ظالم قومیں

عبدالستار ایدھی شائد ہی کوئی ایسا انسان ہو جو کہ اس عظیم نام سے واقفیت نہ رکھتا ہو ۔ ملکی اور غیر ملکی سطح پر ایدھی صاحب پاکستان کی نیک نا می کی شائد واحد وجہ شہرت ہوں گے ۔ پاکستان میں فلاحی کاموں میں سب سے بڑا نام۔ان کے پاس لوگوں کی امانتیں تھیں چند لوگ لے گے۔مسجد سے چوری کرنے یا کسی لڑکی کے جہیز کی چوری ۔ ان میں کوئی فرق نہیں ہے چوری تو چوری ہی ہے فرق صرف اور صرف سوچ کا ہے۔اید ھی صاحب کے گھر سے چوری ہو گئی لوگوں کی امانتیں عیدھی کی ساری زندگی کی کمائی لٹ گئی ۔ شا ئد جن لوگوں نے یہ سب کیا ہے ایک دن ان کی لاشیں ایدھی کی ہی ایمبولینس میں لائی جا ئیں ۔ جہاں ظلم حد سے زیادہ پھیل جاۓ خدا وہاں سے نظریں ہٹا لیتا ہے یہا ں تو سب کے سب ہی ظالم ہیں
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر

یہاں تو سبھی ایک جیسےہیں ۔ کیا مزدورکیا مستری کیا دوکاندار کیا گاہک جب معاشرے میں دھوکے اور چوری کو لوگ گناہ نہ سمجھیں ہمارے حکمران تو دور کی بات ہے عوام بھی ویسےہی ہیں۔ظلم اور جھوٹ کسی بھی معا شرے کوبہت بری طرح سے تباہ کرتے ہیں۔ ظلم اور جھوٹ ہمارے معاشرے کا جزو لازم بن چکی ہیں تو کیا ہو گا۔ ہو بھی کیا سکتا ہے ایسے معاشرے میں اور کر بھی کوئ کیا سکتا ہے ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کے وہ لوگ جاتے وقت کوئ جانی نقصان نہیں کرگے۔کسی نے حضورﷺ سے پوچھا بڑے گنا ہ کون سے ہیں۔آپؐ نے فرمایا شرک-قتل-جھوٹ-جھوٹ –پھر فرمایا جھوٹی گواہی ۔ہمارا معاشرہ ایک جھوٹا اور بددیانت معاشرہ بن چکا ہے ریڑی والا دکاندار سیل مین مستری مزدور استاد شاگرد سب ہی بد دیانت استاد سکول میں نہیں پڑھاتا ٹیوشن پڑھاتا ہے انکم زیادہ ہوتی ہے جب کوئی بھی اپنے پیشے سے مخلص نہیں ہے اور اسے باقی سب کے سب مخلص چاہیے ہیں یہ نہی ہو سکتا ۔آپ ؐ نے فرمایا جھوٹ ہلاک کرتا ہے ہماری قوم کے لیے بھی ہلاکت لکھ دی جا چکی ہی ہے جس معاشرے میں دھو کہ اور خیانت داخل ہو جائے تو اس قوم کے لئے زوال ایسے ہی ہے جیسے سورج کا ہر رات کو ڈوبنا پھر اس معاشرے کو زوال کی دلدل سے واپس کوئی نہی لا سکتا یہاں تو ہر کوئ دوسرے کو ڈنگ مارنے کے چکر میں ہیں ہر کسی کے ھاتھ پے خون ہے کسی نا کسی کا میٹر ریڈر سے لے کر ایم این اے منسٹر کوئ بھی تو صادق امین نہی ہے کوئ تو ہو کوئ تو ہو امید کی کرن ایک محترم جج صاحب کہا اگر صادق اور امین کی بات کی جائے تو شائد یہاں کوبھی نہ رہےہم لوگ خدا کا فرمان بھول گئے ہیں جیسے لوگ ہونگے ویسے حکمران تو شائد ہم ان سے بھی زیادہ گٹیا حکمرانوں کے مستحق ہیں اسلام تو ایک دوسرے کا خیال رکھنے کا درس دیتا ہے پڑوسیوں کے حقوق کے اگر کسی کا پڑوسی بھوکا سو گیا تو یس کو جواب دینا ہو گا روز قیامت جواب طلبی کی جائے گی۔سعودی مفتی اعظم نے کیا اچھا فتویٰ دیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی گناہ کبیریٰ ہے کے روڈ پر ایک دوسرے کا خیال رکھنا باعث ثواب ہے ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ کرنا ہر شحص پر لازم ہے جب لوگ سڑک پر ایک دوسرے کو پریشان کریں گے غلط گاڑی چلا کر اس پر مرحوم اشفاق صاحب کی بات یاد آ گئ ایک دفعہ وہ روم کی کسی سڑک پرگاڑی میں بیٹھ کر جا رہے تھے ۔ ان سے آگے ایک گاڑی آھستہ رفتار سے چل رہی تھی اشفاق صاحب کے ساتھ ان کا بیٹا کار چلا رہا تھا تو اشفاق صاحب نے کہا کہ اس کو ہارن دو بیٹے نے کہا میں ایسے نہیں کر سکتا یہ میرا فیلو ہے تو جب اشفاق صاحب نے سارا پتا کیا تو پتا چلا کہ یہ روڈ فیلو ہے اس کا م مجھ پر حق ہے میں اس کو ہارن نہیں دے سکتا ۔ہمیں اس طرح کا معاشرہ چاہیے جو یہ بات سمجھ سکیں اشفاق صاحب نے ایک اوربہت اچھی بات کہی کے دھوکہ ایسی چیز ہے جس کو بھی دو کے یہہ تمہاری امانت ہے واپس تمہارے پاس لوٹ کر ضرور آئے گا کاش کہ ہم بحثیت معاشرہ اس بات کو سمجھ سکتے شائد اب ہم اس بات کو سب جانتے ہوے بھی نہیں سمجھنا چاہ رہے۔ پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے لوگوں کی تربیت کرنا ہو گی ہر سطح پر عوام کو بتانا ہو گا جھوٹ اور بد دیانتی معاشرے کے زوال کا سبب بنتے ہیں معاشرے کی ارسرے نو ترییت کرنا ہو گی۔یہ زمہ داری کس پر عائد ہو تی ہے ۔زمہ داری عائد ہوتی ہے ہر با شعور شہری پر جس کو اس چیز کا ادراک ہو کہ معاشرہ کس قدر تباہی کی آخری حدیں عبور کر رہا ہے ۔جن قوموں میں جھوٹ ،ظلم،دھوکے بازی عا م ہو جائے تو کوئی دنیا کی طاقت ان قوموں کو کامیابی کی سیڑھیوں پر نہی چڑ ھا سکتی اور ساری دنیا کی ذلت اور رسوائی ان قوموں کا مقدر بن جاتی ہیں ۔

Atif Ishaq
About the Author: Atif Ishaq Read More Articles by Atif Ishaq: 2 Articles with 1407 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.