لڑکی کی عمر گذر گئی ۔

ہمارے معاشرے میں بہت سی تلخ اور دلخراش باتیں ہر روز ہی سامنے آتی ہیں ان ہی میں ایک نہایت تکلیف دہ بات کسی لڑکی کی شادی کی عمر نکل جانا ہے عمر نکل جانے میں زیادہ تر لڑکی کا کوئی قصور بہت ہی کم نظر آتا ہے لیکن اس معاشرے کا قصور بہت زیادہ نظر آتا ہے کہیں اس کی غربت اسے عمر دراز کرتی ہے کہیں اس کی شکل و صورت اور کہیں بھائی بہنوں کی بڑی تعداد میں اس کی باری آنے تک عمر کافی ہوجاتی ہے اس پر ستم ظریفی یہ کہ اگر اس سے پہلے ان کی چھوٹی بہنوں کے رشتے آجائیں اور ماں باپ غنیمت جان کر اس خوف سے شادی کردیں کہ کہیں ان کی عمریں بھی زیادہ نہ ہوجائیں تو یہ بڑی لڑکی کے لیئے مزید ایک مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ اب جو بھی رشتہ آئے گا ان کے ہزاروں چبھتے ہوئے سوالوں میں سب سے اہم سوال یہ ہوگا کہ اس کی شادی سے پہلے چھوٹی بہنوں کی شادی کیوں ہوگی اور سوال بھی اس طرح کیئے جائینگے گویا یہ کہنا چاہ رہے ہوں کہ دال میں کچھ تو کالا ہے جو ہم سے چھپایا جارہا ہے۔

عورت کو اسلام نے اس کے بنیادی حقوق دیئے ہیں بہت بڑا رتبہ دیا ہے عورت کے حقوق اور اس کی عزت کے بارے مِیں آیات نازل ہوئی ہیں احادیث مبارکہ موجود ہیں ذرا سوچیں کیا ہم اس پر عمل پیرا ہیں یقنن آپ کا جواب بھی یہی ہوگا کہ نہیں یا پھر آٹے میں نمک برابر شائید لوگ ان پر عمل کرتے ہوں ۔

میں اکثر ایسا دیکھ کر سن کر حیران ہوتا ہوں کہ اپنے بیٹے کے لیئے چاند سی دلہن ڈھونڈنے کی خواہش میں لڑکی کو دیکھنے آنے والی خواتین کسی کی بیٹی کو اس طرح جھاڑ پھٹک کر دیکھتی ہیں گویا قربانی کے لیئے جانور دیکھا جارہا ہو اور پھر نہ پسند آنے کی وجہ بھی بہت فخر سے بتائی جاتی ہے کہ لڑکی کی شکل و صورت میں یہ نقص ہے ان کا ایسا کہتے ہوئے نا دل کانپتا ہے نہ ہی ان کے پیروں کے نیچے سے زمیں سرکتی ہے کہ وہ جو الفاظ اپنے منہ سے نکال رہے ہیں اسکا مطلب کیا ہے کیا ماں باپ نے اپنی بیٹی کسی کمپنی سے آرڈر پر بنوائی تھی جو اب وہ اس نقص کو صحیح کروائیں خدارا اس طرح کی خواتین یہ سوچیں کہ ہر شکل و صورت کا خالق اور مصور اللہ سبحانہ تعالی ہیں اور آپ ایسا کرکے اس کی مصوری میں خامی نکال رہی ہیں حالانکہ وہ خود بھی کسی کی بیٹی ہوتی ہیں اور خود بیٹیوں والی بھی ہوتی ہیں۔

اسی حوالے سے ہمارے معاشرے کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ مرد 60 سال کی عمرتک لڑکا کہلاتا ہے اور باآسانی شادی کرسکتا ہے مطلب اسے رشتہ مل جاتا ہے لیکن ایک لڑکی جس کی عمر 30 سال ہی ہوتی ہے وہ عورت سمجھی جانے لگتی ہے اسے سمجھا جاتا ہے کہ اس کی شادی کی عمرنکل گئی یہی وجہ ہے کہ آجکل آپ نے دیکھا ہوگا کہ لڑکی ابھی تعلیم حاصل کررہی ہوتی ہے لیکن اسی دوران اگر اس کا رشتہ آجائے تو اس کی تعلیم ادھوری چھوڑوادی جاتی ہے اس خوف سے اگر اس کی تعلیم مکمل ہونے کا انتظار کیا گیا تو ہوسکتا ہے کہ پھر ایسا رشتہ نا آئے اور لڑکی کی عمر نکل جائے اور یہی وجہ ہوتی ہیکہ لڑکی نےتعلیم کے حوالے جو خواب دیکھے ہوتے ہیں چکنا چور ہوجاتے ہیں۔

میں اکثر سوچتا ہوں کہ جب حضور اکرم ﷺ کی عمر مبارک 25 سال کی تھی تو انھوں نے ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا جن کی عمر مبارک 40 سال کی تھی اور آپ ﷺ نے اپنے اس عمل سے اس بات کی نفی کردی کہ شادی کے لیے لڑکی کا لڑکے کی عمر سے چھوٹا ہونا ضروری ہے تو ہمارے اس معاشرے میں یہ چیز کیوں پرواں چڑھ گئی اور مرد کو یہ حق کیونکر دے دیا گیا کہ وہ اپنے سے کم عمر سے شادی کرسکتا ہے لیکن کوئی عورت ایسا نہیں کرسکتی کہ وہ اپنے سے کم عمر سے شادی کرے اور اگر اس معاشرے میں کوئی عورت ایسا کرنا بھی چاہے تو اسے کم عمر مرد شائید و نادر ہی ملے کیونکہ ہر مرد اپنے سے بہت کم عمر عورت کا متلاشی ہوتا ہے ۔

میں مختلف اخبار و جرائد میں روز ہی ایسی خبر پڑھتا ہوں کہ ایک لڑکی نے خودکشی کرلی میں اکثر ایسی خبریں جب تفصیل سے پڑھتا ہوں تو اکثرایسی خودکشی کی وجہ صرف ان کی عمریں زیادہ ہوجانا اور ماں باپ کا رشتہ نا ہونے سے پریشان ہونا ہوتا ہے یہ پڑھ کر میرے زہن میں ایک ہی بات آتی ہے کہ زمانے جاہلیت میں اور ہمارے دور میں کوئی خاص فرق نہیں آیا اس وقت بیٹیوں کو ماں باپ ماردیتے تھے اور آج بیٹی خود اپنے آپ کو ماں باپ کی خاطرمار لیتی ہے۔

خدارا اس جانب توجہ دیں کسی کے بیٹی ہونے کو اس کا جرم نہ سمجھیں اللہ کی بنائی ہوئی صورتوں میں معمولی باتوں کو ایشو نہ بنائیں اپنے بیٹے کے لیئے کسی کی بیٹی کو ہی چاند سا سمجھیں تاکہ کوئی آپ کی بیٹی کو اپنے بیٹے کے لیئے چاند سی دلہن سمجھے نکاح کو آسان بنائیں آج آپ کسی کی بیٹی کو عزت دینگے کل آپ کی بیٹی کی عزت کی جائیگی پیسہ نام دولت شہرت اسٹیٹس کی جگہ انسانیت ادب و اخلاق کو ترجیح دیں ۔

میری یہاں ان تمام بہنوں اور بیٹیوں سے بھی درخواست ہے کہ اگر وہ ان مسائل سے دوچار ہیں تو خدارا ایسا کوئی اقدام قطعی طور پر نا اٹھائیں بلکہ اسے پر صبر کریں اور اپنا مقام بنائیں دنیا میں بے شمار ایسی خواتین ہیں جن کی شادیاں نہیں ہوئیں لیکن انھوں نے مختلف شعبوں میں اپنا لوہا منوایا اور دنیا میں ان کا نام بہت عزت و احترام سے جانا جاتا ہے-
محمد ارشد قریشی
About the Author: محمد ارشد قریشی Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.