کیا القاعدہ ہی کو فتح ہوگی؟

زمینی طور پر تو سب ہی جانتے ہیں کہ القاعدہ مخالف قوتیں افغانستان،عراق ،صومالیہ،مالی اور یمن وغیرہ میں شکست کھاچکی ہیں،ایک فضائی محاذ ہے،جس کا کوئی توڑ القاعدہ کے پاس نہیں ہے،ماضی ٔ قریب میں سوویت یونین کو شکست دینا کوئی معمولی بات نہیں ہے،چلیں ہم فرض کر لیتے ہیں کہ سوویت یونین کو مجاہدین نے نہیں امریکہ واتحادیوں نے ہزیمت سے دو چار کیاتھا،تو وہی امریکہ جو روس کو افغانستان میں شکست دے چکا تھا،آج اس نے نیٹو کو ساتھ لینے کے باوجود بھی اسی سر زمینِ افغان پربے سر وسامان مجاہدین کے ہاتھوں بہت بری شکست کھائی ہے، رشیااورچائنا سے بلاضرورت پنگے بھی پال رکھے ہیں،اب اگر ان دو قوتوں کی طرح کوئی طاقت القاعدہ کا ساتھ دیدے،تو پھر دنیا کا نقشہ وہ ہرگز نہیں ہوگا ،جو موجودہ ہمارے سامنے ہے،آسٹریلیا، براعظم امریکہ اور ساؤتھ افریقہ کے دیسی باشندگان بھی برطانیہ سے برآمد شدہ ان پردیسیوں کو اپنے ملکوں سے ایسے ہی نکالنا شروع کریں گے، جیسے ہندوستان سے انہیں نکالا گیا،یا پھر اسپین سے مسلمانوں کو بے دخل کیاگیا، مسلمان دنیا کے چپے چپے پر پھیلے ہوئے ہیں،ہندوستان کی آدھی آبادی اگر مسلمان نہیں بھی ہے،تو کوئی اور بھی بالکل آدھا نہیں،حالیہ رشین فیڈریشن میں انگوشتیا،ابخازیا،تاتارستان،چیچنیااور داغستان پانچ مسلم اندرونی خودمختار جمہوریاؤں کے علاوہ بھی کروڑوں اہل اسلام بستے ہیں،چین کے بہت بڑے علاقے میں کروڑوں کٹّر مسلمان آباد ہیں، فرانس،برطانیہ اور دیگر بہت سے مغربی ممالک میں اسلام دوسرا بڑا مذہب بن چکا ہے، براعظم افریقہ کا زیادہ ترحصہ مسلم اکثریتی ہے،آسٹریلیا اور شمالی وجنوبی امریکہ میں مسلمان معتدبہ تعداد میں موجود ہیں،نیزامریکن من حیث القوم یورپین کے مقابلے میں زیادہ روایت پسند نہیں ہیں،وہاں اگر کوئی کالے مسلمان کا کالابیٹا بارک حسین ابامہ صدر بن سکتاہے،تو کل کو ’’رضا اسلان ‘‘کے مانندکوئی خالص مسلمان بھی صدارت کی کرسی پر براجمان ہو سکتاہے،وہ کیوں ہوگا؟ ۔۔شایداس لئے کہ تاریخی طورپر یہودیوں کی جس قوم سے زیادہ پکی دوستی ہوتی ہے، انہیں پر ان کی انسانیت دشمن حرکتیں سب سے پہلے منکشف ہو تی ہیں،پھر رومیوں، عراقیوں،اور جرمنوں کی طرح وہی انہیں نیست ونابود کردیتی ہیں،اس وقت سنجیدہ امریکنوں میں یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے،کہ اسرائیل سے جان چھڑائے بغیر امریکن دنیا میں اپنا امیج صاف نہیں کرسکتے،لہذا کوئی مسلمان ہو،جو اس نا ہنجار قوم سے ہمای جا ن چھڑائے، اب جاکر بعض مفکرین کی وہ رائے سمجھ میں کچھ نہ کچھ آتی ہے کہ اسرئیل کو خود امریکن ہی مارینگے۔

دوسری طرف اسلام اپنی حقانیت آفتاب وماہتاب کی طرح منوارہا ہے،ہزاروں لوگ اطرافِ عالم میں حلقہ بگوشِ اسلام ہور ہے ہیں،ایک وقت تھا، مکّے کے لوگ باہر سے آنے والوں کو آپ ﷺ سے بدظن کر نے کے لئے ،نعوذباﷲ آنجنابﷺ کی ہجو گوئی کرتے تھے،لیکن اس کا الٹا اثر یہ ہوتا تھا کہ جن کو آپ ﷺ کی آمد وبعثت کا پتہ تک نہ ہوتاتھا، وہ بھی آپﷺ کی تلاش میں لگ جاتے ،اور ملاقات پر مشرّف باسلام ہوجاتے، آج بوکھلاکراور حواس باختہ ہوکر مغرب کی دجالی میڈیا نے وہی روش اسلام اور پیغمبرِاسلام ﷺکے خلاف اختیار کی ہوئی ہے،مسلمانوں کو بدنام کرنے کی عالمگیر سازشیں ہو رہی ہیں،گویا ایک نعرۂ بے ہودہ لگایاجارہاہے:’’اسلام کو چھپاؤ ورنہ بغاوت پھیل جائی گی‘‘۔لوگ حقیقت کی تلاش میں سرگرداں ہیں،جلد یا دیر سے ہی سہی ،حق نے روزِروشن کی طرح واضح ہونا ہے اور باطل کو مٹنا ہے کیونکہ باطل کی فطرت میں مٹنا ہے،ایمن الظواہری کے ایک حکم پرخاکے والے خاک میں مل گئے،پسماندگانِ چارلی نے زہر کے وہی گھونٹ زیادہ مقدار میں نوش کر لئے ہیں،نتیجہ سب کے سامنے ہے۔اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے۔۔جتنا بھی دباؤگے اُتنا ہی یہ اُبھرے گا۔

چند برس قبل القاعدہ میں مٹھی برابر لوگ تھے،زمان ومکان میں محدود تھے،ٹوین ٹاورز کی نا معقول حرکت اسلام پر وار کرنے کے لئے ان سے اگر کرائی گئی،تو صرف اس لئے کہ سوویت یونین کی شکست وریخت کے بعد کہیں یہ لوگ زمان ومکان کے حدود سے باہر نہ آئیں،دنیا میں مسلمان جہاں جہاں مغلوب ومقہور ہیں، ان کی داد رسی نہ کریں،پرانے حسابات چکانے شروع نہ کردیں،مگر ہوا وہی جو ہوناتھا،اب پاکستان یا دیگر کسی بھی اسلامی ملک کی اگر کلائی مروڑی جائی گی،زبردستی انہیں غلام بنانے کی کوششیں ہوں گی،ان کی جغرافیائی تقسیم کا تصور ہوگا،ان میں جنگیں مسلط کی جائیں گی،تو خمیازہ استعماری قوتوں ہی کو بھگتنا پڑے گا،کیونکہ ہر عروج سے زوال اور ہر زوال سے عروج کی شروعات ہوتی ہیں۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 823377 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More