لبیک محمد ﷺ صلے علیٰ۔۔۔۔گستاخ رسول کی ساز سر تن سے جدا

 یورپ و مغرب نے انبیاء اکرامؑ کی توہین کرنا اپنا حق رائے دہی سمجھ کر دنیا کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرنے کا خطرناک منصوبہ شروع کر رکھا ہے انبیاء اکرامؑ کی توہین آمیز فلمیں ،خاکے،قرآن کی توہین ،توہین ِ صحابہؓسرعام ہو رہی ہے مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء کرامؑ پر ایمان لانا،ان سب اﷲ کے بعدسے زیادہ ان سے محبت کرنا لازم وملزوم ہے جو بھی کسی نبی ؑکی توہین کرتا ہے تو اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔انبیاء کرام ؑانسا نوں میں سے وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں نور نبوت سے آراستہ کر کے اس دنیا میں بھیجا گیااور انبیاء کرام ؑعلم کے خزانے برائے راست اﷲ تعالیٰ سے حاصل کرتے ہیں آج تہذیبوں کے تصادم کے اس پر فتن دور میں نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم نبوت کو ماننے والے اربوں عاشقان رسول کے جذبات کو یورپ ومغرب متعدد بار مجروح کر چکا،ماضی قریب میں محمد الرسول اﷲﷺ کے ٹرائل کے عالمی دن''کے نام سے تیار کی گئی اس فلم نے عاشقان رسول کے دلوں کوایک بار پھر حزیں کر دیا ،دنیا بھر سے امریکی رویے اور گستاخ رسول کیخلاف عاشقان رسول کا سمندر امڑ آیا امریکی سفارت خانوں کے جلاؤ گھیراؤ کیا گیا اب یہی حرکت چارلی ہیبڈو نے ایک بار پھر کی ،ان حالات میں چند نام نہاد فاشٹ ،سیکولر لوگوں نے اسے انتہا پسندی کے نام سے موسوم کیا اور بعض لوگ اعتراض اس حد تک کر گئے کہ گستاخوں کی حمایت کرنے والوں کی صف میں شامل ہو گئے دنیا بھر سے عاشقان رسول کا جم غفیر عالم کفر کو پیغام دے رہا ہے کہ گستاخ رسول کی سز ا سر تن سے جدا ،گویا عاشقان رسول نے مقدمہ دائر کر دیا رب العالمین کی عدالت میں کہ اے اﷲ تو ہی فیصلہ فرماکہ نبیِ مکرم ﷺکاکیا مقام ہے؟ نبیوں اور حضرت محمد ﷺ کی توہین کا ارتکاب کرنیوالا کس زمرے میں آتا ہے تو اﷲ تعالیٰ قرآن مقدس میں آداب النبی ﷺ بیان فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو بنیﷺ کی آواز سے اونچا نہ ہونے دو ان کے سامنے اونچا نہ بولوجیسے تم ایک دوسرے کے ساتھ بلند آواز سے بولتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع کر دیئے جائیں اور تمہیں پتہ بھی نہ چل سکے(سورت الحجرات آیت۲۰)جو لوگ کہتے ہیں کہ رائے قائم کرنا ہر ایک کا حق ہے روکا نہیں جا سکتا وہ مندرجہ بالا آیت مبارکہ پر غور کریں۔پھر خالق کائنات فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور رسول ﷺ کی مخالفت کرتے ہیں وہ سب لوگ ذلیل لوگوں میں سے ہیں (المجادلہ۲۰)۔مندرجہ بالا آیت میں گستاخان رسولﷺ اور ان کا ساتھ دینے والوں کو روئے زمین اور ذلیل ترین کہا گیا۔

مزید رب العالمین فرماتے ہیں بے شک وہ لوگ جو اﷲ اور اس کے رسولﷺ کو ایز ا پہنچاتے ہیں اﷲ بھی دنیا و آخرت میں اپنی رحمت سے ان کو دور کر دے گا اور اﷲ نے ایسے لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب تیا ر کر رکھا ہے (الاحزاب۵۷)یعنی دنیا میں ذلت کی موت اور آخرت میں جہنم کا عذاب سورۃ توبہ کی آیت نمبر 69میں ارشاد ہوتا ہے کہ (رسول اﷲ ﷺ کے گستاخ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے دنیا و آخرت میں اعمال ضائع ہو گئے ہیں یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔

اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے یہ میرے اتنے مطیع و فرمانبردار ہیں کہ انبیاؑ اسوقت تک نہیں بولتے جب تک اﷲ کا حکم نہیں ہوتا ہے یعنی یہ مقدس ہستیاں جب لب کشائی کرتی ہیں تو اﷲ کی اجازت سے لب کشائی فرماتی ہیں معلوم ہو ا کہ حضرت محمد ﷺ کی احادیث مبارکہ (گفتگو) حکم ربی سے ہوتی ہے تو آئیے فرمان رسولﷺ پر طائر انہ نظر ڈالتے ہیں
1۔نبی مکرمﷺ اپنے رسولﷺ کے گستاخ کے بارے میں کیا حکم صادر فرماتے ہیں یہ گستاخ رسولﷺ ابو عفک یہودی کا قتل جسکی عمر 120سال تھی اسکی گستاخی پر عاشق رسول حضرت سالم بن عمیرؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۳۸)
2۔ رسول اﷲﷺ کے گستاخ انس بن زینم الدیلمی کو قبیلہ خزاعہ کے ایک بچے نے قتل کیا آپ ﷺ نے خون کو رائیگاں قرار دیا (الصادم المسلول۱۳۹)
3۔ایک گستاخ عورت آپ ﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی آپ ﷺ نے فرمایا میری دشمن کی خبر کون لے گا تو خالد بن ولیدؓ نے اس کو قتل کر دیا (الصارم المسلول۱۶۳)
4۔ایک مشرک گستاخ آپ ﷺ کی گستاخی اور گالیاں دیا کرتا تھا آپﷺ نے ارشاد فرمایا کو ن ہے جو اسکی خبر لے گا حضرت زبیرؓ کھڑے ہوئے اور جا کر اسکو قتل کر دیا اسکا سامان آپﷺ نے ان کو تحفے میں دے دیا (الصارم المسلول صفحہ۱۷۷)
5۔امام بخاری نے تفصیلاگستاخ رسول ابورافع کے انجام کا واقعہ بیان کیا ہے کہ یہ خود بھی گستاخی کرتا تھا اور دوسروں کو بھی گستاخی پر ابھارتا تھا یہ ملعون ایک بہت بڑے قلعے میں رہتا تھا آپ ﷺ نے اسکو قتل کرنے کے لئے سیدنا عبداﷲ بن عتیکؓ کی امارت میں ایک وفد تشکیل دیا آپ ؓ اسکو قتل کرنے کے لئے مکمل پلان تیار کر کے قلعے میں داخل ہوئے اور اسے قتل کر دیا واپسی پر ان کی پنڈلی زخمی ہو گئی آپﷺ نے اپنا دست مبارک پنڈلی پر لگا دیا وہ با لکل ٹھیک ہو گئی۔
6۔ملعون گستاخ رسول کعب بن اشرف کے قتل کے بارے میں آقائے دو جہاںﷺ نے صحابہ کرامؓ سے فرمایا کہ کون اس کو ٹھکانے لگائے گا یہ اﷲ اور رسولﷺ کو بہت ستا رہا ہے اس پر حضرت سیدنا محمد بن سلمہ انصا ریؓ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قتل کر دیا آپ ﷺ کو اطلاع دی گئی تو آپ ﷺ بہت خوش ہوئے۔
۔گستاخ رسول ام ولد باندی کو ایک نا بینا صحابی نے واصل جہنم کر دیا آپ ﷺ نے خون رائیگاں قرار دیے دیا۔

عہد خلفائے راشدین ؓمیں جھوٹے نبیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کرکے صحابہ کرام نے نبی اکرم ﷺ کی عزت وناموس کو تحفظ کیا جو امت مسلمہ کیلئے گستاخوں کو قتل کرنے کی دلیل ہے۔

صحابہ کرام ؓ کے عہد کے بعد ریجی فالڈ گستاخ کو سلطان صلاح الدین نے ،ابراہیم فرازی شاعر کو قاضی ابن عمرونے،فلورا عیسائی عورت ، میری عیسائی عورت،اسحاق پادری،سانکو پادری،جرمیاس پادری،جانتبوس پادری،سیسی نند پادری،آئیزک پادری،پولوس پادری،تھیوڈومیر پادری کو حاکم اندلس عبدالر حمان نے،پادری پرٹیکٹس،،یوحناکو قاضی اندلس قتل کروایا،یولوجئیس پادری کو فرزند اندلس نے قتل کروایا۔میجر ہردیال سنگھ کو غازی بابو معراج دین شہید ؒنے،شروھانندسوامی کو غازی قاضی عبدالرشیدؒ،ملعون عبدالحق کو غازی محمد مانکؒ،تھورام کو غازی عبدالقیومؒ،پالامل زرگر کو غازی حافظ محمد صدیق ؒ،ویر بھان کو نامعلوم غازی مسلمان ،اپم سنگھ کو غازی غلام محمد شہید ؒ،ڈاکٹر رام گوپال کو غازی مرید حسین،ہری چند ڈوگر کو غازی میاں محمد شہید ؒ،بھوشن عرف بھوشو کو غازی بابا عبدالمنان ،کلکتہ میں ایک گستاخ کو غازی امیر احمد شہید ؒ،چوہدری کھیم چند کو غازی منظور حسین شہید ؒ غازی عبدالعزیز شہید ؒ،گستاخ سکھ کو غازی محمد اعظم ؒ،نینوں مہاراج کو غازی عبدالخالق قریشی ؒ،لیکھرام آریہ سماجی کو نامعلوم غازی نے،پادری سیمسوئیل کے غازی زاہد حسین ؒ،یوسف کذاب کو کوٹ لکھ پت کے کسی قیدی نے،ہیزرک بروڈایڈیٹر کے غازی عامر چیمہ شہید ؒ اور سلمان تاثیر کو غازی ممتاز قادری نے قتل کیا۔

مجھے خدشہ ہو رہا ہے کہ گستاخی کرنیوالے تو عیسائیت کو مانتے ہیں یا یہودی ہیں وہ کہیں گے کہ آپ اپنی آسمانی کتاب اور اپنے بنی ﷺکے فرامین بیان کر رہے ہو یہ تو ہمارے (یہودو نصاریٰ )کے لیے حجت نہیں ہیں ہمارے انبیاء موسٰی ؑاور عیسیٰؑ کے فرا مین دکھا ؤ جسکی ہم اطا عت کریں۔

1 ۔ حضرت داودؑ فرماتے ہیں کہ(اے محمدﷺ) میں ساری پشتوں کو تیرا نام یاد دلاؤں گا پس سارے لوگ ابدالا آباد تیری ستائش کریں گے(زبورشریف باب ۴۵ملتقطاً)حضرت داؤد ؑ فرماتے ہیں کہ آئیے حضرت موسیٰ ؑ کے دروازے پر چلتے ہیں فرماتے ہیں خداوند تیرا تیرے ہی درمیان سے یعنی تریے ہی بھائیوں میں سے میری مانند ایک نبی ﷺ برپا کرے گا تم اس کی سننا خداوند نے مجھ سے کہا وہ جو کچھ کہتے ہیں ان کے لئے ان ہی کے بھائیوں میں سے ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلا م اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اسے حکم دوں گا وہی ان سے کہے گا اور جو میری باتوں کوجو وہ میرا نام لیکر کیسے نہ سنے تو میں اس کا حساب اس سے لوں گا (تورات کتاب استثناء باب ۹ آیت ۱۵ تا ۱۹)

بیان ہے توارت صحیفہ بسیعاہ باب ۲۹،۱۲میں کہ پھر وہ کتاب (قرآن) کسی ان پڑھ کو دیں گے کہیں گے اس کو پڑھ اور وہ کہے گا میں پڑھنا نہیں جانتا۔

حضرت مسیحؑ انجیل یوحنا باب 16آیت13تا7میں فرماتے ہیں کہ میں سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں گا تو وہ مدد گار تمہارے پاس نہ آئے گا مجھے تم سے بہت سی باتیں کہنا ہیں مگر اب تم ان کو برداشت نہیں کر سکتے لیکن جب وہ آئے گا تو تم کو سچائی کی راہ دکھائے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا اور میرا جلال ظاہر کریگا۔

انجیل بر ناباس کے باب نمبر96میں ہے کہ ایک یہودی مذہبی پشوانے ایک موقع پر عیسٰیؑ سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپؑ نے جواب دیا کہ میں عیسیٰؑ بن مریم ہوں اس یہودی نے کہا کہ توارت میں مرقوم ہے اﷲ تعالیٰ ایک نجات د ہند ہ عالم کو مبعوث کریگا وہ آ کر ان ہی باتوں کا اعلان کرے گا جس کا حکم اﷲ تعالیٰ دے گا اور دنیا میں وہ اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا کہا آپ وہ نجات د ہندہ ہیں ؟آپؑ نے فرمایا کہ یہ سچ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایا ہے مگر میں نبی موعود نہیں ہوں اس بنی کی تخلیق مجھ سے پہلے ہوئی لیکن اسکا ظہور میرے بعد ہو گا اور جب ابلیس کے بہکانے کی وجہ سے بد بخت لوگ میری تعلیمات کو مسخ کر دیں گے تو اﷲ تعالیٰ دنیا پر اپنی رحمت نازل فرمائے گا اور اس پیغمبر کو مبعوث فرمائے گا جس کے لئے تمام کائنات کو اس نے تخلیق کیا ہے وہ پیغمبر اقتدار و قوت کیساتھ جنوب کی سمت سے ظاہر ہو گا بت پرستوں اور ان کے
بتوں کو تباہ کر دے گا اورشیطان سے وہ اقتدار چھین لے گا جو اس نے انسانوں پر قائم کر لیا ہے وہ ان کی نجات کے لئے جو اس پر ایمان لائیں گے اﷲ کی رحمت لے کر آئے گا مبارک ہیں وہ لوگ جو اس پر ایمان لائیں گے اور جب اس یہودی عالم نے اس پیغمبر اعظم اور نبی موعود کا نا دریافت کہا تو آپ ؑ نے فرمایا اس نجات دہندہ کا نام(بڑا) صفات ہے---------------اس کا نام محمدﷺ ہے۔

باب97میں رقم ہے کہ لوگوں نے یہ فریاد کی اے خدا اپنے رسول کو ہماری طرف بھیج اے محمد ﷺ دنیا کی نجات کے لئے جلدی تشریف لے آئیے۔

لیجئیے یہودونصاریٰ کی کتب حضرت محمد عربی ﷺ کو سچا آخری ،نبی موعود ہونے کا اعلان کر رہی ہیں یعنی حقیقت اورروز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ اسلام سچا دین حضرت محمد ﷺ کا قرآن احادیث مبارکہ لاریب ہیں ان کا انکار کرنیوالے حضرت موسیٰ ؑ و عیسیٰؑ کے بھی منکر ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے دین سے راہ فرار اختیار کر کے دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سامان خرید رہے ہیں اورآسمانی حکم کی روشنی میں گستاخ رسولﷺ واجب القتل ہے عالم کفر دجل فریب سے کام لینا چھوڑ تا اورگستاخوں کو مسلمانوں کے حوالے کرتا لیکن ایسا نہیں ہوا،اس کے بعد عالم اسلام کو حق حاصل ہے کہ وہ نبی مکرمﷺ اور دیگر انبیاء کے گستاخوں اور ان کے حمایتیوں کو جہاں پائے قتل کر دے اگریہ انتہا پسندی بنیاد پرستی ہے الحمد ﷲ ہر مسلمان انتہا پسند اور بنیاد پرست ہے کیونکہ ہر مسلمان کی بنیاد خانہ کعبہ قرآن اور انتہا عشق مصطفی ہے عالم کفر جتنا مرضی جھوٹ فریب سے کام لے لے مسلمان اﷲ و رسولﷺ کے دامن رحمت کو کبھی نہیں چھوڑ سکتے اور عالم کفر کی یہی گھٹیا حرکتیں میدان جہا د کی راہ ہموار کر کے انہیں دنیا میں عبرت ناک شکست دینے کا باعث بن رہی ہیں۔کرہ ارض پر اسلام غالب ہونے کے لئے آیا ہے یہودو ہنود اس دین حق کے غلبے کو روکنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں ان اوچھے ہتھکنڈوں اور مکر وہ سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی نظام خلافت قائم کر کے عالمی اسلامی حکومت قائم کرنا ہو گی ۔اور اسلامی نظامِ خلافت ہی گستاخانِ رسول کولمحہ بھر میں کیفر ِکردار تک پہنچا سکتا ہے یاد رہے کہ گستاخان رسول کو صرف عہد خلافت میں ہی سزا دی گئی اس کے بعد غیر اسلامی نظام نے ڈھیرے ڈالے توانسان ساختہ باطل طاغوتی نظام نے گستاخان رسول کو سزا دینے کی بجائے انھیں مجرم کی بجائے ہیرو بنا کر پیش کیا یہ سلسلہ آج تک چل رہا ہے مسلمان ممالک کے سربراہان مسلمانوں کو حقیقی معنوں میں امت بنانے کے لئے عرب لیگ اور آو آئی سی ختم کرکے ادارہ خلافت قائم کرکے امیرالمومنین کا تقرر کرکے دور حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں اس عمل سے امت مسلمہ میں وحد ت قائم ہوگی امت کا نظام دفاع ،تعلیم،معیشت،سماجیات،تہذیب وتمدن مستحکم ہوگا اسی نظام میں مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہے-

رسول اﷲ ﷺ کے گستاخ کی سزا سر تن سے جدا اسلام کا بنیادی دستور وقانون ہے جسے کوئی نہیں بدل سکتا جو قوتیں ایسا کرنے کی سوچیں گی انہیں غازی علم الدین شہید ؒکے روحانی بیٹے شکست فاش دے کر رہیں گے نبی اکرم ﷺ کی عزت و ناموس کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے ہر دور میں اہل ایمان نے پیش کئے غازی علم الدین شہیدؒا نہی سرفروشوں کے سلسلے کی ایک کڑی کا نام ہے غازی علم الدینؒ شہید نے گستاخ راج پال کو قتل کرکے آنے والے مسلمانوں کے نام جرات و غیرت کا پیغام دیا ہے کہ اے مسلمانو اگر وقت کے حکمران گستاخ کو سزا دینے سے قاصر نظر آئیں تو رسول اﷲ ﷺ کے فدا کار بن کر اس گستاخ کو واصل جہنم کردینا یہی عشق مصطفیٰ ﷺ کی معراج ہے غازی علم الدین شہید ؒ کے یوم شہادت سے لیکر آج تک سب مسلمان عاشق رسول غازی علم الدین شہیدؒ کو زبردست الفاط میں خراج تحسین پیش کررہے ہیں غازی علم الدین ؒ شہید کا جرات مندانہ کردار آج تک مسلمانوں میں زندہ ہے غازی ممتاز قادری نے اس عظیم کردار کو دہرا کر ثابت کردیا ہے کہ مسلمان اپنے نبی ﷺ کی توہین وتنقیص برداشت نہیں کر سکتے اپنے نبی آقا ومولا ﷺ کی وعزت وناموس کیلئے اپنی جان قربان کرنا اہم دینی فریضہ سمجھتے ہیں ابھی تک ممتاز قادری کا رہا نہ ہونا بہت بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک عاشق رسول غازی علم الدین شہید ؒ کو انگریز سرکار نے پھانسی پر چڑھایا جبکہ دوسری طرف اسلام کے نام پر حاصل ہونے والے ملک پاکستان میں دور حاضر کے غازی ،عاشق رسول ملک ممتازحسین قادری کو مسلمانوں کے اکثریتی ملک میں مسلمان حکمران ہونے کے باوجود سزائے موت دے کر پابند سلاسل کئے ہوئے ہے جس پر جتنا افسوس۔جتنی مزمت،احتجاج کیا جائے کم ہے پاکستانی عشق رسول ﷺکے دعویدار حکمرانوں سے قوم پر زور مطالبہ کر رہی ہے کہ پاکستانی مسلمانوں کی گورنمنٹ غازی ممتاز قادری کی باعزت رہائی کا اعلان کرے۔

قارئین کرام ! اب حال ہی میں فرانس کے ایک ہفتہ وارمیگزین چارلی ہیبڈو نے 2006 کے بعد پھر14 جنوری 2015کے شمارے میں ایک بار پھر توہین آمیز خاکے شائع کردئیے ہیں اس میگزین نے مسلمانوں کے جذبات کو انتہا درجے تک مجروح کرنے کے لئے روٹین پرنٹ ساٹھ ہزار کاپیوں کی بجائے تیس لاکھ کاپیاں چھپوا کر تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے جو اس وقت مارکیٹ میں موجود ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس توہین آمیز حرکت میں یورپ کے ان چالیس ممالک کا بھی حصہ ہے جنھوں نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر تو کوئی ایکشن نہ لیا جب اس پرحملہ ہوا تو اس کی حمایت میں ریلیاں نکال کر سا شاتم رسول میگزین کے ذمہ داروں کے حق میں سڑکوں پر آگئے جب درجنوں اخبارات ،رسائل وجرائد توہین آمیز مواد چھاپ رہے تھے تو انہی قوتوں نے ان کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کی بجائے اس شر،فتنے پر مبنی عمل کو ان کا صحافتی حق قرار دیا جس سے انتقامی کیفیت کا پیدا ہونا لازم وملزوم تھااگر گستاخی کا ارتکاب کرنے والے شاتم رسول یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس ناپاک جسارت کے بعد بچ جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہوگیکیونکہ مسلم ممالک میں یورپی تہذیب کے دلداہ ملک ترکی نے جس جرات مندانہ کا سرکاری سطح پر اظہار کیا ہے وہ قابل دیدہے کہ ایک سیکولر ملک میں عشق رسولﷺ کی تڑپ اس قدر ہے تو عرب،ایشیاء،مشرق وسطہ میں کس قدر ہوگی ؟ شاہد یورپ ومغرب اس کا اندزاہ لگانے سے قاصر ہے پاکستان کی قومی اسمبلی نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کر لی ہے ایوان غلام ہیں غلام ہیں رسول کے غلام ہیں،غلامی رسول ﷺ میں موت بھی قبول ہے کے ایمان افروز نعروں سے گونج اٹھا،پاکستا ن کی تمام مذہبی قوتوں نے گذشتہ ملک گیر احتجاج کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام ﷺکی شان اقدس میں گستاخی دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے مسلمان اس دہشت گردی کا بدلہ ہر قیمت پر لیں گے آزادکشمیر میں بھی خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج جاری ہے،ویٹی کن سٹی میں مقیم عیسائیوں کے پوپ نے بھی نازیبہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی ہے سابق امریکی رکن کانگریس ران پال کا کہنا ہے کہ فرانسیسی میگزین پر حملہ حکومتی ایجنسیوں کی کاروائی ہیافغان طالبان نے کہا ہے کہ خاکے شائع کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی پر زور مذمت کرتے ہیں اسی طرح کینڈا کے سرکاری ادارے نے متنازعہ مواد شائع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے سی بی سی کا کہنا ہے کہ اسلام نے حضرت محمد ﷺ کی شبیہ پر پابندی عائد کی ہے ہم بھی اس کا احترام کریں گے فرانسیسی میگزین نے اشتعال انگیزی سے کام لیاہم یہاں ایک بارپھر اعادہ کرنے پر مجبور ہیں کہ مسلم ریاستوں کے حکمران توہین رسالتﷺ کے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدام کریں اگر مسلم دنیا کے حکمران گستاخوں کو سرعام سزائے موت دینے میں کامیاب نہ ہوسکے اور معمول کے مطابق گستاخوں کے حامی ممالک سے دوستانہ تعلقات استوار رکھے توپھراﷲ ورسولﷺ اور غیرت مند،عشق رسول ﷺ سے سرفراز مسلمان عوام انہیں کسی صورت معا ف نہیں کریں گے ۔اب بھی وقت ہے کہ یورپ ومغرب تہذیبوں کے تصادم کو روکنے کے لئے اس گھٹیا حرکت کو روکے اور گستاخوں کو اسلام کے اصولوں کے مطابق سزا دے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مسلمان نبیٔ مکرم ﷺ کی ناموس کے تحفظ کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں جس کا نتیجہ عالمی تہذیبی جنگ کی صورت میں رونما ہوسکتا ہے ۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 246166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.