بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جس نے عاشورا کا روزہ رکھا اسے، مفہوم:
اللہ نے دس ہزار فرشتوں کی عبادت کا ثواب دیا، اسے اللہ نے ہزار حاجیوں اور
عمرہ کرنے والوں کا ثواب دیا، اسے اللہ دس ہزار شہیدوں کا ثواب دیتا ہے،
اسے اللہ سات آسمانوں کا ثواب دیتا ہے، عاشورے کے دن جس مسلمان کے ہاں کسی
مؤمن نے افطاری کی تو گویا اس نے پوری امت کی افطاری کی، اللہ نے زمینوں
اور آسمانوں کو پیدا کیا، پہاڑ اور ستارے پیدا کیے، اس دن لوح و قلم پیدا
کیے، جبرائیل فرشتوں آدم ابراھیم علیھم السلام کو پیدا کیا، ابراھیم کو نار
نمرود سے نجات دی، دنبہ کی صورت میں اسمعیل کا فدیہ دیا، فرعون کو دریاۓ
نیل میں غرق کیا، ادریس کو رفیع الدرجات بنایا، آدم کی توبہ قبول کی، داؤد
کی بھول چوک معاف کی، عاشورا کے دن اللہ تعالی عرش پر بیٹھا، سلیمان کو
بادشاہی دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوۓ، اسی دن قیامت برپا ہوگی.
مذکورہ روایت موضوع ہے. حبیب بن أبی حبیب الخرططی نے اسے گھڑا ہے. حافظ إبن
حبان رحمہ اللہ نے اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد کہا کہ حبیب ثقہ راویوں پر
حدیثیں گھڑتا ہے
(المجروحین جلد: 1 صفحہ: 266،265)
امام أحمد نے کہا حبیب جھوٹ بولتا تھا
(الموضوعات لإبن الجوزی جلد: 2 صفحہ: 203)
حافظ إبن عدی نے کہا،مفہوم:یہ حدیثیں وضع کیا کرتا تھا
(الکامل لإبن عدی جلد: 2 صفحہ: 818)
إبن حبان نے"لا أصل له" اور إبن الجوزی نے"موضوع بلاشک" کہا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا، مفہوم:
جو شخص عاشورہ کے دن اپنے گھر والوں پر خرچ کرنے میں وسعت اختیار کرتا ہے
تو اللہ تعالی اس پر پورے سال وسعت کرے گا، سفیان (الثوری رحمہ اللہ) نے
کہا ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ھم نے اسکو ایسا ہی پایا.
(مشکوۃ، کتاب الزکوۃ، باب فضل الصدقۃ، الفصل الثالث)
اس روایت کی تحقیق:
امام بیہقی نے اسکی تمام اسانید کو ضعیف قرار دیا.
حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسکو موضوع اور من گھڑت قرار دیا
(مجموع الفتاوی ابن تیمیہ جلد 25 صفحہ 300
علامہ محدث ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے بھی اسکی تمام اسانید کو انتہائ
ضعیف قرار دیا
حوالہ: السلسلۃ احادیث ضعیفہ والموضوعۃ جلد 14، القسم الثانی، حدیث 6428
اسی طرح مشکوۃ المصابیح، تحقیق و تخریج محدث حافظ زبیر علی زئ، مکتبہ
اسلامیہ جلد: 1 صفحہ: 629،628 میں ان روایت کو ضعیف جدا قرار دینا نقل
فرمایا، واللہ اعلم.
موسی الطویل سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے
فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:
جس نے یکم سے نویں محرم تک کا روزہ رکھا اس کے لیے اللہ نے فضا میں ایک
مربع میل کا ایک رقبہ بنا دیا. جس کے چار دروازے ہیں
تحقیق: حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ حدیث من گھڑت ہے الموضوع
لابن الجوزی جلد: 2 صفحہ: 198
حافظ ابن حبان البستی کے مطابق موسی الطویل سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ایسی
موضوع روایات بیان کرتا ہے جس کا موجد وہ خود ہوتا ہے یا اسے گھڑ کر کوئ
حدیث دے دی جاتی ہے اور وہ اسے بیان کر دیتا ہے. اسکی حدیث لکھنا درست نہیں
ہے،ہاں از روۓ تعجب لکھی جاسکتی ہے
(المجروحین جلد: 2 صفحہ: 243)
موسی الطویل کو برہان الدین حلبی نے الکشف الحثیث عمن رمی بوضع الحديث
صفحہ: 433 میں ذکر کیا جس میں وہ وضاعین کو ذکر کرتے ہیں
|