حضرت امام حسین علیہ السلام کے فضائل

۱ ۔ جوانان جنت کی سرداری
پیغبراسلام (ص) کی یہ حدیث مسلمات اورمتواترات میں سے ہے کہ ”الحسن والحسین سیدشباب اہل الجنة و ابوہما خیرمنہما“ حسن اورحسین جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے پدربزرگواران دنوں سے بہترہیں (ابن ماجہ)صحابی رسول جناب حذیفہ یمانی کابیان ہے کہ میں نے ایک دن سرورکائنات (ص) کوبے انتہا مسرور دیکھ کر پوچھا حضور ،افراط مسرت کی کیاوجہ ہے فرمایااے حذیفہ آج ایک ایسا فرشتہ نازل ہواہے جومیرے پاس اس سے قبل کبھی نہیں آیاتھا اس نے مجھے میرے بچوں کی سرداری جنت پرمبارک دی ہے اورکہاہے کہ”ان فاطمة سیدة نساء اہل الجنة وان الحسن والحسین سیداشباب اہل الجنة“ فاطمة جنت کی عورتوں کی سردارہیں اورحسنین جنت کے مردوں کے سردارہیں (کنزالعمال جلد ۷ ص ۱۰۷ ، تاریخ الخلفاص ۱۲۳ ،اسدالغابہ ص ۱۲ ،اصابہ جلد ۲ ص ۱۲ ،ترمذی شریف ،مطالب السول ص ۲۴۲ ،صواعق محرقہ ص ۱۱۴) ۔
اس حدیث سے سیادت علویہ کامسئلہ بھی حل ہوگیا قطع نظراس سے کہ حضرت علی میں مثل نبی سیادت کاذاتی شرف موجودتھا اورخودسرورکائنات نے باربارآپ کی سیادت کی تصدیق سیدالعرب ،سیدالمتقین ،سیدالمومنین وغیرہ جیسے الفاظ سے فرمائی ہے حضرت علی کاسرداران جنت امام حسن اورامام حسین سے بہترہونا واضح کرتاہے کہ آپ کی سیادت مسلم ہی نہیں بلکہ بہت بلنددرجہ رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ اولادعلی و فاطمہ سے کوئی بھی برابری نہیں کر سکتا ۔

۲۔ باب جنت پر آپ (علیہ السلام ) کا نام
سرورکائنات حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشادفرماتے ہیں کہ شب معراج جب میں سیرآسمانی کرتاہواجنت کے قریب پہنچاتودیکھاکہ باب جنت پرسونے کے حروف میں لکھاہواہے۔
”لاالہ الااللہ محمدحبیب اللہ علی ولی اللہ وفاطمة امةاللہ والحسن والحسین صفوة اللہ ومن ابغضہم لعنہ اللہ“
ترجمہ : خداکے سواکوئی معبودنہیں۔ محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں علی ،اللہ کے ولی ہیں ۔ فاطمہ اللہ کی کنیزہیں،حسن اورحسین اللہ کے برگزیدہ ہیں اوران سے بغض رکھنے والوں پراللہ کی لعنت ہے(ارجح المطالب باب ۳ ص ۳۱۳ طبع لاہور ۱۲۵۱ )

۳۔ آپ علیہ السلام کیلئے جنت سے لباس کا آنا
امام حسن اورامام حسین کابچپناہے عیدآنے والی ہےاوران اسخیائے عالم کے گھرمیں نئے کپڑے کاکیاذکرپرانے کپڑے بلکہ نان و جو تک نہیں ہے بچوں نے ماں کے گلے میں بانہیں ڈال دیں مادرگرامی اطفال مدینہ عیدکے دن زرق برق کپڑے پہن کرنکلیں گے اورہمارے پاس بالکل لباس نونہیں ہے ہم کس طرح عیدمنائیں گے ماں نے کہا بچوگھبراؤنہیں ،تمہارے کپڑے درزی لائے گا عیدکی رات آئی بچوں نے ماں سے پھرکپڑوں کاتقاضاکیا،ماں نے وہی جواب دے کرنونہالوں کوخاموش کردیا۔

ابھی صبح نہیں ہونے پائی تھی کہ ایک شخص نے دق الباب کیا،دروازہ کھٹکھٹایافضہ دروازہ پرگئیں پوچھا کون ہے جواب ملا ، حسنین کا درزی ہوں کیا چاہتا ہے جواب ملا ، حسنین کا لباس لایا ہوں ، فضہ نے کپڑوں والی گٹھڑی سیدہ دو عالم کی خدمت میں پیش کی اب جوکھولاتواس میں دوچھوٹے چھوٹے عمامے دوقبائیں،دوعبائیں غرضیکہ تمام ضروری کپڑے موجود تھے ماں کادل باغ باغ ہوگیاوہ توسمجھ گئیں کہ یہ کپڑے جنت سے آئے ہیں لیکن منہ سے کچھ نہیں کہابچوں کوجگایاکپڑے دئیے صبح ہوئی بچوں نے جب کپڑوں کے رنگ کی طرف توجہ کی توکہامادرگرامی یہ توسفیدکپڑے ہیں اطفال مدینہ رنگین کپڑے پہننے ہوں گے، امام جان ہمیں رنگین کپڑے چاہئیں ۔

حضور انورکواطلاع ملی ،تشریف لائے، فرمایاگھبراؤنہیں تمہارے کپڑے ابھی رنگین ہوجائیں آپ نے کپڑوں کو پانی میں ڈالا اور سرور دو عالم کے ارادے سے کپڑے سبزاورسرخ ہوگئے سبزجوڑاحسن نے پہناسرخ جوڑاحسین نے زیب تن کیا، ماں نے گلے لگالیا باپ نے بوسے دئیے نانا نے اپنی پشت پرسوارکرکے مہارکے بدلے زلفیں ہاتھوں میں دیدیں اورکہا،میرے نونہالو،رسالت کی باگ ڈورتمہارے ہاتھوں میں ہے جدھرچاہو موڑدو اورجہاں چاہولے چلو(روضة الشہداء ص ۱۸۹ بحارالانوار) ۔

بعض علماء کاکہناہے کہ سرورکائنات بچوں کوپشت پربٹھاکردونوں ہاتھوں اورپیروں سے چلنے (کشف المحجوب)۔

۴۔ نماز کی حالت میں آپ علیہ السلام کا پشت نبی پر سوار ہونا
خدانے جوشرف امام حسن اورامام حسین کوعطافرمایاہے وہ اولادرسول اورفرزندان علی میں آل محمدکے سواکسی کونصیب نہیں ان حضرات کاذکرعبادت اوران کی محبت عبادت، یہ حضرات اگرپشت رسول پرحالت نمازمیں سوار ہو جائیں ،تونمازمیں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا،اکثرایساہوتاتھاکہ یہ نونہالان رسالت پشت پرعالم نمازمیں سوار ہو جایا کرتے تھے اورجب کوئی منع کرناچاہتاتھا توآپ اشارہ سے روک دیاکرتے تھے اورکبھی ایسابھی ہوتاتھا کہ آپ سجدہ میں اس وقت تک مشغول ذکررہاکرتے تھے جب تک بچے آپ کی پشت سے خودنہ اترآئیں آپ فرمایاکرتے تھے خدایا میں انہیں دوست رکھتاہوں توبھی ان سے محبت کر؟ کبھی ارشادہوتاتھااے دنیاوالو! اگرمجھے دوست رکھتے ہوتومیرے بچوں سے بھی محبت کرو(اصابہ ص ۱۲ جلد ۲ ومستدرک امام حاکم ومطالب السؤل ص ۲۲۳) ۔
ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 12166 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.