حضرت امام حسین اور اصلاح امت

امام حسین نے مسلمانوں کی کرامت و شرف کو پلٹانے ،ان کو ظلم و ستم سے نجات دینے کیلئے یزید کے خلاف ایک بہت بڑا انقلاب برپا کیا ،آپ نے اپنے اغراض و مقاصد کا اعلان کرتے ہوئے فرمایاکہ میں سرکشی ،طغیان ،ظلم اور فساد کیلئے نہیں نکلا میں اپنے نانا کی امت میں اصلاح کیلئے نکلا ہوں ،میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکرنا چا ہتا ہوں میں اپنے نانا اور بابا کی روش پر چلنا چا ہتا ہوں۔

امام حسین نے اپنا انقلاب اس لئے جاری رکھا تاکہ آپ ملکوں میں اصلاحی اقدامات کی بنیاد رکھیں ،لوگوں کے مابین معاشرہ میں حق کا بول بالا ہو ،اور وہ خوفناک منفی پہلو ختم ہو جا ئیں جن کوحکام نے اسلامی حیات میں نافذ کر رکھا تھا ۔

جب امام حسین نے حجاز کو چھوڑ کر عراق جانے کا قصد کیا تو لوگوں کو جمع کرنے کا حکم دیا، بیت اللہ الحرام میں خلق کثیر جمع ہو گئی ،آپ نے ان کے درمیان ایک جاودانہ تاریخی خطبہ ارشاد فرمایاجس کے چند جملے یہ ہیں :تمام تعریفیں خدا کے لئے ہیں ،ہر چیز مشیت الٰہی کے مطابق ہے خدا کی مرضی کے بغیر کو ئی قوت نہیں ،خدا کا درود و سلام اپنے نبی پر ، لوگوں کے لئے موت اسی طرح مقدر ہے جس طرح جوان عورت کے گلے میں ہار ہمیشہ رہتا ہے ،مجھے اپنے آباء واجداد سے ملنے کا اسی طرح شوق ہے جس طرح یعقوب ،یوسف سے ملنے کیلئے بے چین تھے ، مجھے راہِ خدا میں جان دینے کا اختیار دیدیا گیا ہے اور میں ایسا ہی کروںگا ،میں دیکھ رہاہوں کہ میدان کربلا میں میرا بدن پاش پاس کردیا جا ئے گا ،اور میری لاش کی بے حرمتی کی جا ئے گی ،میں اس فیصلہ پر راضی ہوں ،خدا کی خوشنودی ہم اہل بیت کی خو شنودی ہے، ہم خدا کے امتحان پر صبر کریں گے خدا ہم کو صابرین کا اجر عطا فرمائے گا ،رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سے آپ کے بدن کا ٹکڑا جدا نہیں ہو سکتا ،بروز قیامت آپ کے بدن کے ٹکڑے اکٹھے کر دئے جا ئیں گے جن کی بنا پر آپ خوش ہوں گے اور اُ ن کے ذریعہ آپ کا وعدہ پورا ہوگا ،لہٰذا جو ہمارے ساتھ اپنی جان کی بازی لگانے کے لئے تیار ہو اور خدا سے ملاقات کیلئے آمادہ ہو وہ ہمارے ساتھ چلنے کے لئے تیار رہے کہ میں کل صبح روانہ ہوجاؤں گا۔

حضرت امام حسین نے اپنےخطبہ میں شہادت کے ارادہ کا اظہار فرمایا،اللہ کی راہ میںزند گی کو کوئی اہمیت نہیں دی،موت کا استقبال کیا ،مو ت کو انسان کی زینت کیلئے اس کے گلے کے ہار کے مانند قراردیا جو ہار لڑکیوں کی گردن کی زینت ہوتا ہے ،زمین کی اس جگہ کا تعارف کرایا جہاں پرآپ کا پاک و پاکیزہ خون بہے گا ،یہ جگہ نواویس اور کربلا کے درمیان ہے اس مقا م پر تلواریں اور نیزے آپ کے جسم طاہر پر لگیں گے۔
جب صبح نمودار ہو ئی تو امام حسین نے عراق کا رخ کیا ،آپ اپنی سواری کے ذریعہ کربلا پہنچے، آپ نے شہادت کے درجہ پر فائز ہونے کے لئے وہیں پر قیام کیا ،تاکہ آپ اپنے جد کے اس دین کو زندہ کرسکیں جس کا چہرہ بگاڑدیا گیا تھا۔ امام حسین نے اپنے انقلاب کو امربالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے کر اور اپنے نانا کی امت میں اصلاح فرماکر اور اپنے بزرگوں کی سیرت پر چل کر پایہ تکمیل کو پہنچایا۔

ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 6097 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.