سلف میڈ زنانیاں

سابقہ نسلوں کے بزرگوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کی اپ کمینگ جرنیشنز اپنے طبعی جغرافیے اورخفیہ اور ظاہری چال چلن میں حسب منشا ترمیم اورتحریف کے ا ختیار خودسری سے اس قدرغیرشرعی حد تک مالا مال ہو نگی۔ا ور اس بے تحاشا اختیار بے خودی کی کوکھ سے برس ہابرس کی ترسی بصارتوں کو حسن بے پروا کے وہ جلوے میسر آئیں گے جن کی برکت سے ان کا بچاکچا ایمان اوراوپر نیچے کی کمائی دونوں ہی جاتے رہیں گے۔حسن اور سہولت کا وہ سونامی برپا ہوگا کہ نجیب الطرفین مرد اپنی متنازعہ شرافت ،بلی کے بچوں کی طرح کی سنبھال سنبھال پھیریں گے۔ کچھ باغی حوریں زمین کے جہنمی چوکوں اور چوراہوں کو اپنے کاسمیٹکی حسن اور مشکوک اداوں سے وہ جنتی ٹچ دیتی نظرآئیں گی کہ جنت کے شوق میں اپنی اور دوسرے بے گناہوں کی جان لینے والے جنم میں ہاتھ ملتے پھیریں گے۔ اوریہ بات تو ان بزرگ نسلوں کے فرشتوں کے بھی وہم و گمان میں نہیں ہوگی کہ یہ سلف میڈ دوشیزائیں اس قدر اوپن مائینڈڈ اور بے نیاز طعبیت واقع ہونگی کہ پبلک مقامات پر اپنے زنانہ لباس کی بے تکلفانہ اصلاح ودرستگی سے لے کر قمیض میں ہاتھ ڈال کر پیٹھ کھجانے جیسے ٹوٹلی خلوت پسند اورتنہائی طلب کرتب سرعام اور فی سبیل اﷲ دکھایا کریں گی۔انکی اس ا یمان لیو ابولڈنس کی برکت سے حاجت کھجلی روا ہونے کے ساتھ ساتھ آس پاس منڈلتے نامحرموں کی اجنبیت اور نام نہاد پر ہیزگاری بھی رفع ہوتی رہے گی۔ دعوت ا شتعال انگیزی جذبات کا یہ بے لوث عملی مظاہرہ کھلے عام دیکھ کر ہر ایرے غیرے نتھوں خیرے کے دل میں بائی ڈیفالٹ جاگی ہوئی اپنائیت اور چاہت کے تو ڈیلے ہی باہر آجائیں گے۔ حتی کہ اس قدر ساز گارزنانہ ماحول کی ایک جھلک پاکر تبدیلی آب و ہوا ،یا گھر سے دہی لینے کی غرض سے نکلے ہوئے شوقین شرافاء بھی راستہ بھولتے نظرآئے گے۔ جہاں دائمی احساس محرومی کے ستائے ہوئے ان پروانوں کو اپنی عمر، عقل، حلیے ، اورپرہیزگاری سے قطعہ نظر پہلے آئیے اور پہلے پائیے کے اصول پر ان موسمی حسیناووں کے حضور اپنا حال دل، اپنی افورڈایبلٹی کے مطابق بیان کرنے اور اپنے چال چلن کے بشری نقائص کو کھل کر دکھانے کی کھلی چھوٹ ہوگی۔

اپنی پارٹ ٹائم دوشیزگی سے دکھی دلوں کا جذباتی سہارا بننے والے جزوی جنسی ردوبدل(کلی اورحقیقی ردوبدل کا اختیار صرف اﷲ کے بعد انسانی مشین کے پڑھے لکھے ڈاکڑوں کے پاس ہے) کے ماہر ایک زنانے کم مالیشے سے کسی رنگین مزاج بابے نے پوچھا ۔۔۔’’پتر تم مردو ں پرایسی کیاآفت ٹوٹ پڑی ہے کہ اپنے بلیک اینڈ وائیٹ اور ریگ مال والے تھوبڑوں کو میک سے رنگین کرکے، نیم گنجی کھوپڑیوں کو وگوں سے ڈھانپ کر،دوتی والے جسموں پر زنانہ لباس پہن کر اپنے ہی جیسے عقل کے اندھوں کا دل بہلانے نکل کھڑے ہوتے ہو؟اس سرائے فانی اور بجلی نا پانی میں حلال روزی روٹی کے باقی سب پیشے اتنے گئے گزرے اور نامعقول ہیں کیا؟؟؟ جواب آیا۔ـــ’’اجی چھوڑیئے حلال یعنی مشقت والی روزی روٹی اور وہ بھی آج کے دور میں ۔۔۔ہم فن کار، روحیں توآپ جیسے جذباتی بے آسراوں اورمحتاجوں کی خدمت کے لیے خود وقف کیے بیٹھی ہیں ورنہ کون سا مردانہ کام ہے جو ہمیں نہیں آتا ۔۔۔ ویسے بھی جب آج کا مرد بخوشی بچوں کے پمیپر بدل سکتاہے۔۔ پورے گھر کے کپڑے اورتولیے دو سکتاہے ۔ برتن مانج سکتا ہے ۔ساس کی ٹانگین اور بیوی کے پیر دبا سکتا ہے تو باقی چھوٹے موٹے معاملات میں خود کفیل ہوتے اسے کیا موت پڑتی ہے؟‘‘ بابا جی غصے سے بولے ’’یہ ادھاری زنانگی اور بے ڈھنگی دیوانگی ۔۔۔ اگر اتنی ہی معقو ل خودکفالت ( خودذلالت ) ہے تو اپنے ابا میاں کو کسی عمر رسیدہ بیوہ کا سیکنڈ ہینڈ غرارہ شرارہ پہنا کر مارکیٹ میں کیوں نہیں لے آتے ؟ ‘‘ ’’ جزاک اﷲ آپکا آئیڈیا دل کو لگتا ہے کیونکہ وہ بے روزگار تو برسوں سے ہیں لیکن اس عمر میں آئٹم سونگز پہ رقص بے خود ی پر دیوانوں سے ملنے والی نقد جسمانی داد کی تاب نہیں لا سکتے ورنہ دل تو ان کا اپنا بھی بہت چاہتا ہے خود کفالت کے اس دریا میں غوطے لگانے کو۔۔ اباکہتا ہے ہر شعبہ زندگی میں عورتیں مردوں کی طرح کام کررہی ہیں تو جوابی طورپر اسی قسم کی فراخدلی کا مظاہرہ سب نہ سہی کچھ مردوں کو بھی تو کرنابنتا ہے نا ۔‘‘ ’’میاں اپنی اس خوش فمہی کی تصیح فرما لو، یہ تمہارے جیسے جنسی لوٹوں کا واہیات زاویوں اور بے ہودہ ٹھمکوں والا رقص کسی بھی قسم کی فراخدلی اور صنفی مساوات کے زمرے میں نہیں آتا۔‘‘ ’’ نہ آئے کسی زمرے میں ، خدا سلامت رکھے ہمارے قدردان پرستاروں کی سمجھ میں تو اچھی طرح آتا ہے نا‘ ‘ ’’خدا ہی ہدایت دے تم میک شفٹ زنانیوں کو‘‘’’ تمہارے جیسے نمائشی شرافاء اور کڑ تماش بین تھوڑی ہدایت اگر اپنے لیے بھی مانگ لیا کریں تو ہمارے جیسوں کو اپنی گئی گزری مردانہ اوقات پر اس طرح مٹی ڈالنے کی حاجت نہ رہے۔

آج کل بنا کسی جائز اور اصلی طبی فالٹ کے ، اپنے پیدائشی تشخص کے ساتھ چھیڑ خانی کا شغل اس قدر ترقی پکڑ چکا ہے کہ حکیموں اور حکومت سے مایوس ہر دوسر ا بے روزگار اس دھندے میں تھوبڑا آزمائی کرتا پایا جاتا ہے۔زنانہ پیکنگ میں کاپی پیسٹ نسوانیت کے اندھے متاثرین اور مداحین کا جوش و جذبہ وہ دن بھی دکھانے کو ہے جب یہ شغل پروموٹ ہوکر مارکیٹ میں موجود بہت سے دوسرے غیر حیوانی پیشوں ( ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی، کرپشن وغیرہ) کی طرح ایک معزز ذریعہ معاش بن جائے گا اور بے چارے جینوئن ہیجڑے منہ ہی دیکھتے رہ جائیں گے۔وہ بدقسمت شوقیہ زنانے جو ماورائے حیایتات تبدیلی جنس کے نتائج کاعملی مظاہرہ چار بندوں کے سامنے دکھانے کی مالی یا جسمانی یا اخلاقی استاعت اور اوقات نہیں رکھتے وہ فیس بک پر اپنا بے دریغ مس یوز کر کے اپنا انتقام تازہ کرلیتے ہیں۔ ان کی جنس ردوبدل کی کاروائیوں نے وطن عزیز میں سماجی لعن طعن اور گالی گلوچ کے اکلوتے اور معزز فور م کو تبدیلی جنس کی وارڈ میں تبدیل کررکھا ہے۔ جہاں پر اپنی مردانگی سے منحرف ہر باغی اپنی نام نہاد زنانگی کے جواہر دیکھتا نظرآتاہے۔ اپنے ہی گھر میں کوئی خاطرخواہ سماجی حیثیت نہ رکھنے والے بھی نہ صرف فیس بک (بھیس بک) پر خوبرو حسینہ کا رتبہ پاکر دائمی عزت و احترام کے مزے لوٹ رہے ہوتے ہیں بلکہ حقیقی زندگی میں عشق مجازی کی خواریوں سے یکسر محروم رہ جانے والے بدنصیبوں کو اچھا خاصادانہ بھی ڈالتے رہتے ہیں ۔ یہ کسی اصلی دوشیزہ کی تصویر کاپی، تو کسی دوسری کا نام چوری کرکے اپنے اوپر پیسٹ کرتے ہیں اور یوں فیس بک پر بغیر کسی قابل قدر مشقت کے ایک نئی نویلی خودبرو حسینہ معروض وجود میں آتی ہے۔ چند ہی منٹوں میں اس گلاب چہرے سے رسم راہ بڑھانے کے طلب گاروں کی ایک لمبی لائن لگ جاتی ہے۔ کیا متوقع قریب المرگ ، کیا طلاق یافتہ، کیا رونڈوے، اور کیا کنوارے فیس بک پر موجودشیدائی اور دیوانے اس آئی ڈی پر اس طرح ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے مکھیاں شیرے پر ماحول بناتی ہیں اور جبکہ اکثر ماحول بناتی بناتی اسی شیرے میں غرق ہوکر اﷲ کوپیاری بھی ہو جاتی ہیں۔ کچھ ضرورت مندتو اس قدر سادہ اور بھولے ہیں ہوتے ہیں کہ اس برقی دوشیزہ کے ساتھ باقاعدہ اپنی جہنم کنڈلی ملا کر عقد ثانی کی بھرپور گنجائش تک پیدا کرلیتے ہیں یہ تسلی کیے بغیرہی کہ سویٹ شنازے کی پیکنگ میں اگر بشیر قلفیوں والا نکل آیا تو لینے کے دینے بھی پڑسکتے ہیں۔۔۔
Ahmad Nawaz Ishaq
About the Author: Ahmad Nawaz Ishaq Read More Articles by Ahmad Nawaz Ishaq: 7 Articles with 4770 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.