پاکستان کے جاگیردار

ساٹھ سالوں سے اور سرمایہ دار سیاستدان پاکستان کے چند فوجی جرنیل ، پاکستان کی عدلیہ، پولیس، نوکر شاھی اور ریاست کے باقی رشوت خور ادارے پاکستان کے پنجر کو ساٹھ سالوں سے بے دردی سے نوچ نوچ کر کھا رھے ھیں، ان اداروں کے علاوہ اب چند کڑوڑ پتی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے مالکان بھی اس لوٹ کھسوٹ کے نظام میں برابر کے شریک ھو چکے ھیں، یہی غا صب طبقات اپنے مفادات کی خاطر موجودہ لوٹ کھسوٹ کے بدبودار نظام کے محافظ ھو کر اپنی دولت کے انباروں کو بڑھا کر اپنی تجوریاں بھر رھے ھیں، ساٹھ سالوں سے یہی لوگ یا ان کے لاڈلے بچے ذرداری لیگ، نواز لیگ، قاف لیگ،فضل الرحمان لیگ یا اسوند یار ولی خان لیگ کی چھتری کے نیچے اپنی اپنی دولت کے بل بوتے پرجائز یا ناجائز طریقہ سے منتخب ھو کر پاکستان کی اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ھیں، اب تو ا نہی بدبودار لیگوں کی دوڑ میں کئ مذھبی تنظیمیں بھی شامل ھو چکی ھیں، یہ طبقات اپنی اولادیں اور اپنے سرمایہ کا بڑا حصہ باھر کے ملکوں میں منتقل کر چکے ھیں اوردھڑا دھڑ کر رھے ھيں،پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے گن گانے والے اسوند یار خان، نواز شریف اور ذرداری صاحب پاکستان سے لوٹے ھوۓ سرمایہ سے لنڈن، دوبئی اور ملائیشیا کے علاوہ کئ ملکوں میں اپنی بڑی بڑی فیکٹریاں لگا چکے ھیں،اس لوٹ کھسوٹ میں خود شامل مفاد پرست سیاستدان کس طرح فوج میں موجود چند کرپٹ جرنیلوں، کرپٹ بیورو کریٹوں، کرپٹ ججوں اورکرپٹ نوکر شاھی کو کرپشن سے روک سکتے ھیں،جہاں ایک طرف پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ھے، دوسری طرف انصاف تعلیم،علاج،صحت،بجلی،پانی،نکاس،روزگار، اور تمام بنیادی ضروریات کی محرومی کی صورت میں محنت کش طبقات کے علاوہ پورا سماج مر رھا ھے ، ھر روزھزاروں بچے بھوک اور قابل علاج بیماریون سے مر رھے ھیں، ھر سال مولانا فضل الرحمان کےاسلامی جمہوریہ پاکستان میں 27 ھزار بچے گندا پانی پینے کی وجہ سے مر جاتے ھیں،محنت کش طبقہ کی 2300 خواتین ھر سال زچگی کے دوران دم توڑ دیتی ھیں،محنت کش عوام غربت ،افلاس،بے بسی اور لاچارگی اور موت سے ذیادہ اذیت ناک ذندگی بسر کر رھے ھیں، محنت کش بے بس عوام ان غاصب طبقات کی نظر میں کیڑے مکوڑوں سے ذیادہ حثیت نہیں رکھتے، کیونکہ مقروض پاکستان کی دولت، محکوم پاکستان کی توپیں، اور مظلوم پاکستان کا کالا قانون ان غاصب طبقات کے ھاتھوں میں ھے، ظلم کی انتہا یہ ھے کہ ایک طرف ایر کنڈیشنڈ شاندار سرکاری عمارات میں بیھٹھ کر اپنے مفاد کےبچاو کی خاطر سیاسی باذی گر اور فوج کے جرنیل پاکستان کے مفاد کی چکنی چوپڑی کی باتیں کر رھے ھیں، اور دوسری طرف محنت کش عوام مہنگائ ،غربت، افلاس،بے روزگاری،بے انصافی ،مزھبی جنونیت، بد عنوانی اور ریاستی بربریت کی آگ میں جل رھے ھیں، اب ریاستی بے حسی اور بربریت اب اتنی بڑھ جگی ھے کہ پورے کا پورا سماج تیزی سے تباھی کی اندھی کھائ میں غرق ھونے جا رھا ھے، اس میں کوئ شک نہیں کہ پاکستان کےموجودہ حکومتی اورغاصب طبقات کا مفاد موجودہ ظالمانہ نظام ھی ميں ھے ، لیکن بھوک ،افلاس اور محرومی کے مارے ھوۓ محنت کشوں کو معلوم ھو حکا ھے کہ ان کا پاکستان آج بھی چند غاصبوں کے قبضہ میں ھے، ، اس وقت پارلیمبنٹ میں جمہوریت کی جھوٹی بین بجائ جا رھی ھے ، اور پارلیمنٹ میں بیٹھے ھوۓ مفاد پرست طبقات سپیلوں، سانپوں اور ناگوں کی طرح اس بین کے راگ پرجھوم جھوم کر ناچ رھے ھیں، کتنی شرم ناک بات ھے کہ یہی غاصب طبقات اسمبلی کے ایر کنڈیشنڈ ھالوں اور عدلیہ کے ایر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر دھوپ اور گرمی ميں جھلسنے والے لاکھوں محروم پاکستانی بچوں، بہنوں، ما ئوں، اور نوجوانوں کو بتا رھے ھیں کہ انہيں اپنی ایرکنڈیشنڈ سرکاری گاڑیوں میں اپنے ایر کنڈیشنڈ دفتروں میں جانے کی تکلیف ھو رھی ھے اور راستے ميں میلی چادریں لٹکی ھوئ ھیں، اور ایر کنڈیشنڈ اسمبلی لاجوں میں سونے والے اسمبلی ممبران کی نیند میں خلل پڑ رھا ھے ، اور ان کے صاف ستھرے اسلام آباد میں غربت کا تعفن پھیلایا جا رھا ھے ، معاف کرنا، مجھے ان سب بے حس مفاد پرست اور عیاش طبقات کو بتانا پڑے گا کہ تم جیسے شرافا لوگ ان محروم اور محنت کشوں کی خون پسینے کی کمائ پر عیاشی کی ذندگی بسر کر رھے ھو اور اگر قائد اعظم کا پاکستان یہی پاکستان ھے تو یقین کریں کہ یہ غا صب طبقات کا بے انصاف پاکستان اور اسکا ظالمانہ لوٹ کھسوٹ کا نظام حضرت علی کے قول کے مطابق زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے گا-
Kamran Lakha
About the Author: Kamran Lakha Read More Articles by Kamran Lakha: 15 Articles with 15564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.