ٰنائن زیرو کا آپریشن اور چندحقائق و گذارشات

ایم کیو ایم کے دفتر نائن زیروسے نامور اشتہاری ملزم اور نیٹو کا اسلحہ برآمد ہوا ہے گذشتہ روز رینجر نے صبح پانچ بجے نائن زیرو پر چھاپہ مارا ۔ اس کاروائی کی تفصیل سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے ترجمان رینجر کرنل طاہر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ آپریشن دو گھنٹے جاری رہا جس میں ولی خان بابر کے قتل میں سزائے موت پانے والے فیصل عرف موٹا کو بھی گرفتار کیا گیا ہے عدالتوں سے سزا پانے والے کئی ٹارگٹ کلرز کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں عرفان شبیر عرف ملا،عامر،نادر،عبید عرف کے ٹو شامل ہیں دیگر افراد کی شناخت کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ یہاں سے ایسا اسلحہ برآمد ہوا ہے جس کی پاکستان درآمد کرنے کی بھی اجازت نہیں میرے خیال میں نیٹو کنٹینرز سے چوری ہونے والا اسلحہ بھی ملا ہے ہم اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ یہ اسلحہ کہا ں سے آیا ؟چھاپے کے دوران میں مختلف اقسام کا چھوٹا بڑا اسلحہ ،بلٹ پروف جیکٹس، اور سینکڑوں کی تعداد میں گولیاں ملی ہیں آپریشن کے دوران کسی ایم این اے اور ایم پی اے کو گرفتار نہیں کیا گیا ،یہ بھی بات سامنے آئی کہ گرفتار ہونے والوں میں پانچ سے چھ افراد جرائم پیشہ ہیں جن کی موجودگی پر چھاپہ مارا گیا دس سے بارہ لوگوں کو شک کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے ۔یہ خبر صبح سے ہی ہر ایک کی زبان پر زد عام رہی ،اس کاروائی کے خلاف ایم کیو ایم کے کارکنان ملک کے مختلف حصوں سے سڑکوں پر نکل آئے سربراہ ایم کیو ایم الطاف حسین کا کہنا تھا کہ رینجر والے اسلحہ کمبل میں چھپا کر لائے ،اشتہاری نائن زیرو کو مصیبت میں نہ ڈالتے اور کہیں چلے جاتے یہ بیان اس بات کی دلیل ہے کہ نائن زیرو سے یہ خطرناک اشتہاری گرفتار ہوئے جسے قائد الطاف بھائی نے بھی تسلیم کیا۔ ایم کیو ایم کی ہمرقاب پی پی نے اس واقعہ کی مذمت کی کہ ایک سیاسی جماعت کے دفتر پر رینجر کو چھاپہ نہیں مارنا چاہیے تھا ایسے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسا بیان پاکستان کی ایک بڑی جماعت کی طرف سے آنا ساری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ یہ بیان مجرموں کو تحفظ دینے کی سازش ہے جبکہ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مجرمان کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا جو قانون کے مطابق ہے سیاسی وابستگیاں امن قائم کرنے میں آڑے نہیں آنے دیں گے ۔

قارئین کرام !اس واقعہ پر تبصرہ کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ اسی سیاسی جماعت پر گذشتہ ماہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کا کیس ثابت ہو چکا اس کے بعد یہ دوسرا بڑا وقوعہ ہے جس نے کراچی میں اس جماعت کا ساکھ خراب کرنے میں بنیادی کردار داد کیا ،بلا تفریق کاروائی ایک مستحسن اقدام ہے جس کی زبردست الفاظ میں حمایت ہر پاکستانی کر رہا ہے ایسا ہی ہونا چاہیے ۔ان مجرموں کو انجام تک پہنچانے سے کام نہیں بنے گا بلکہ ان کے سرپرستوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے پاکستان کی یہ بد قسمتی رہی ہے کہ ہمارے ملک میں ہمیشہ کرائے کا قاتلوں کو سزا دی گئی اصل محرک ہمیشہ محفوظ پناہ گاہوں میں چلے گئے ۔ایم کیو ایم کا اس واقعہ کے بعد احتجاج سمجھ سے بالا تر ہے کہ ان کے مرکز سے خطرناک ترین مجرم گرفتار ہوئے پھر بھی رینجر جوانوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اسے ہر صاحب فہم وفراست ملک سے غداری ہی تصور کریگا جب کسی اور کے خلاف کا روائی ہوتی ہے تو ایم کیو ایم بغلیں بجاتی ہوئی میدان میں کود پڑتی ہے اور اب ان کے خلاف کاروائی ہوئے تو پاکستان کے اہم ادارے رینجر کے خلاف احتجاج کیوں۔۔۔۔۔؟؟؟ کیا آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم نے ہی نہیں کیا تھا؟سب سے پہلے آپریشن کے حق میں بڑی بڑی ریلیاں کس نے کراچی میں نکالی تھیں؟ اس سوال کا جواب ایم کی ایم کی قیادت کو قوم کے سامنے دینا ہوگا اب مزید طوفان بدتمیزی نہیں چلے گی حکومت کی نیت درست دکھائی دے رہی ہے کراچی کو قبضہ گروپوں،ٹارگٹ کلرز سے نجات دلانے کیلئے سرکاری اداروں کی ایسی کاروائیاں شہر قائد کا امن بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔ حکومت پر فرض عین ہو گیا ہے کہ شہر قائد کا امن بحال کرنے لئے ایم کیو ایم سمیت تمام جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی کرنے کیلئے ایسے گروہوں پر پابندی عائد کی جائے پھر کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ایسا کرنے سے جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی کرنے والا کو ئی نہیں رہے گا ۔ نیٹو اسلحہ کی برآمدگی کے بارے میں ایم کیو ایم کے قائد کا موقف سراسر غلط دکھائی دیتا ہے کیوں کہ اگر ایسی بوگس کاروائی ہی کرنی تھی تو اس سے پہلے کیوں نہیں کی گئی؟ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین صاحب کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ پاکستان آکر اس کا جواب عنائیت فرمائیں قوم آپ کے جواب کی بنفس نفیس پاکستان آکر جواب دینے کی شدت سے منتظر ہے ہم آپ کے سامنے بیٹھ کر آپ کا چہرۂ مبارک دیکھتے ہوئے تمام دلکش انداز اپنی آنکھوں میں سمیٹتے ہوئے یہ دیکھانا چاہتے ہیں کہ رینجر والے کس طرح کمبل میں اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ چھپاکر لائے؟۔پاکستان آنے سے پہلے قائد تحریک سے سوال ہے کہ اس حقیقت کے واشگاف ہوجانے کے بعد کیا نائن زیرو بھی مرکز ضرار نہیں بن گیا یا نہیں؟ جہاں سے آئے روز جرائم پیشہ افراد کی قطاریں برآمد ہو رہی ہیں اس کے متعلق آپ کیا خیال ہے ؟؟؟
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 247152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.