پیپر ویٹ (PAPER WEIGHT)

 جب انسان کا من منجمد ہو جائے تو اس پر کوئی موسم اثر نہیں کرتا ۔جیسے پیپر ویٹ ! (paper weight) اس کے نیچے چا ہے ہزاروں کے تعداد میں اوراق رکھے ہوں اسکا بے جان ٹھوس وجود سب کو تھامے رکھتا ہے ۔اسے فرق نہیں پڑتا کہ کا غذوں کی سیا ہی کیا کیا فرق انقلاب لاتی ہے ، کبھی کبھی اسکی تحریریں کتابی افق پہ چمکتا دمکتا چاند بن جاتی ہیں اور کبھی یہی تحریریں کسی کے مقدّر میں سیاہی مل دیتی ہیں ۔مگر وہ زندگی سے عاری وجود جوں کا توں اوراق کی پلندوں پہ دھرا رہتا ہے۔جیسے کسی نے چابی گھمائی اور وجود یخ بستہ ہوگیا ـ‘ انسانی زندگی میں بھی اگر کوئی ایسی چابی گھما دے تو انسان اور پیپر ویٹ میں صرف ایک ہی فر ق رہ جاتا ہے ‘ سانسوں کی روانی کا فرق ! اور سانسیں بھی ایسی جو گھٹ گھٹ کر نکلتی ہوں ‘ بھلا تنفس کے آنے اور جانے میں زندگی ہے ؟ یا بہترین تنفس وہ ہے جو آشنا کی آمد پہ آتی ہوں ‘ اور جانے پہ واپس چلی جاتی ہوں ! اگر ایسا نہ ہو تو آشنائی اور اجنبیت کو یقینی اور بے یقینی کے پلڑے میں رکھ کر دیکھئے گا کہ میزان کا جھکاؤ کہاں ہے ۔۔۔مگر میزان کا جھکا ؤ اپنے اختیار میں کہاں ہوتا ہے ۔ اگر ہوتا ۔۔۔ تو اسکا جھکاؤاپنی مرضی سے تعّین کر لیتے ۔۔اور تنفس کبھی بھی بے ترتیب نہ ہوتا ۔

شادمانی سے بے حسی کا سفر کیسے ہوتا ہے ؟ کب احباب کے ہجوم میں مسکراہٹ مصنوعی بن جاتی ہے؟ ایسا احساس اس وقت ہوتا ہے جب انسان کے اندر برف خانے تخلیق پانے لگتے ہیں جس کی ٹھنڈک سے بے حسی کی چنگاریاں پھوٹتی ہیں ۔جو تن من جلا کر رکھ دیتی ہے۔ مگر !!! میزان کا ایک ردّ ِ عمل یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اجنبیت اور آشنائی کے درمیان ڈانو ڈول رہتی ہے ، یہ درمیانی کیفیت آگ بھڑ کا تی ہے ، جسم کا رشتہ صرف سانسوں تک رہتا ہے ، جذبات سرد ہوجاتے ہیں ، اس کیفیت کے بھڑکتی الاؤ میں تشنگی جنم لیتی ہے ۔ہاں وہی تشنگی جس نے بے مقصد عمرِ رواں میں بے ترتیبی اور بے حسی پھیلا رکھی ہے ۔زندگی کبھی کبھی سانسوں سے بھی اجنبیت برتنے لگتی ہے، جیسے سانسیں نہ ہوں کوئی بوجھ ہو ،
تیور تھے بے رخی کے ، انداز دوستی کے
وہ اجنبی تھا لیکن ، لگتا تھا آشنا سا

ہاں ! زندگی ایسے ہی رنگ بدلتی ہے ، کہیں اجنبی ، کہیں دوست سی ، کہیں بے رخی ۔۔۔ اور !! کہیں پر اگر رنگِ تنہائی ٹہر جائے تو سوال یہ ہوتا ہے کہ ۔اگر دوست ہے تو اجنبی کیوں ؟ اگر اجنبی ہے تو دوست کیوں ؟ اگر اسکا جواب مل ہی جاتا تو کاغذوں کی سیا ہی پہ ادھورا پن نہ ملتا ۔نہ پیپرویٹ سے یکسانیت ملتی!!!
Farhana Tajammul
About the Author: Farhana Tajammul Read More Articles by Farhana Tajammul: 5 Articles with 3734 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.