی منافقت جب سامنے آتی ہے تو یہی سوچ آتی ہے کہ ان سے تو وہ کفار اچھے جو کافر بن کر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔ ان لوگون سے جب پوچھا جاتا ہے کہ آپکا دین کیا ہے ؟ تو ان کا جواب ہوتاہے انسانیت ۔۔۔ جب کہ ان کی سوچ اور افکار کو شیطانیت کی معراج کہا جاسکتا ہے ۔جیسے ہی کوئی سیاسی یا معاشرتی تصادم وقوع پذیر ہوتا ہے ان کے اندر کا دانشور جاگ جاتا ہے اور یہ جاہل اور گمراہ لوگوں کی کی گئی حرکات کو اسلامی تعلیمات کا نام دینا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کا انداز بڑا عالمانہ اور فلسفیانہ ہوتا ہے ۔اس وقت یہ خود کو دنیا کے سب سے بڑے مصلح سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کو ایک چھوٹا سا گروہ ہمارے معاشرے میں پیدا ہوچکا ہے۔

جن کی بات جہان سے شروع ہوتی ہے وہیں پہ ختم

آپ جتنے مرضی دلائل اور پیار محبت سے ان کو سمجھائیں وہ اگلے دن اس سے بھی بری پوسٹ لیکر سامنے آجاتے ہیں -

کبھی ان کو فتووں پر اعتراض ہوتا ہے کبھی یہ توہین رسالت کے خلاف کئے احتجاج کو مدعا بنا دیتے ہیں۔ یہ کبھی بھی مسئلے کی بنیادی وجہ بات نہیں کریں گے۔

ان کو احتجاج کے دوران کئے گئے عوامی ردعمل سے تو بڑی تکلیف پہنچتی ہے مگر یہ اس پر کبھی بات نہیں کرنا چاہیں گے جس سانحۓ اور صدمے کو لیکر یہ احتجاج ہوتے ہیں۔

احتجاج حد میں رہ کر نا چاہیے ۔ہر انسان کی جان مال کی حفاظت اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے مگر یہ انہیں کبھی نظر نہیں آتا ۔۔۔ انہیں نظر آتا ہے تو بس مسلمانوں نے احتجاج کی آڑ لیکر بے چارے معصوم اور مظلوم اور ازلی ابدی فرشتوں کے ساتھ زیادتی کر دی۔۔۔

ان کی دانشوری اور جدت پسندی کشمیر افریقہ برما سری لنکا انڈیا فلسطین نائجیریا اور پوری دنیا میں جو مسلم کشی کی مثالیں قائم کی جارہی ہیں اس پر گھاس چرنے چلی جاتی ہے ۔۔۔۔

یہ اپنے آپ کو انسانیت کا مسیحا سمجھتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ میں نے اس سے زیادہ ننگے ،بدبودار اور منافق دانشور کبھی نہیں دیکھے-
Ahmad Faisal Ayaz
About the Author: Ahmad Faisal Ayaz Read More Articles by Ahmad Faisal Ayaz: 2 Articles with 1296 views Search on Google.. View More