کنگ سلمان خان بن عبدالعزیز

پوری دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ اگر کوئی علاقہ اندرونی وبیرونی کشیدگی کا شکار ہے ، تو وہ عالم ِعرب ہے ، جزیرۃ العرب میں یمن اس وقت شمال وجنوب میں بٹ چکاہے ،ایک طرف حوثیین ہیں ،تو دوسری طرف منتخب صدر ھادی منصور ہے ، بحرین میں فرقہ وارانہ مسئلہ عرصہ سے چل رہاہے ،کویت ،عراق،شام ،اردن اور مشرقی سعودی عرب میں دو خونخوار بڑے بڑے گروپ کھینچاتانی میں مصروف ہیں ،ایک طرف بشار الاسد اور اس کے حامی حزب اﷲ وغیرہ ہیں، تو مدّمقابل میں داعش ہے ،جو اپنی خلافت کا اعلان کرچکے ہیں ،لبنان بھی پچھلے ایک سال سے بغیر صدر مملکت کے چل رہاہے ،حزب اﷲ اور دیگر سنی جماعتوں کی جنگ اس پر مستزادہے ،فلسطین اسرائیل مسئلہ بھی پہلے سے زیادہ اس وقت گرم ہے ،کیونکہ اقوام متحدہ نے فلسطینی اتھارٹی کو بطور’’ اسٹیٹ ‘‘ مان لیاہے ،جس کی تائید بھی دنیا کے نقشے پر موجود کئی ممالک نے کردی ہے ، اُدھر صومالیہ ،اریٹیریا، سوڈان ،مصر ، لیبیا، تیونس موریتانیااور الجزائر میں بھی حالات کوئی قابل رشک نہیں ہیں ،ایران اور ترکی بھی عالم عربی پر شاطرانہ اور استعمارانہ نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہیں ،دونوں کی خواہش ہے کہ ان کے اقتدار کا سایہ عرب دنیا پر پڑے ،ترکی کو خلافت عثمانیہ کی یادستاتی ہے،تو ایران کو ماقبل الاسلام ’’پرشین امپائر‘‘ کی پڑی ہوئی ہے ، ترکی اخوان کی پشت پناہی کرکے ان کے عالمی نیٹ ورک سے استفادہ کرنا چاہتاہے ،جبکہ ایران مسئلہ فلسطین کا چیمپئن بن کر پاسدارانِ انقلاب اورالقدس بریگیڈ کوجنرل قاسم سلیمانی کی سرکردگی میں یمن سے عراق ،شام ،لبنان اور فلسطین میں زمین پر اتارچکاہے ،جو حزب اﷲ ،حوثیین اور شیعہ ملیشیات کی کمانڈخود کررہاہے ، ان تمام تر ناگفتہ بہ صورت حال میں ایک مملکت سعودی عرب ہی ہے ،جو ایک چٹان کی طرح کھڑی ہے ، اس نے مصر کو بھی سہارا دیاہواہے ، متحدہ عرب امارات کو بھی ساتھ لے کر چل رہی ہے ،خلیجی اتحاد کو بھی آگے بڑھا رہی ہے ، تاکہ نسبتاً چھوٹے اور کمزور ریاستوں قطر ،کویت ،بحرین اور عمان کو مضبوط دفاع فراہم کرسکے ، اپنے ملک میں بھی ہرقسم کے خطرات کا سدّباب کررہی ہے ، کنگ عبداﷲ مرحوم اپنے دور میں بڑے پر عزم اور بہادر سمجھے جاتے تھے ، انہوں نے ان تمام مسائل کو بھانپاتھا،اور ان سب کے سامنے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے تھے ،آج سے46 روز قبل وہ اﷲ کو پیارے ہوگئے ،بڑی سادگی کے ساتھ انکی تدفین ہوئی ، ان کے بعد کنگ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، مملکت کے شاہ بن گئے ، شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز ولی عہد اور ولی عہد دوم شہزادہ محمد نائف بن عبدالعزیز مقرر ہوگئے ، سب سے پہلے تو انہوں نے امریکی صدر بارک ابامہ کا بڑے پتاک سے ریاض ایرپورٹ پر استقبال کیا، لیکن گاڑی میں بیٹھنے سے قبل وہیں پر عصر کی جماعت شروع ہوگئی ،تو انہوں نے ابامہ سے معذرت چاہی کہ آپ تھوڑا سارُک جائیے گا ،میں ذرہ شہنشاہوں کے شہنشاہ کے سامنے سجدہ ریز ہوکے آتاہوں ،جس کی وجہ سے عام مسلمانوں میں ان کاقداورزیادہ بڑھ گیا ،پذیرائی میں بہت اضافہ ہوا،اگلے روز وہ عمرہ کرنے گئے ،تو بیت اﷲ میں بغیر کسی سیکورٹی کے طواف کرنے لگے ،جہاں ہر خا ص وعام ان سے مصافحہ کرتے اور خیر خیریت دریافت کرتے دیکھے گئے ، پورے ملک میں تمام سرکاری ملازمین کو دوماہ کے اضافی الاؤنس کا اعلان کرکے اس نے سعودیوں کے دل جیت لئے ، ہزاروں قیدیوں کو بھی رہاکروایا، اقتدار سنبھالنے کے 48گھنٹے میں انہوں نے وزارتی اور انتظامی طور پر وہ فیصلے کئے اور اتنی بڑی تبدیلیاں کیں جو شاہ عبداﷲ شاید اپنے دس سالہ حکومت میں بھی نہ کرسکے تھے ، جس سے نوجوانوں اور عام شہریوں میں یکدم ان کی حیثیت دس گنابڑھ گئی ،ٹویٹر پرقوم سے براہ راست سوال وجواب کا ایسا سلسلہ شروع کیا کہ تمام ذمہ دارانِ مملکت کو بھی متنبہ ہونا پڑا،ہر شہری کا بادشاہ سے آن لائن ہونے کی وجہ سے حکومتی اہل کار کسی بھی ظلم وزیادتی کی صورت میں بادشاہ کے زیر عتاب آسکتے ہیں ، کیونکہ اس طرح بادشاہ تک سب کی رسائی ہے ،اس کے بعد انہوں نے عالمی رہنماؤں کو ریاض آنے کی دعوتیں دیں ، جن میں عرب میڈیا کے مطابق تین ملکوں کے حکمرانوں کی آمد اور ان سے خصوصی بات چیت بڑی اہمیت کی حامل ہے ،مصر ،ترکی،اور پاکستان ، صدر سیسی ،صدر طیب اردگان اور وزیر اعظم نوازشریف سے الگ الگ حرمین شریفین کی حفاظت اور علاقائی وبین الاقوامی صورت حال ان ملاقاتوں کا موضوع سخن تھا ،لگتاہے شاہ سلمان ان تینوں بڑے اسلامی ممالک کو ملاکر عالم اسلام کو خوف اور رعب سے نکال کر ان میں ایک نئے ولولے کے ساتھ نئی روح پھونکیں گے ، مشکل حالات میں گویا انہوں نے اپنی بھاری ذمہ داریوں کا احساس کرکے امت مسلمہ کی قیادت کی ٹھانی ہے ، وزیر اعظم محمد نواز شریف اور جنرل عبدالفتاح سیسی ان کے ساتھ جب شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ، تو ترکی کے صدر طیب اردگان بھی حالات کی نزاکت کا ادراک کرکے اس صف میں آشامل ہوں گے ،اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے بھی کھلے دل سے شاہ سلمان کی صلاحیتوں کا اعتراف کر لیا ہے ،بعض مبصرین کا کہناہے کہ کنگ عبدالعزیز کے بعد اگر سعودی عرب میں ان کے پائے کاکوئی حکمران آیاہے ،تو وہ سلمان بن عبدالعزیز ہے ، ابھی لگام مملکت سنبھالے ہوئے 50 دن بھی پورے نہیں ہوئے کہ شاہ سلمان نے اپنی داخلہ وخارجہ پالیسی کے خدوخال اور ایجنڈے کا اعلان کل رات کردیاہے ،وہ کہتے ہیں :ہم مکمل اور متوازن ترقی کے لئے کام کرینگے ،عرب اور اسلامی نصب العین کا ہرصورت میں دفاع کرینگے ،ہر عام وخاص کو بلا تفریق انصاف فراہم کرینگے ،تما م بے گھر سعودی شہریوں کیلئے مکانا ت کا فوری انتظام کیاجائے گا ،تعلیم کے میدان میں سب پر سبقت لے جانے کی کوششیں دن رات جاری رکھیں گے ،تیل ، گیس اور دیگر قدرتی وسائل کی دریافت اور انہیں نکالنے کیلئے کام جاری رہے گا ، کرپشن کسی بھی سطح پر قابل قبول نہیں ہے ، سدّباب کیلئے ہرممکنہ طاقت استعمال کریں گے ، امن وامان پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، حکمت اور دور اندیشی سے نقضِ امن کے اسباب کا خاتمہ کریں گے ،انہوں نے کہا،تمام شہری حقوق اور فرائض میں برابر کے شریک ہیں ،کنگ سلمان بن عبدالعزیز نے یہ بھی کہا ، قوم وملک کے تحفظ کے لئے سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے گا ،اس ضمن میں سعودی عرب اپنے تمام وعدوں کو پورا کرے گا ، سعودی عرب ہر طریقے سے عرب او رمسلم نصب العین کا دفاع کرے گااور وہ بذات خود عرب اور مسلم ممالک میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں گے ،شاہ سلمان نے یہ بھی کہاہے کہ سعودی عرب موجودہ عالمی دنیا کا حصہ ہے ،وہ اور ان کا ملک دنیا میں پیش آمدہ مشکلات کے حل کے لئے بھر پوراور فعال کردار ادا کرتے رہیں گے ۔
فریاد ز افرنگ و دلآویزیٔ افرنگ
فریاد زشیرینی وپرویزیٔ افرنگ
عالم ہمہ ویرانہ ز چنگیزیٔ افرنگ
معمارِ حرم باز بتعمیرِ جہاں خیز
از خوابِ گراں ،خوابِ گراں،خوابِ گراں خیز
از خوابِ گراں خیز۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823363 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More