آئین کی اسلامی دفعات کیوں منجمد ہیں۔

آئینِ پاکستان میں موجود “قراردادِمقاصد“ پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا اور آئین کی اسلامی دفعات منجمد کیوں ہیں؟ وجہ بہت واضح ہے کہ موجودہ انتخابی نظام سے وہی “مخصوص لٹیرے خاندان“ خکومت میں آتے ہیں جو آئینِ پاکستان کی اسلامی دفعات پر عمل درآمد کو اپنے لیئے موت سمجھتے ہیں۔ یہ لوگ مشہورِ زمانہ فارمولے “عوام کو تقسیم کرو اور حکومت کرو“ (DIVIDE AND RULE) پر عمل کرتے ہیں۔ مسلمانوں نے خود کو فرقوں میں تقسیم ہوکر انکے لیئے آسانی پیدا کردی ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے فرقے تو تحلیل نہیں کیئے جاسکتے تو پھر آئین کی اسلامی دفعات پر عمل کیسے کروایا جائے؟جواب بہت آسان ہے کہ“متناسب نمائیندگی“ کا مندرجہ ذیل طریقہ کار اختیار کرکے:-
(ا) ووٹ افراد کے بجائے سیاسی پارٹیوں کو ڈلوائے جائیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں اپنے منشور میں اسمبلیوں کے لیئے اپنے مجوّزہ نمائندگان کی ترجیحی فہرست (PRIORITY LIST) شائع کریں جس میں ان نمائندگان کے کوائف (BIO-DATA) بھی شائع کئے جائیں۔ تاکہ عوام پارٹی کے ترقیاتی پروگرام اور انکے نمائندوں کی لیاقت دیکھ کر پارٹی کو ووٹ دیں۔
(ب) جس پارٹی کو جتنے فیصد ووٹ ملیں اسی تناسب سے اسمبلی میں اسکو سیٹیں دی جائیں۔ (اسطرح کوئی ووٹ ضائع نہیں ہو گا اور اسمبلی میں عوام کی مکمل نمائندگی ہو جائیگی۔ جسمیں اچھے مسلمانوں کی عظیم اکثریت ہوگی۔
(ج)پارٹی کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ اسمبلی میں اپنے نمائندوں کو تبدیل کرسکے۔

اسمبلی میں پہنچنے کے بعد مسلمانوں کے تمام فرقوں کے نمائندے آپس میں اتحاد کرکے (جیسا کہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے) آئین کی اسلامی دفعات پر با آسانی عمل کرواسکتے ہیں۔ ان دفعات پر انمیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (کیا حرام چیزوں کو تمام فرقے حرام نہیں مانتے)

صرف سودی کاروبار ختم کراکے پاکستان کو جنّتِ ارضی بنایا جاسکتا ہے۔ ہر طرح کے وسائل کی فراوانی سے یہ علاقے کا (دائمی طور پر) امیر ترین ملک ہے۔ صرف سودی نظامِ مالیات نے اسے تباہ و برباد کیا ہؤا ہے۔ کیا کوئی مسلمان سود ختم کرنے کی مخالفت کرے گا ؟ اسی طرح دوسری حرام چیزوں پر پابندی لگانے پر تمام مسلمان فرقے متحد ہونگے۔ نام نہاد “روشن خیال“ اسلامی دفعات سے خوفزدہ ہیں، وہ طریقہ انتخابات بدلنے کی شدید مخالفت کریں گے کیونکہ وہ نئے طریقہ انتخابات سے حقیر اقلّیت میں تبدیل ہو جائیں گے۔ لیکن پاکستان کا امن اور بقاء انتخابی نظام میں درجِ بالا تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔
طفر عمر خاں فانی
About the Author: طفر عمر خاں فانی Read More Articles by طفر عمر خاں فانی: 38 Articles with 39296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.