عشق کا بدلہ

از․․․ جہاں آرا ،موٹگاہ ،دربھنگہ

بچاؤ بچاؤ، دیکھو دیکھو ہاجرہ! تمھارے لاڈلے کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ اچانک ایک بوڑھا نیک شکل انسان ہاجرہ کو بڑی قوت کے ساتھ اس بچہ کو بچانے پر ابھارتا ہے۔ ہاجرہ اس ضعیف سے پوچھتی ہے، کیا ہوا؟ کیوں اس طرح آواز لگا رہے ہو؟ بوڑھا کہتاہے ، ارے تجھے خبر بھی ہے، تمھارے پیارے کو اس کے باپ جان سے مارنے جارہے ہیں۔ ارے بوڑھے میاں اپنا راستہ لے، یہ کہتی ہوئی ہاجرہ اندر چلی جاتی ہے اور اپنے کاموں میں مشغول ہوجاتی ہے۔ ہاجرہ ایک نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی تھی۔ بڑی طویل مدت کے بعد اﷲ تعالی نے ایک ہونہار خوبصورت بیٹا انھیں عطا فرمایا تھا جو بڑھاپے کی لاٹھی بن سکے۔ حضرت ابراہیم ؑکو اﷲ تعالی نے یہ نعمت دے کر آزمانا چاہا کہ دیکھوں میرا بندہ خلیل کس قدر مجھ پر فدا اور مجھ سے محبت کرتا ہے۔ چنانچہ جب ایک رات بستر پر کروٹ بدلتے بدلتے آنکھیں لگتی ہیں تو ایک عجیب خواب دکھائی دیتا ہے۔ ابراہیم ! اجی سنو۔ تمھارا جو لاڈلا اسماعیل ہے، اس کو تم میری راہ میں میری رضا کی خاطر قربان کردو۔ اچانک اس خواب کے بعد حضرت ابراہیم ؑکی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرپاتے ہیں۔ پھر دوسری اور تیسری رات بھی خواب کا یہی ماجرہ رہتا ہے۔ بالآخر حضرت ابراہیم ؑ نے اپنے لخت جگر سے فرمایا ’’اسماعیل! تجھے خبر ہے، میں نے خواب دیکھا ہے کہ تجھے خداکی راہ میں ذبح کر تا ہوں اور اﷲ پاک یہی چاہتے ہیں‘‘۔ باپ کے اس کہنے پر بیٹا فوراً تیار ہوجاتا ہے اور پورا یقین دلا کر باپ سے کہتا ہے، اباجی! آپ کو جوحکم ملا ہے وہ کر ڈالیے، مجھے آپ صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔

بغل میں چھری، ہاتھ میں رسی، ہونٹوں پہ ہنسی، ساتھ میں دلارا، بڑھاپے کا سہارا، خداکا عطیہ۔ اس پر ہاجرہ کاکمال، چہرہ پر جمال، دلوں میں استقلال ایک عجیب منظر عبودیت کی عکاسی کرتے ہیں، جس پر شیطان کے بھی پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے اور ہانپتا ہوا بڑی ہمدردی دکھلاتے ہوئے حضرت ابراہیم ؑ سے کہتاہے، میاں نہ اس بچہ پر توکم ازکم اپنے بڑھاپے پر ہی رحم کرلو، اگر یہ مرجائے گا تو پھر تمھارا سہارا کون بنے گا۔ لیکن ابراہیم ؑ کی جھڑک اور سنگریزے کی مار کھا کر وہ اپنا سا منہ لیے واپس ہوجاتا ہے۔

دیکھیے ابا! آپ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیجیے تاکہ میر ابدلتا ہوا چہرہ دیکھ کر آپ کو مجھ پر رحم نہ آجائے اور آپ اﷲ پاک کی فرماروائی سے رہ نہ جائیں۔ اسماعیل منٰی پہنچ کر ذبح کی تیاری کے وقت اپنے باپ سے درخواست کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہو ااوربسم اﷲ اﷲ اکبر کہہ کر چھری گردن پر چلادی۔ لیکن یہ کیا، اس وقت چھر ی اپنی خاصیت بھول گئی اور کاٹنے سے قاصر رہ گئی۔ اسماعیل ؑکی جگہ جنت سے ایک فرشتہ دُنبہ لے کرجھٹ سے اترتاہے اور چھری اس پر چل جاتی ہے اور اسماعیل ؑ بچ جاتے ہیں۔ یہ ہے عاشق کی عاشقی کہ جب معشوق کی خاطر جان نچھاور کرتا ہے ،تو معشوق کو بھی رہا نہیں جاتا اور اسے اپنے عشق کابدلہ عطا کرہی دیتا ہے۔
Minu Chodri
About the Author: Minu Chodri Read More Articles by Minu Chodri : 2 Articles with 1135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.