واقعئہ کربلا کے اسباب حصہ اول

جب سے شعور کی آنکھیں کھولی ہیں ہر سال محرم میں علماء سے واقعہ کربلا سنتا آرہا ہوں مولوی حضرات کو کہتے سنا کہ چونکہ یزید ایک شرابی فاسق فاجر اور بے نمازی تھا لہذا امام حسین علیہ سلام نے یزید کی بیعت نہ کی ۔ کوفیوں نے خطوط لکھ کر کوفہ بلایا اور بعد میں بیوفائی کی اور امام حسین علیہ سلام مظلومیت کی حالت میں بمعہ اپنے رفقاء کے شہید کردیے گئے ۔ لیکن علماء کسی حد تک حقائق کو چھپاتے ہیں کچھ تو پردہ داری ہے۔ میرے نذدیک اگر یزید پلید تہجد گذار بھی ہوتا تو پھر بھی امام حسین علیہ سلام اسکے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے کیونکہ اسکا انتخاب اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف تھا دین کو بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا لیکن یہ نکتہ ان علماء کو سمجھ نہیں آئے گا جو نماز روزہ حج زکوات کو ہی دین سمجھتے ہیں حلانکہ شریعت کا چند فیصد ہی یہ اعمال ہیں جبکہ اصل شریعت تو خلافت اور انداز حکمرآنی ہے کیونکہ حاکم اگر شرعی ہوگا تو ملک قرآن و سنت کے تابع چلے گا ۔

نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی امت کو نظام خلافت دیا اور خلیفہ الله و رسول صلی الله علیہ وسلم کا نائب اور رعایا کا خادم ہوا کرتا تھا ۔ اور خلیفہ کا انتخاب وقت کے جید عالم فقیہہ اور چوٹی کے صاحب الرائے لوگ کسی کے ہاتھ پر بیعت کرکے کرتے تھے اور یہ باہمی مشورے سے عمل وقوع پذیر ہوتا تھا ۔ خلافت میں خلیفہ کے دروازے عوام الناس کے لئیے کھلے رہتے تھے ایک عام شہری مسجد نبوی میں دامن پکڑ کر اس سے سوال کرسکتا تھا ۔ بیت المال سے خلیفہ ایک پائی بھی عوام کی اجازت کے بغیر نہیں لے سکتا تھا ۔ عام لوگوں کی حالت و زندگی خلیفہ کی ذاتی زندگی سے بہتر ہوا کرتی تھی ۔ خلیفہ محلات نہیں بنایا کرتا تھا ۔ بیہقی اور ابن عساکر ابراہیم بن ارمنی سے روایت کرتے ہیں میں نے امام احمد بن حنبل سے پوچھا کہ خلفاء کون تھے ؟ آپ نے فرمایا حضرت ابوبکرحضرت عمر حضرت عثمان حضرت علی رضی الله عنھم اجمعین ۔ میں نے عرض کیا امیر معاویہ رضی الله عنہ ، آپ نے فرمایا حضرت علی رضی الله عنہ کے عہد میں علی رضی الله عنہ سے بڑھکر خلافت کا کوئی مستحق نہیں تھا ۔ جس دین کے ماننے والوں نے قیصر وکسری کی بادشاہت و مولوکیت کے بخیے ادھیڑ دیے صد افسوس اسی دین کے پیروکار بھی پہلی صدی میں ہی بادشاہت کے تخت پر بیٹھ گئے ۔ ابن ابی شیبہ مصنف میں اور طبرانی کبیر میں عبدالملک بن عمیر سے رویت کرتے ہیں - امیر معاویہ رضی الله عنہ نے فرمایا جب سے مجھے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے اے معاویہ جب تو بادشاہ بنے تو لوگوں سے اچھا سلوک کرنا اس وقت سے مجھے خلافت کا طمع رہا ہے -

ایک وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ آجکا آرٹیکل پڑھ کر ہوسکتا ہے کہ میرے اپنے سنی علماء و احباب مجھ پر شعیت کا فتوی لگا دیں حالانکہ میں بندہ ناچیز نے ٢٠٠١ سے ٢٠٠٤ تک شعیہ مذہب پر سینکڑوں صفحات پر مشتمل تحقیق کی تھی اور کوئی پبلشر اسے شائع کرنے پر راضی نہ ہوا کیونکہ انکے نذدیک اگر میری کتاب چھپ گئی تو اس سے فرقہ واریت بڑھے گی ۔

شریعت کا ایک باب سیدنا علی علیہ سلام نے مکمل کیا وہ باب تھا خوارج کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے ۔ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے جو خلیفہ برحق کے خلاف خروج کریں اور مسلح جدوجہد کریں ۔ تمام علماء کو چیلنج ہے لاؤ خوارج کی سزا حضرت علی علیہ سلام کو سائیڈ پر رکھکر ۔ تمام محدثین و فقھا نے لکھا کہ خوارج کی شرعی سزا علی علیہ سلام سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا ۔ دوسرا باب امام حسین علیہ سلام نے مکمل کیا ۔ کہ اگر کوئی غاصب بزور تلوار مسلمانوں پر مسلط ہوجائے تو اسکے خلاف آواز اٹھانا سنت ہے امام عالی مقام علیہ سلام کی ۔ دنیا میں آذادی اظہار اور حریت کی جتنی بھی تحریکیں اٹھیں انھوں نے روشنی امام حسین علیہ سلام کی سیرت سے ہی لی ۔ اگر آپ واقعئہ کربلا کے حقیقی اسباب کو جاننا چاہتے ہیں تو حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کے دور حکومت سے مطالعہ کا آغاز کریں تاریخی کتب نہیں بلکہ احادیث کی کتب سے پڑھیں ۔ زیادہ نہیں تو بخاری شریف کتاب الفتن اور کتاب الاعتصام اور فتح الباری شرح صحیح بخاری سے کتاب الفتن پڑھ لیں آپ پر عیاں ہوگا کہ کیوں امام حسین علیہ سلام شہادت کی رآہ پر چلے حالانکہ امام حسین جانتے تھے کہ وہ اور انکے چند ساتھی یزید کی غاصب حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے مگر امام حسین علیہ سلام نے اپنے خون سے اختلافی نوٹ لکھ کر شرفاء کے لئیے عذر کے سارے دروازے بند کردیے ۔ اب کوئی عذر نہیں پیش کرسکتا اگر حسین علیہ سلام نہ ڈٹتے تو آج کے ملاں نے دلیل دینی تھی کہ نواسئہ رسول صلی الله علیہ وسلم ظلم کے خلاف نہ بول سکا اور چپ کرکے بیعت کرلی لہذا ہم کس باغ کی مولی ہیں ۔ تاریخ اسلام اٹھا کر دیکھیں امام ابو حنیفہ رح نے زہر کا پیالہ پینا گوارا کیا مگر ظالم بادشاہ کے حق میں فتوی نہ دیا ۔ امام احمد بن حنبل نے کوڑے کھائے جیلیں جھیلیں صعوبتیں برداشت کیں مگر جابر حکمرآن کے مؤقف کی تائید نہ کی فتوی نہ بیچا - بڑے بڑے اجلہ آئمہ و علماء کے جنازے جیلوں سے نکلے وقت کے جابر سلطان کے سامنے جھکے نہیں - حالانکہ انھیں بعض مصلحت پسند علماء کی طرف سے مشورہ دیا گیا کہ شریعت میں رخصت موجود ہے جان بچانے کے لئیے جھوٹ بولا جاسکتا ہے مگر سب نے اپنے اپنے دور میں جواب دیا کہ امام حسین ابن علی علیہ سلام نے ہمارے لئیے کوئی عذر پیش کرنے کا رستہ ہی نہیں چھوڑا ۔ کیا ہماری جانیں حسین سے زیادہ قیمتی ہیں ؟ ملاں جی امام حسین یزید کی بیعت کرلیتے تو مجدد الف ثانی احمد سرہندی کو راہنمائی کہاں سے ملتی ؟ پھر آج رام رام ہی ہورہی ہوتی ۔ آج اگر دین بچا ہے تو امام حسین کی قربانی کے صلے میں ۔ اب دور حاضر کے ملاؤں سے پوچھتا ہوں بتاؤ تمام آئمہ اگرحکمرآنوں کے ہم نوالہ و ہم پیالہ ہوجاتے تو بتاؤ دین و شریعت کا حلیہ بگڑتا کہ نا - مگر تم فتوی فروش کیا جانو کہ فتوی کیا ہوتا ہے اور تم دو رکعت کے امام کیا جانو کہ حسین علیہ سلام کون تھا حسین علیہ سلام کو جاننا ہے تو بخاری و مسلم ، امام مالک ابو حنیفہ ، حسن بصری سے پوچھو ۔ حسین کو سمجھنا ہے تو پہلے دین کو سمجھو پھر تمھیں سمجھ آئے گا کہ حسین علیہ سلام نے دین کا پہرہ دیا کہ نہ دیا ۔ تمھیں شرم نہیں آتی امام حسین علیہ سلام کے فضائل کی احادیث چھوڑ کر یزید پلید کے دفاع میں گھڑی تاریخی روایات کو لاتے ہو اور مجھے مشورہ دیتے ہو کہ یزید کے معاملے میں خاموشی اختیار کروں کیونکہ امام غزالی نے یزید کو رحمت الله علیہ لکھا ہے ویسے تم غزالی کو صوفی کہہ کر مانتے نہیں مگر آج یزید لعنتی کی محبت میں غزالی رح کو بھی مان رہے ہو۔ اما احمد بن حنبل نے یزید کو کھلا جلی کافر پلید لکھا اب فیصلہ کرو امام احمد بن حنبل اور امام غزالی میں کسکا مقام علوم میں بلند ہے ۔ ویسے یزید لعین ہے کون ؟ کہ میں اسکے بارے میں چپ رہوں زبان دراز نہ کروں ۔ کیا یزید کوئی جزئیات ایمان سے ہے کہ اسکے خلاف بولنے سے میں کافر ہوجاؤں گا ۔ مجھے بتاؤ تو سہی یزید ہے کون کوئی تمھاری رشتہ داری ہے اس سے ۔ جن کی محبت جزو ایمان ہے جن شہزادوں سے الله کا رسول صلی الله علیہ وسلم محبت کرتا تھا جو جنتی جوانوں کے سردار انکے خلاف تو تمھاری زبانیں و قلم قینچی کی طرح چلتے ہیں مگر یزید تمھیں سعودی ریالوں کی وجہ سے عزیز ہے ۔ یزید ایک ڈکٹیٹر و آمر تھا جو کہ بزور شمشیر اور رشوت کے زور پر برسر اقتدار آیا تھا اور اسکی غاصب حکومت کے خلاف طاقتور ترین آواز امام حسین علیہ سلام ، عبدالرحمان بن ابوبکر ، عبدالله ابن زبیر اور عبدالله بن عمر رضی الله عنھم کی تھیں جو کہ جلیل القدر صحابہ تھے - ان میں سے تین اشخاص نے یزید کی بیعت نہیں کی مگر عبدالله ابن عمر نے آخر میں بیعت کرلی تھی ۔ مگر جن تین نے بیعت نہ کی انکے ساتھ جو ہوا تاریخ کا حصہ ہے ۔ آئندہ بیان کروں گا ۔ اب سلفیوں کو یزید سے محبت اس لئیے ہے کہ پورے خلیجی ممالک میں بادشاہ اور آمر بیٹھے ہیں اور وہ چاہتے ہیں حسینی سوچ ونظریہ کو غلط ثابت کیا جائے اور حسین علیہ سلام کو باغی ثابت کیا جائے اور یزید کی بادشاہت کو درست ثابت کیا جائے حالانکہ بادشاہت کا اسلام میں کوئی تصور نہیں مگر سعودی مفتی نظریہ ضرورت کے تحت اسلامی ممالک پر قابض بادشاہتوں کو جائز قرار دیتے ہیں یہ نظریہ ضرورت حضرت معاویہ کے دور میں گھڑا گیا تھا ۔ اب سعودی یزیدی بادشاہت کو حق اور حسینی علیہ سلام فکر کو غلط ثابت کرنے پر ریالوں کی بارش کررہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں حسینی فکر ہی ہماری آمریت کے لئیے خطرہ ہے۔ کتابیں رسالے دھڑا دھڑ چھاپ رہے ہیں ملاں مفتی فتوی فروشی کررہے ہیں مگر حق زیادہ دیر چھپایا نہیں جاسکتا ہمیں خلافت کی طرف پلٹنا ہے ۔ ملاں سلفی اصل میں جانتے نہیں کہ انکے دادا یزید کی آمریت نے کتنا نقصان اسلام کو پہنچایا ۔ بنو امیہ گئے تو بنو عباس آگئے یہ پہلوں سے بھی بڑے ظالم نکلے ۔ آج آل سعود چمٹے ہیں انھوں نے بھی بیرونی آقاؤں کے کندھوں پر سوار ہوکر ترکوں سے اقتدار چھینا اور سلفی لمیٹڈ اسلام متعارف کروایا ۔ ہر غاصب کو حریت کی تحریکوں سے خوف ہوتا ہے ۔ آج کے آرٹیکل میں واقعہ کربلا کے تفصیلی اسباب بیان کرنا چاہتا تھا مگر مجھے آج بہت سے پیغامات آئے کہ یزید کے بارے میں سکوت ( خاموشی ) اختیار کروں ۔ تمام سے گذارش ہے کہ آپ سکوت کرتے رہیں مگر میں ہوں حنفی لیکن احمد بن حنبل علیہ الرحمہ کی طرح میں یزید کے کفر کا قائل ہوں اگر یزید لعین کے روحانی فرزندوں کو برا لگتا ہے تو لگے ۔ حق مجھ پر عیاں ہونے کے بعد میں چھپا نہیں سکتا ۔ تمھیں یزید کی محبت مبارک مجھے اہلبیت اطہار کی عقیدت و غلامی مبارک ۔ ( جاری ہے )

Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 172238 views System analyst, writer. .. View More