عمران پاکستان کو اپاہج کیوں کرنا چاہتے ہیں؟

ایک عربی اخبار گلف نیوز نے نہایت خوبصورت تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عمران نیا پاکستان نہیں بنا رہے بلکہ وہ گزشتہ چار ماہ سے جاری احتجاجی سیاست اور دھرنے دے کر پاکستان کو اپاہج ضرور بنا رہے ہیں ۔ یہ تبصرہ ایک ایسے غیر جانبدار اخبار کا ہے جس کو نہ تو حکومت سے کوئی مفاد ہے اور نہ ہی اسے پاکستان کی سیاست سے کوئی دلچسپی ہے لیکن اس کی بات دو سو فیصد درست ہے کیونکہ گزشتہ چار ماہ کے دوران دھرنوں جلسوں اور احتجاجی سیاست کی وجہ سے پاکستان کی صنعت ٗ تجارت اور معیشت کو ساڑھے 8 ارب کا نقصان پہنچ چکا ہے یہ بات کراچی چیمبر ز آف کامرس کے صدر افتخار احمدنے ایک نیوز کانفرنس میں بتائی ۔انہوں نے کہا کہ بزنس کیمونٹی عمران کی احتجاجی سیاست کو سختی سے نہ صرف مسترد کرتی ہے بلکہ شہروں کو بند کرنے کے اعلان کی بھی مذمت کرتی ہے ۔ اگر زبردستی کاروباری ادارے اور دکانیں بند کروانے کی کوشش کی گئی توبزنس کیمونٹی کے لوگ اس کی مزاحمت کریں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ احتجاجی سیاست سے نہ صرف تاجروں اور صنعت کاروں کو شدید نقصان پہنچا ہے بلکہ دیہاڑی دار لوگوں کے گھروں میں فاقوں کی نوبت پہنچ چکی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بزنس کیمونٹی کے نمائندوں کی بات میں سو فیصد سچائی ہے کیونکہ عمران کی میں نا مانوں کی پالیسی کی وجہ سے نہ صرف اندرون ملک کساد بازاری ٗ بے روزگاری اور معیشت زوال پذیر ہوئی ہے بلکہ غیر ملکی سرمایہ کار جو پاکستان میں بجلی گیس معدنیات کی تلاش ٗ ریلوے اور شاہراہوں کی تعمیر میں دلچسپی رکھتے تھے انہوں نے بھی سیاسی رسہ کشی کے ماحول سے تنگ آکرمالی تعاون کا ہاتھ کھینچ لیا ہے اس سے بڑی بے عزتی کی بات اور کیا ہوگی کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے نواز شریف نے جرمن چانسلر سے ملاقات میں جرمن سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی درخواست کی تو چانسلر نے پریس کے سامنے یہ کہہ کر پاکستان کے منہ پر تھپڑ رسید کردیا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکا اور دہشت گردی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جب پاکستان پرامن ملک بن جائے گا تو جرمن سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ لگانے سے دریغ نہیں کریں گے ۔یہ بات بھی کسی سے مخفی نہیں ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کے ہر دلعزیز صدر نے دھرنوں کی وجہ سے اپنا دورہ پاکستان ملتوی کردیا تھا اس دورے میں 32ارب ڈالر کے نہ صرف معاہدوں پر دستخط ہونے تھے بلکہ چینی صدرنے کاشغر سے گوادر تک موٹرویز کے منصوبے کا افتتاح کے ساتھ ساتھ بجلی کے کئی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھنا تھا ۔ چین ہمارا قابل اعتماد دوست ہے لیکن عمران اور قادری کی احتجاجی سیاست کے نتیجے میں موٹرویز جیسے کثیر المقاصد منصوبے سمیت بجلی کے تمام منصوبوں کاافتتاح بروقت نہیں ہوسکا ۔پاکستان کا دورہ ملتوی کرنے کے بعد چینی صدر نے بھارت پہنچ کر اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے ۔یہ تو الگ بات ہے کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے حالات کچھ بھی ہوں وہ پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑتا اگر ایسا نہ ہوتا تو یقینا پاکستان صرف اور صرف عمران اور قادری کے دھرنے کی وجہ سے ایک قابل اعتماد دوست کو ہمیشہ کے لیے کھو دیتے ۔ اس میں شک نہیں کہ موجودہ حکومت فرشتوں کی نہیں ہے بطور خاص اقربا پروری کے تمام ریکارڈ توڑ رہی ہے لیکن حکومتی سطح پر کرپشن کی کہانیاں بہت کم سننے کو مل رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن 1995 کے بعدکم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اب پاکستان 175 ممالک میں سے 126 نمبر پر آگیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف نے اگر کوئی قابل ذکر کارنامہ انجام نہیں دیا لیکن کرپشن بھی نہیں ہونے دی ۔ حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 26 روپے کمی کرکے ایک اچھااقدام کیا ہے اگر واپڈا اور اپنے انتظامی اخراجات کو کم کرکے بجلی کے ریٹ بھی کم کردے توعمران کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں رہے گا ۔اس میں شک نہیں کہ ملک اس وقت دھینگا مستی اور سیاسی بے چینی کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ بدترین معیشت ٗ غیر ملکی بھاری قرضوں ٗ حد سے زیادہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ٗ بجلی اور گیس کے نرخوں اور لوڈشیڈنگ نے عوام کو نفسیاتی مریض بنا کے رکھ دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عمرا ن ٗ شیخ رشید ( شیخ چلی ) جیسے دوستوں کے نرغے سے باہر نکل کراحتجاجی سیاست کو ختم کریں اور شہروں کو بند کرنے جیسے اعلانات سے اجتناب کرتے ہوئے حقیقی اور جائز مطالبات پر کھلے دل سے مذاکرات کریں ۔اپنی احتجاجی تحریک کو سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ تک محدود کردیں اور خیبر پختوانخواہ میں کرپشن کو ہر سطح پر ختم کرکے پولیس سمیت انتظامیہ کو اس قدر عوام کا خادم بنادیں کہ دیگر صوبوں کے لوگ بھی اسے مثال بنا کر عمران کو الیکشن میں ووٹ دینے پر مجبور ہوجائیں لیکن حالیہ گیلپ سروے کے اعدادو شمار کے مطابق عمران کی مقبولیت میں قابل ذکر اضافہ نہیں ہوا اور نہ ہی مسلم لیگ ن کی حمایت میں کوئی قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے ۔ سروے کے مطابق اگر اب بھی نئے الیکشن کروا دیئے جائیں تو انتخابی نتائج مئی 2013ء سے مختلف نہیں ہوں گے ۔اس لمحے یہ خوش آئند بات ہے کہ شاہ محمود قریشی جیسے دھیمے لہجے میں بات کرنے والے سمجھ دار شخص نے مذاکرات شروع ہونے پر احتجاجی تحریک کو فی الوقت ملتوی کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں شہروں کو بند کرنے کی دھمکیاں دینے ٗ ریاست کے خلاف بغاوت کرنے ٗ ٹیکسوں اور بجلی گیس کے بلوں کی عدم ادائیگی کی ترغیب دینے کی بجائے عمران کو غیرجانبدارالیکشن کمیشن کے قیام ٗ بجلی کے نرخوں میں پچاس فیصد کمی ٗ کرپشن کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ کی طرح حکومتی اثرو رسوخ سے مبرا با اختیار غیر جانبدارادارہ قائم کرکے گزشتہ 25 سال کا ہر سرکاری محکمے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے ٗغریبوں کے لیے آٹا گھی چاول تیل اور دالیں نصف ریٹ پر ڈپو کے ذریعے فراہم کرنے جیسے مطالبات پر اصرار کرکے انہیں منوانے کی کوشش بھی کرنی چاہیئے ۔جس سے ملک اور عوام کو بھی کچھ فائدہ ہو۔ عمران کی احتجاجی تحریک نے جس طرح گزشتہ چار مہینوں میں میڈیا کے ذریعے پورے ملک میں ادوھم مچارکھاہے اس سے ہر پاکستانی نفسیاتی مریض اور ہر غیر ملکی سرمایہ غیر یقینی صورت حال کا شکار ہوکر پاکستان سے بھاگ چکا ہے اور جوابھی تک نہیں بھاگا وہ بھاگنے کی تیاری کررہاہے ۔گلف نیوز نے سچ کہا ہے کہ عمران پاکستان کو ترقی نہیں دینا چاہتے بلکہ اسے اپاہج بنانے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 786 Articles with 683972 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.