مسلمانوں کی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس سے محبت اور گستاخانہ خاکے

مسلمانوں کی حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اقدس کی ذات سے محبت بے مثال ہے۔ مسلمان چاہے کتنا ہی گیا گزرا ہو، گناہوں میں ڈوبا ہو، دین کے علم سے ناآشنا ہو، اﷲ کے احکام کو پس پشت ڈالنے والا ہو، زندگی گناہوں میں لتھڑی ہوئی ہو۔ شب و روز عیش و عشرت میں گزر رہے ہوں۔ ان پڑھ اور جاہل مسلمان ہو، کلمہ بھی صحیح طرح نہ پڑھ سکتا ہو، لیکن ان سب کمیوں اور کوتاہیوں کے باوجود اس اس کے سامنے نعوذ بااﷲ اگر کوئی نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں بدکلامی اور گستاخی کر دے تو پھر وہ سب بھول کر اپنے آپ کو فراموش کر کے گستاخ رسولؐ کو جہنم واصل کر کے غازی علم دین شہید بن جاتا ہے۔ آج کا مسلمان پستی کی عمیق گہرائیوں میں گرا ہوا ہے۔ اندرونی خلفشار، فرقہ پرستی، نادانشمندی، اندرونی خانہ جنگی اور اغیار کی سازشوں کے باعث عالم اسلام عددی قوت اور بے بہا وسائل کے باوجود اس وقت دنیا کی کمزور ترین قوم بن چکی ہے۔ اغیار کی چیرہ دستیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔فرانس میں گستاخانے شائع کرنے والے جریدے پر حملہ کیا ہوا اغیار کو مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرتوں کے اظہار کا موقع مل گیا۔ غلاظتوں بھرے جریدے میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے خاکے شائع کر کے اسے دنیا بھر میں پھیلا دیا گیا۔ پوری مسلم دنیا میں اشتعال پھیل گیا ہے۔ پورے عالمین اور دنیا بھر میں رحمت پھیلانے والے حضور اقدس کی ذات کو نشانہ تضحیک بنا کر دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دلآزاری کی گئی ہے۔

فرانسیسی گماشتے اور ان کے ہمنوا گوروں نے آسمان پہ تھوکنے کی کوشش کی ہے۔ انشاء اﷲ یہ جلد ہی دنیا بھر میں ذلیل و خوار ہونگے اور جہنم ان کا مقدر ہوگی۔ کچھ تو پہلے ہی جہنم واصل ہو چکے ہیں۔ باقی تیار رہیں انشاء اﷲ ان کا مقدر بھی ذلت، رسوائی، تباہی اور بربادی ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا مقام ازل سے ابد تک بلند کر دیا ہے۔ آپ کی شان اونچی، اعلیٰ اور ارفع ہے۔

قرآن پاکؐ میں ارشاد ربانی ہے۔ ’’اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا‘‘ آپ کی شان اعلیٰ ہے آپ جیسا نہ کوئی آیا۔ نہ آئے گا۔ ہجرت کے سفر کے دوران جب آپ ام معبدؓ کے خیمے میں ٹھہرے اور وہاں سے چلے تو ام معبدؓ نے جو آپ کا حلیہ بیان کیا۔ وہ عربی لٹریچر کا ایک شاہکار ہے۔ اسے پڑھیے اور آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات بابرکات پر ہزاروں دفعہ درود و سلام کا نذرانہ پیش کیجئے۔
’’وہ سوہنے مکھڑے والے‘‘
ام معبدؓ آپ صلی اﷲ علیہ والہ وسلم کا حلیہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے ایسا شخص دیکھا
جو حسین تھا، روشن مکھڑے والا
پسندید خُو
نہ موٹا نہ نحیف
آنکھیں کشادہ اور سیاہ پلکیں
لمبی خوبصورت گردن
خوبصورت گھنی داڑھی
باریک ابرو، حسن کا پیکر
دور سے دیکھو تو حسین تر، قریب سے دیکھو تو شیریں تر
گفتگو میں حلاوت اور پاکیزگی
گفتگو کریں تو گویا کہ منہ سے موتیوں کی سلسلہ وار لڑی نکلتی چلی جائے
میانہ قد، نہ پست نہ دراز
اپنے ساتھیوں میں سب سے زیادہ خوش منظر
بڑی قدر و منزلت والا
اس کے رفقاء اسے گھیرے رہتے جب کوئی حکم دیتے تو رفقاء میں حکم کی تعمیل کے لئے جذبہ مسابقت سب کا مخدوم و سردار نہ کم گو نہ فضول گو۔

ام معبدؓ نے جب آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے یہ اوصاف حمیدہ سنے تو بول اٹھا اﷲ کی قسم یہ تو وہی صاحب قریش ہیں جن کا ذکر میں سن چکا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں ان کی صحبت میں رہوں اور ان کی مدد کروں۔ اگر مجھے کوئی سبیل نظر آئی تو میں ایسا ضرور کروں گا۔ بعد میں یہ دونوں خوش قسمت میاں بیوی ہجرت کر کے مدینہ طیبہ پہنچے اور نعمت اسلام کی دولت سے بہرہ ور ہوئے۔ زہے قسمت۔

مسلمانوں کیلئے صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہی سب کچھ ہے۔ ہر سچا مسلمان آپؐ کی ذات اور آپؐ کے نام پہ اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔
کی محمدؐ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

آج کے اس پُرآشوب دور میں تمام مسلمانوں کو اپنی قوت کو اکٹھا کر کے کافروں اور ان کے گماشتوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ دین و دنیا میں ترقی کے لئے ایک ہی راستہ ہے وہ راستہ اﷲ کے احکامات کو حضورآپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں پورا کرنے کا ہے۔ اسوہ حسنہ پر عمل کر کے ہم آج دنیا بھر میں سرفراز و کامران ہو سکتے ہیں۔
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دھر میں اسم محمدؐ سے اجالا کر دے

اﷲ تعالیٰ نے چودہ صدیاں پہلے قرآن میں فرما دیا کہ بیشک آپ کا دشمن، نامراد اور ابتر ہے۔‘‘

آپ کے خلاف نفرت پھیلانے والے ذلیل و خوار ہوں گے۔ آپؐ نبی رحمت ہیں۔ دونوں جہانوں کے لئے امن، روشنی، نور، رحمت، روحانیت، بھائی چارے، محبت، ہمدردی اور ہم آہنگی کا پیغام لے کر آئے ہیں۔ اسلام تو ہے ہی امن و آشتی کامذہب قرآن پاک میں ارشاد باری ہے۔
’’جس کسی نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا‘‘ اور جس نے ’’ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا‘‘
’’اسلام میں امن ہے، آشتی ہے، بھائی چارہ ہے، پیار ہے، محبت فاتح عالم ہے لیکن ان سب کے باوجود جو گماشتے مسلمانوں کے نبی رحمت کی تضحیک کریں ان کے لئے نفرت ہے۔ غصہ ہے اور ہر مسلمان کا خون کھول رہا ہے اور وہ ایسے گماشتوں کو جہنم واصل کرنے کے لئے تیار ہے۔‘‘ انشاء اﷲ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس ہمیشہ بلند و بالا رہے گی اور اس کے خلاف بکواس اگلنے اور لکھنے والے ذلیل و خوار ہونگے۔
Asif Mahmood Jah
About the Author: Asif Mahmood Jah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.