ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں

آج کی میری پوسٹ بہت اہم ہے ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں کسی بهی شادی شدہ مرد کو اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیس بوک پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جانے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے-

مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اورانہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اوریہ ثابت ہوچکا ہے اورپھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اوربعد میں کیا نہیں ہوتا ؟
اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقا ت قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہا نے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کا ہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور کر نہیں رہتی ۔ نا فرمانبردار ہے وغیرہ وغیرہ ۔ ان بہا نوں کا کسی غیر عورت کے ساتھ نا تعلقات قائم کر نے کا کوئی جواز نہیں۔ یا شوہر توجہ نہیں دیتا ،میں سارا دن کام میں لگی رہتی ہوں اور اس طرح کی بہت سی باتیں مردوں کو یہ جان لینا چا ہئے کہ اگر چہ ان کی بیویاں مکمل طور پر نافرنبردارہی کیوں نہ ہو ں یہ امرانہیں اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کہ خود کو حرام کا ری میں الجھا ئیں ۔ غیر مرد و زن کا با ہمی اختلاط کسی طور جا ئز نہیں ۔ ایسے مغربی افکا ر کی اسلام میں کو ئی جگہ نہیں ہے۔ اگر خاوند یا بیوی کو اپنی بیوی یا شوہرکے کسی دوسرے شخص کے ساتھ تعلقات کا علم ہو جائے تو اس کے دل پر کیا گزرے گی ؟ ایک مسلمان (مرد عورت)جو خود کو ایسی حرام کا ری میں ملوث کر تا ہے وہ اپنی بیوی(شوہر) ، اولاد اور اپنے دین سے غداری کا مر تکب ہوتا ہے ۔ وہ اپنے ذہن میں تصور کر ے بیوی گھر کی چار دیواری میں مقید اپنے ذہن میں شوہر کی محبت بسا ئے گھر کے کام کاج میں اور بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی ہے ۔ ہر وقت اس کے آرام کے لئے متفکر رہتی ہے اور اشتیاق بھری نگا ہوں سے اس کی گھر میں واپسی کی منتظر رہتی ہے ۔ عورت کے لئے اس کا شوہر دنیا کے تمام مردوں سے بڑھ ہونا چاہیے ۔ ایک وفادار بیوی بیما ری کی حالت میں اتنی لگن سے تیماداری اور خدمت کر تی ہے کہ اسے اپنی سدھ بدھ بھی نہیں رہتی ۔ وہ اپنے آرام اور خوشی کو تیا گ کر اس کو زیادہ سے زیادہ آرام وسکون پہنچا نے کی کو شش کر تی ہے ۔ اس کی خوراک اور لباس کا خاص خیا ل رکھتی ہے ۔ بیوی کی ان بے لوث خدمات کے بعد اگر شوہر غیر محرم عورت سے تعلقات بڑھا تا ہے تو اس سے بڑھ کر نا شکر گزار اور کون ہو گا ؟ وہ ایسی حما قت کر کے اپنی بیوی کی پیٹھ میں چھرا گھونپتا ہے اسی طرح شوہر سارا دن رزق کےلیے بهاگ دوڈ لگا رہتا ہے تاکہ اپنے بیوی بچوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کر سکے اور اگر اتنی محنت کے بعد بیوی ایسے کام کرئے تو کیا یہ ٹهیک ہے ۔ کیا یہ ایک مومن کے طور طریقے ہو سکتے ہیں ؟ کیا ایسی حرکتیں ایک پاکباز شوہر یا بیوی کو زیب دیتی ہیں ؟ ایسےمیاں بیوی اپنے اس قبیح فعل کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں جو ابدہ ہے ۔ بے وفا ئی کا ارتکاب کر کے وہ اپنے ساتهی کے سامنے بھی جو ابدہ ہے۔ غلط مثال قائم کر کے وہ اپنے اس ظلم کے لئے اپنے بچوں کے سامنے بھی جوابدہ ہے۔ اسے چا ہئے کہ غیر محرم کے چنگل سے خود کو آزاد کر ائے اور اس کے لئے ہر تدبیر اختیا ر کر ے ۔ اگر وہ واقعی پشیما ن اور برائی سے بچنے کی خواہش میں مخلص ہے ۔ اللہ سے خلوص دل سے مدد چا ہے ۔ یقینا اس دلدل سے باہر نکل آئے گا ۔
”اِنَّ الَّذِینَ اتَّقَوا اِذَا مَسَّھُم طَائِف مِّنَ الشَّیطَانِ تَذَکَّرُوا فَاِذَا ھُم مُبصِرُونَ (اعراف201)
”بے شک جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں جب انہیں شیطان چھوتا ہے وہ چونک جاتے ہیں اور ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔“
Kamran Lakha
About the Author: Kamran Lakha Read More Articles by Kamran Lakha: 15 Articles with 15568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.