سید قطب پر علماء حق کی راۓ - 4

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سید قطب پر چند ایک کبار علماء حق کی راۓ دیکھنے کے بعد ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بدعت اور بدعتی کے ساتھ کیسا برتاؤ رکھنا چاہیے اور اس ضمن میں آج کل کے علماء اور علماء سلف نے کیا کہا:

الشیخ داکٹور صالح فوزان بن عبداللہ فوزان حفظہ اللہ نے علم کے موضوع پر کہا، مفہوم:

علماء معروف ہیں. وہ سب جو اسناد کے ساتھ ہیں یا جو فارغ التحصیل ہیں یا حدیث یاد کرتے ہیں یا آیت حفظ کرتے ہیں اور کتب پڑھتے ہیں ضروری نہیں کہ وہ فقیہ (سمجھ رکھنے والے) بھی ہوں.

فقہاء لوگوں کے نزدیک معروف ہیں. مگر کچھ لوگ یا زیادہ لوگ اپنا فائدہ چاہتے ہیں، تلاش کرتے ہیں جو انہیں اچھا لگے.

وہ چاہتے ہیں جو اسے اچھا لگے اگرچہ وہ جواب لے اس سے جو سب سے زیادہ جاہل ہو یا حتی کے سب سے گمراہ ہو.

سب سے اہم بات یہ ہے وہ جو اسے اچھا لگے یا اپنی خواہش کے موافق. یہ ایک بڑی غلطی ہے. خاص کر آج کل کے وقت میں.

کیونکہ بے شک علماء تو کم ہیں.

علماء فقیہ تو کم ہیں اور قراء (جو صرف پڑھیں) بہت ہیں.

بہت زیادہ قرآء ہیں مگر فقہاہ علماء بہت کم.

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


"إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا، يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالاً فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا"

ترجمہ ومفہوم:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مفہوم: کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے ۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا ۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے ، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے ۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۔‏‏

‏حوالہ: صحیح بخاری، کتاب العلم، حدیث نمبر: 100)

(اس دوران الشیخ حفظہ اللہ جزباتی ہوگیے. اللہ الشیخ حفظہ اللہ کی حفاظت فرماۓ اور ھمارے درمیان موجود رکھے، آمین)

لا حولہ ولا قوۃ الا باللہ
پس نہیں ہے کوئ مددگار اچھائ کی طرف لانے پر اور نہیں ہے کوئ طاقت ور برائ سے روکنے پر ماسواۓ اللہ کے.

ہمیں ڈر ہے کہ اس کا آغاز ہو گیا ہے. ھمیں اسلیے ہوشیاری، خوف اور احتیاط سے کام لینا ہوگا.

ہمیں آجکل کے ان علماء کا انتخاب کرنا ہوگا جو اہل ثقہ (قابل اعتماد) ہیں، جتنا ممکن ہوسکے، جو آج کل میں موجود ہیں. اور جہاں تک پچھلے ہیں انکا انتقال ہوچکا ہے، لیکن پھر بھی (آج کل کے علماء حق میں) بہترین موجود ہیں. جیسا کہ اللہ عزوجل نے کہا:

فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ

ترجمہ ومفہوم:
پس جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو

‏(سورۃ التغابن، سورۃ نمبر: 64 آیت نمبر: 16

ہم اللہ سے کامیابی کی دعا کرتے ہیں، اور آپ کے لیے، کہ حق کی پہچان ہو اور اس پر عمل.

اور اللہ درود و سلام بھیجے ہمارے نبی اور انکے اہل پر اور صحابہ پر، آمین

الشیخ حفظہ اللہ کے عربی کلام کو یہاں سنیں:

https://www.youtube.com/watch?v=qdRWpi6o8g

الشیخ صالح اللحیدان سے پوچھا گیا سوال، مفہوم:

"وہ سنۃ کے لوگوں کے ساتھ بیٹھتا ہے اور اھل بدعۃ کے ساتھ بھی. اور کہتا ہے امۃ بہت تقسیم ہے میں ہر کسی کے ساتھ بیٹھوں گا..."

الشیخ صالح اللحیدان، مفہوم: وہ بدعتی ہے. جو حق اور باطل کے مابین فرق نہیں کرتا اور کہتا ہے یہ متحد ہونے کے لیے ہے. یہ بدعت ہے. ہم اللہ سے اسکی ہدایت کا سوال کرتے ہیں.

الشیخ حفظہ اللہ کے عربی کلام کو یہاں سنیں:

https://www.youtube.com/watch?v=EuxAhGvtTfk

الشیخ محمد سعید رسلان حفظہ اللہ بدعت اور بدعتی پر:‎

امام البرباھری نے شرح اصول السنۃ میں، ابو نعیم نے الحلیاء میں، ابن بطھ نے الابانہ الکبری میں اور الالکائ نے شرح اصول العتقاد میں سفیان الثوری رحمہ اللہ سے روایت ہے، کہا:

من أصغى بإذنه إلى صاحب بدعة خرج من عصمة الله ووكل إليها يعني إلى البدع.

ترجمہ و مفہوم:

جو ایک بدعتی کی بات پر کان دھرتا ہے، وہ اللہ کی حفاظت سے نکل گیا اس میں یعنی وہ بدعت (کی پناہ) میں چلا گیا.

امام البرباھری نے شرح اصول السنۃ میں، ابن بطہ نے الابانہ الکبری میں اور الالکائ نے شرح اصول اعتقاد میں صحیح سند سے ذکر کیا کہ الفضیل ابن عیاد رحمہ اللہ نے کہا:
لا تجلس مع صاحب بدعة فإني أخاف أن تنزل عليك اللعنة.

ترجمہ و مفہوم:
اہل بدعت کے ساتھ مت بیٹھو، بے شک میں خوف کھاتا ہوں کہ تم پر لعنت برسے گی.

یہ (بدعتی) سب سے بڑے چور ہیں. کیونکہ جو چور تمھارا مال اور چیزیں چراتا ہے وہ تو صرف دنیا کی چند اشیاء ہیں. اور وہ جو تمہارا دل اور روح چراتا ہے، وہ تمہاری آخرت تباہ کر دیتا ہے. یہ سب سے بڑے چور ہیں.

فضیل رحمہ اللہ نے فرمایا:
من أحب صاحب بدعة أحبط اللـه علمه وأخرج نور الإسلام من قلبه.

ترجمہ و مفہوم:
جو اہل بدعت سے محبت کرتا ہے تو اللہ اسکے اعمال حقارت کر دیتا ہے اور اسکے دل سے اسلام کا نور چھین لیتا ہے.

اسکو ابو نعیم، ابن بطہ اور اللکائ نے صحیح سند سے نکالا.

اور فضیل رحمہ اللہ نے کہا جیسا کہ امام البربہاری، ابو نعیم اور ابن جوزی نے تلبیس ابلیس میں کہا:

‏ من عظم صاحب بدعة فقد أعان على هدم الإسلام

ترجمہ و مفہوم:
جو صاحب بدعت کی عزت کرتا ہے تو وہ اسلام کو تباہ کرنے میں مددگار ہوا.

ومن تبسم في وجه مبتدع فقد إستخف بما أنزل اللـه عز وجل على محمد صلى اللـه عليه وسلم

ترجمہ ومفہوم:
اور جو بدعتی کی طرف دیکھ کر مسکرایا تو اس نے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نازل ہوا، اسکو کم تر کیا

ومن زوج كريمته من مبتدع فقد قطع رحمها

ترجمہ ومفہوم:
اور جس نے اپنی بیٹی کی شادی ایک بدعتی سے کی تو اس نے اس کے ساتھ قطع رحمی کی.

ومن تبع جنارة مبتدع لم يزل في سخط الله حتي يرجع

ترجمه ومفہوم:
اور جو بدعتی کے جنازۃ کے ساتھ جاتا ہے وہ اللہ کی سزا سے نہیں بچتا حتی کے وہ واپس آجاۓ.
(یعنی اس جنازے کے ساتھ جاتے ہوۓ اللہ اسے سزا بھی دے سکتا ہے)

الفضيل بن عياض نے فرمایا:

(إذا رأيت رجلا من أهل السنة فكأنما رأيت رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وإذا رأيت رجلا من أهل البدع فكأنما رأيت رجلا من المنافقين)

ترجمہ و مفہوم:

اگر میں اہل السنۃ میں سے کسی مرد کو دیکھتا ہوں، تو یہ اسطرح ہے جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا، اور جب میں اھل بدعت میں سے کسی مرد کو دیکھتا ہوں تو یہ اس طرح ہے جیسے میں نے منافقین میں سے کسی مرد کو دیکھا.

الشیخ محمد سعید رسلان حفظہ اللہ نے فرمایا ترجمه ومفہوم:

یہ اصول ہے دین کے اصولوں میں سے. ایک نشانی ہے شریعت کی نشانیوں میں سے. یہ مسلمانوں کے عقیدہ سے جڑا مسئلہ ہے. یہ منحج النبوۃ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارکان اور نشانیوں میں سے ہے.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 410897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.