عشق مجاز کی حقیقت

کنویں کا مینڈک کنویں کو ہی کل کائنات سمجھتا ہے- انسان اگر اپنی دنیا سے باہر نہ نکلے تو اسی دنیا کو ہی سب کچھ سمجھتا ہے- مجاز سے باہر نہ نکلو تو مجاز کی حقیقت سمجھ نہیں آتی - جب عشقِ مجاز میں ڈوبے ہوئے تھے تو سب کچھ عشقِ مجاز ہی تھا

ہر وقت اس کا نام ہر وقت اس کا ذکر - ہر وقت اسی کی فکر اسی کی یاد میں تڑپنا - میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا وہی میرا سب کچھ ہے اور نہ جانے کیا کیا کہتے تھے کیا کیا کرتے تھے اس کے عشق میں - مگر وقت بدلا مجاز کی حقیقت سمجھ آنے لگی وہ جلوے جن کے بغیر نہیں رہ سکتے تھے وہ تو کسی اور کے جلوے تھے مجاز کا تو کوئی وجود تھا ہی نہیں وہ جو کچھ بھی تھا وہ وہ نہیں تھا وہ تو کوئی اور تھا- وہی جو ہر چیز کی حقیقت ہے وہی جس کا نور ہر حسن کی اصل ہے ہر طرف اپنے رب کے جلوے نظر آنے لگے ہر جیز بے اصل نظر آنے لگی - یوں لگا جیسے قطرے سے نکل کر سمندر میں ڈوب گئے ہوں - منصور کے انالحق کے نعرے سمجھ آنے لگے - اپنا آپ بھی نظروں سے غائب ہونے لگا - وحدت الوجود کسے کہتے ہیں سب سمجھ آنے لگی

مجاز کا کوئی وجود نہیں ہے جو کچھ بھی ہے سب خدا کا نور ہے حقیقت بس صرف اسی ایک ذات کی ہے باقی سب دھوکا ہے کسی کا کوئی حسن نہیں ہے کسی کو کوئی خوبی نہیں ہے کسی کا کوئی وجود نہیں ہے

کچھ نہیں ہے سوائے خدا کے
محمد عبدالمنعم
About the Author: محمد عبدالمنعم Read More Articles by محمد عبدالمنعم: 3 Articles with 3663 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.