دہشت گردی کا اصل شکار کون؟

مولانا ڈاکٹر حبیب اﷲ مختار، مفتی عبد السمیع ،مولانامحمدیوسف لدھیانوی ، مولاناعنایت اﷲ خان ، مولانا حمیدالرحمن ، مفتی محمد اقبال، ڈاکٹر مفتی نظام الدین شامزئی، ڈاکٹر عزیز الدین شامزئی ، مفتی محمد جمیل خان ، مولانانذیر تونسوی ، مفتی عتیق الرحمن ،مولاناانیس الرحمن درخواستی ، مولاناسعید احمد جلال پوری ، مولانا اسلم شیخوپوری، مولانافخرالزمان ، حاجی عبدالرحمن، مولانا عبدالرحمن کولالئی، مولانا ساجد اﷲ حسن زئی ، مفتی عبدالمجید دین پوری ،مفتی صالح کاروڑی، مولانا مسعود بیگ،مولاناعبدالغفور ندیم ، ڈاکٹر خالد محمود سومرو، حافظ عبیداﷲ المظفر،علامہ علی شیر حیدری ،مفتی عثمان یارخان ، علامہ عارف الحسینی ، محمد سلیم قادری ،محمد عباس قادری ،علامہ حسن ترابی ،ڈاکٹر سرفراز نعیمی ، علامہ احسان الہی ظہیر ،ڈاکٹر پرویزمحمود، مولانا شبیر عالم فاروقی ، مفتی امان اﷲ ،علامہ علی اکبر کمیلی ،مفتی عمران ،مولانا ارشاد اﷲ عباسی ، قاری سیف اﷲ ، خطیب محمداسلم شاکر ،ڈاکٹر اوج ، پروفیسر ڈاکٹر صفدر علی کیانی ، ڈاکٹر اطہر علی ،مولانا نصیب خان مولانا صفی اﷲ وغیرہ ،شہادتوں کی ایک طویل فہرست ہے۔رحمہم اﷲ جمیعاً۔ یہ سب وہ شہداء ہیں جن کا تعلق مذہبی حلقے سے تھا۔نیزمولانا فضل الرحمن، مولانا محمد خان شیرانی ، مولانا ابوعدنان ملک زر،حافظ مصباح محمود وغیرہ پر شدید قاتلانہ حملے اور جامعہ فریدیہ وجامعہ تعلیم القرآن پنڈی میں خون کی ہولیاں اس کے علاوہ ہیں،جعلی پولیس مقابلوں اور عقوبت خانوں کی ذلت آمیزاور ہولناک اذیتیں اس پر مستزاد ہیں،پھر بالخصوص ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی سفاکانہ شہادت اور مولانا فضل الرحمن کو راستے کا سنگِ گراں سمجھ کر ہٹانے کی نا کام کوششیں چہ معنیٰ دارد؟ ۔

جامعہ بنوری ٹاؤن ،جامعہ فاروقیہ کراچی ، جامعہ رحمانیہ ،جامعہ احسن العلوم ،جامعہ اشرفیہ ،جامعہ بنوریہ اور نہ جانے کون کون سے عربی مدارس دہشت گردی کے عفریت کے زد میں ہیں ، ان اداروں سے خون رس رہاہے ، دیواریں اور درسگاہیں نوحہ کناں ہیں ،طالبان علوم ِنبوت کی ان ماؤں کے آغوش میں آج خوف وہراس ہے ، مسجد ومحراب میں آہ وفغاں ہے ،لاشیں اٹھااٹھا کر یہاں کے مکان ومکین تھک چکے ہیں ،اندر بھی سہمے ہوئے ہیں ،باہر بھی ان پر دہشت طاری ہے ،ستم بالائے ستم یہ ہے کہ دہشت گردی کے یہ اصل شکارپاکستانی شہری آج قومی اداروں میں دہشت گردٹہرائے جارہے ہیں بلکہ خاکم بدہن حقیقت یہ ہے کہ زبردستی انہیں جنگ میں دھکیلاجارہاہے ۔لمحہ فکریہ ہے کہ مذکورہ بالاتمام شہداء وحملہ شدگان خالص علمی ،اصلاحی ،ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کی خدمات میں مصروف ومشغول اور حلقہ ٔخواص وعوام میں معروف ومقبول تھے ،پھر اصل وجہ کیاہے کہ انہیں نشانہ بنایاگیا اور مزید بھی نشانے پر ہیں ؟
ہمارے ملک کے تمام سرکاری وغیر سرکاری بڑے اداروں کوجذبات نہیں دور اندیش عقل وفکرسے کام لے کر پورے خطے اور عالمی سطح پر اپنے ملک کے خلاف ہونی والی سازشوں کی تہِ تک جاناہوگا، بنیادی اسباب ومحرکات تلاش کرنے ہوں گے ، بیماری کی جڑ معلوم کرکے اس کا استیصال کرنا ہوگا ،یا پھر سدّباب کیلئے احتیاطی تدابیر پر نگاہ مرکوز کرنی ہوگی ،اگر بیماری کینسر کی طرح لاعلاج بھی ہے ،تو کم ازکم اسے مفضی ومتعدی ہونے نہ دیاجائے ، اگراصلاح ممکن نہیں ہے جوکہ تیزی سے عالمی بدلتی صورتِ حال میں حقیقتاًجلدی ممکن نہیں ہے ، تو روک تھام کے عوامل کو بروئے کار لایاجائے ۔

میں تو طالب بھی ہوں ،مولوی بھی ہوں ،عصری اداروں میں بھی رہاہوں ،پختونوں اور مہاجروں میں بھی رہاہوں ،میں نے تو کہیں فرقہ واریت ،تشدد، لسانیت اور نفرت کی باتیں یا افرادیہاں نہیں دیکھے ،پھرکون ہیں ،جو مذکورہ عناوین پر درس دے رہے ہیں ، قاتل تیار کررہے ہیں ،دہشت گرد تیار کررہے ہیں ،کہیں ہمارے خلاف ’’پراکسی وار‘‘ تو نہیں چل رہی ، کہیں ہمارے اندر اغیار کے ایجنٹ تونہیں گھس آئے ،یا پھر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک تو ماضی وحال میں نہیں ہوئے ،کہ وہ اب نالاں اور ناامید ہوکر تنگ آمد بجنگ پراترآئے ہیں؟

یاد رکھنا چاہئے کہ قومیں کرائسس میں بنتی ہیں ، فی زمانہ ہماری قومی قیادت کے امتحان کا وقت ہے کہ نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلا ورخصتی کے موقع پر اپنے ملک وملت کو نقصان اور خسارے سے کیسے بچایاجائے ،اسٹرٹیجک شعبوں میں کام کرنے والوں کو بہت محنت کرنی پڑیگی ،تب جاکر سُکھ کا سانس نصیب ہوگا،ملک میں ملٹری کورٹزلانے سے قبل دیکھنا یہ چاہئے تھاکہ آخرہماری سول عدالتوں نے پچھلے 14سال میں تقریباً 9000ہزار مجرموں کو جو موت کی سزائیں سنائیں،ان پرسانحۂ پشاورسے پہلے ہی عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ کون سی پس پردہ قوتیں تنفیذ میں حائل ہوئیں؟کالم میں مذکورہ شہداء اور ان کے علاوہ دیگر مظلومین کو بروقت انصاف کیوں نہیں ملا؟
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823219 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More