خواتین کی ترقی میں میڈیا اور نوجوانوں کا کردار

حضرت شیخ شرف الدین سعدی ؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ جوانی کے دنوں میں ہم بہت سے دوست محفل کیا کرتے تھے اور خوب خوش گپیوں میں وقت گزارا کرتے تھے سبھی دوست اپنے اپنے واقعات سناتے اور شوخی مذاق ہوتے رہتے ایک دفعہ ہماری محفل میں ایک بوڑھا شخص بھی آن بیٹھا ہم سارے باتیں کرتے رہے مگر وہ بالکل خاموش بیٹھا رہا ایک دوست نے بوڑھے کو مخاتب کیا اور کہا بزرگو آپ اتنے خاموش کیوں ہیں کوئی بات کریں اس طرح دل کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے ہنسنے کھیلنے سے انسان کی طبیعت میں روانی آتی ہے یہ سن کر بوڑھے نے ایک آہ بھری اور کہا دیکھو بچو تیز ہواؤں کا مقابلہ طاقت ور پیڑ ہی کر سکتے ہیں آگ سے کھیلنا جوانی کے مشاغل ہیں مجھ جیسا کمزور ان کی تاب نہیں لا سکتا جوانی گزرنے جانے کے بعد سارے جذبات ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں اور سوچ دوسری راہوں پر نکل جاتی ہے مجھے افسوس ہے میں جوانی کے دنوں غافل رہا خوب کھایا پیا سیر سپاٹے کیے مگر اپنے رب کی طرف توجہ نہ دی اب بوڑھی ہڈیوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے میں کمزور ہوں اور منزل بڑی دشوار ہے میرا تو یہی سو چ سو چ کر بُرا حال ہوا جاتا ہے اصل عبادت وہی ہے کہ انسان دنیا بھر کے جھمیلوں سے وقت نکال کر اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرے اور اصل عمر عبادت کی جوانی ہی ہے بڑھاپے کی نمازیں وہ درجہ نہیں دلوا سکتیں ۔

قارئین ایک طویل وقفے کے بعد آج دوبارہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ۔غیر حاضری کی مختلف وجوہات تھیں گفتنی ،نا گفتنی ،شدنی،نا شدنی ،قابل بیان ،نا قابل بیان طرح طرح کی ایسی باتیں کہ جو بیان بھی نہ کر سکیں اور بیان کیے بغیر رہنا بھی مشکل ہے دنیا کے جتنے بھی لکھاری ،شاعر ،آرٹسٹ اور دیگر لوگ جو فنون لطیفہ سے تعلق رکھتے تھے یا تعلق رکھتے ہیں یا آئندہ بھی سچائیوں کی عکاسی کرنے کے لیے جرات اظہار لے کر اس دنیا میں آئے ،موجود ہیں یا آئیں گے ان کے نصیب میں آزمائشیں اور امتحان ایسے لکھ دیئے جاتے ہیں جیسے صحراؤں کے نصیب میں سورج کی تپش اور سرابوں کے عذاب ہوتے ہیں فیض احمد فیض نے ایک شعر کہا تھا
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے

قارئین آج کا کالم دو موضوعات کا احاطہ کر رہا ہے جن کا تعلق ایک ایشو کے ساتھ ہے آزادکشمیر میں سماجی بہبود اور ترقی نسواں کا ایک ادارہ کام کر رہا ہے جس کی وزارت کی کرسی صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان کی صاحب زادی محترمہ فرزانہ یعقوب کے پاس ہے اس محکمے کے سیکرٹری سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم آزادکشمیر احسان خالد کیانی ہیں انہوں نے چند روز قبل ہی اس محکمے کا چارج سیکرٹری کی حیثیت سے سنبھالا ہے اس سے قبل راجہ عباس اس کرسی پر موجود تھے وزیر محکمہ محترمہ فرزانہ یعقوب نے وزارت سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اس محکمے کو دو شعبوں میں تقسیم کیا ۔ترقی نسواں کے شعبے کے ڈائریکٹر سردار لیاقت ہیں جبکہ سماجی بہبود کے شعبے کے ڈائریکٹر سرفراز عباسی ہیں صدر آزادکشمیر نے آج سے دو سال قبل خواتین پر تشدد رکوانے کے لیے ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے مطابق خواتین اور بچیوں پر تیزاب پھینکنے ،انہیں جلانے ،ذہنی اور نفسیاتی تشددکرنے پر باقاعدہ سزائیں مقرر کی گئیں آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ آزادکشمیر میں اگرچہ خواتین کو سماجی طور پر بظاہر بہت عزت دی جاتی ہے ماؤں کے قدموں تلے جنت کی باتیں بھی کی جاتی ہیں بہن ،بیوی ،بیٹی کے حقوق کے ڈونگرے بھی خوب پیٹے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر صورت حال انتہائی فکر انگیز ہے گلیوں ،بازاروں ،محلوں ،شہروں اور پورے ملک میں عملی طور پر ہم منافقت کا شکار ہیں اپنی ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کے حقوق اور اس کی عزت کی باتیں کرنے والے ہی دوسرے کی ماں ،بہن ،بیوی او ربیٹی کے متعلق کیا عملی رویہ رکھتے ہیں وہ جان کر دل دکھتا ہے یہی معاشرہ ہے کہ جہاں پر شادی کے بعد ماں اپنی بیٹی کے متعلق کچھ اور معیار رکھتی ہے اور اپنی بہو کے متعلق جو کسی اور ماں کی بیٹی ہوتی ہے اس سے اس کا سلوک مختلف ہوتا ہے آزادکشمیر میں بھی مختلف اضلاع میں چولہے پھٹتے ہیں ،خواتین کے بال مونڈ دیئے جاتے ہیں اور جسمانی اور نفسیاتی تشدد اور گالم گلوچ بھی ایک عام معمول ہے ہم اگر اس حقیقت سے آنکھیں چرانا چاہیں تو ہماری مرضی لیکن آنکھیں بند کرنے سے حقیقت نہیں بدلتی ۔اس حوالے سے ہم نے جب محکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں میرپور آزادکشمیر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سردار شکیل خان سے ایک خصوصی نشست آزادکشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی پر رکھی تو ان کی گفتگو میں کئی حقائق منکشف ہوئے سردار شکیل خان کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کا محکمہ آزادکشمیر بھر میں خواتین کو سماجی اور معاشی طو ر پر مستحکم کرنے کے لیے او ر انہیں با عزت مقام دلوانے کے لیے عملی طور پر کام کر رہا ہے اور ضلع میرپو ر میں اس وقت مختلف پراجیکٹس کام کر رہے ہیں سردار شکیل خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی یہ کاوش ہے کہ کسی طریقے سے میڈیا سے تعلق رکھنے والے قلمی مجاہدوں اور یونیورسٹیوں ،کالجوں اور سکولوں میں زیر تعلیم قوم کے مستقبل کی باگ دوڑ سنبھالنے والے نوجوانوں کو اس تحریک میں ہر اول دستے کا کردار سونپا جائے کیونکہ آج کے ترقی یافتہ دور میں پوری دنیا حقیقتاً ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کی وجہ سے اور سوشل میڈیا ،فیس بک اور ٹویٹر کی بدولت کسی بھی موضوع پر کوئی بھی حقیقت جاننے کے لیے یا کمپین چلانے کے لیے پوری دنیا ایک کلک کے فاصلے پر ہے یہ میڈیا ہی ہے جس نے پوری عرب دنیا میں نوجوانوں کو تبدیلی کے لیے شعور فراہم کیا اور یہ سوشل میڈیا ہی کی دین ہے کہ آج پاکستان اور آزادکشمیر میں بڑے بڑے کرپٹ لوگوں کے کارنامے اور سیاہ کاریاں عوام تک پہنچ جاتی ہیں اگر نوجوانوں کو اس مہم میں شامل کر لیا جائے اور انہیں یہ باور کروا دیا جائے کہ ان کی اپنی ماں ،بہن ،بیوی او ر بیٹی اسی وقت محفوظ رہ سکتی ہے کہ جب وہ دوسرے کی ماں ،بہن ،بیوی اور بیٹی کو بھی وہی عزت و تکریم فراہم کریں اور فراہم کرنے میں معاونت کریں جو وہ اپنے اہل خانہ کے لیے ضروری سمجھتے ہیں تو معاشرے میں موجود بد معاش نظروں اور بد نیت کرداروں کو نکیل ڈالی جا سکتی ہے یہاں ہم بقول غالب کہتے چلیں ۔
ظلمت کدے میں میرے شب ِ غم کا جوش ہے
اک شمع ہے دلیلِ سحر سو خموش ہے
اے تازہ وار دان ِ بساط ہوائے دل
زنہار! گر تمہیں ہوس ِ ناؤنوش ہے
دیکھو مجھے جو دیدہ ء عبرت نگاہ ہو
میری سنو جو گوشِ حقیقت نیوش ہے
یاشب کو دیکھتے تھے کہ ہر گوشہ ء بساط
دامان ِ باغبان و کفِ گل فروش ہے
داغ ِ فراقِ صحبتِ شب کی جلی ہوئی
اک شمع رہ گئی ہے سو وہ بھی خمو ش ہے
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے

قارئین سردار شکیل خان نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ میرپور میں اس حوالے سے انہیں نے جنڈر ڈسکشن فورم کے نام سے ایک پلیٹ فارم پر معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کو مختلف مواقع پر اکٹھا کیا اور ڈسکشن کا موقع فراہم کیا کہ اس حوالے سے ایسے کونسے کام ہیں کہ جو آسانی سے کیے جا سکتے ہیں اور ایسے کونسے منصوبے ہیں جو بے شک زیادہ مدت میں مکمل ہوں لیکن ان پر کام شروع کر دیا جائے ان تقاریب میں میڈیا ،تعلیم ،صحت ،مقننہ ،انتظامیہ ،عدلیہ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی انتہائی اہم شخصیات نے شرکت کی ۔چیدہ چیدہ شخصیات میں محکمے کی منسٹر محترمہ فرزانہ یعقوب ،سابق سیکرٹری راجہ عباس ،موجودہ سیکرٹری احسان خالد کیانی ،ڈائریکٹرز سردار لیاقت ،سرفراز عباسی ،ریڈیو آزادکشمیر کے سرپرست اور سٹیشن ڈائریکٹر چوہدری محمد شکیل ،محکمہ ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر سردار ادریس خان ،آزادجموں کشمیر رورل سپورٹ پروگرام کے منیجرز سردار یونس خان ،محمد فاروق ،وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی راجہ حبیب الرحمن ،دی گائیڈنس ہاؤس سکول اینڈ کالج سسٹم اور دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن مسز غزالہ خان ،ڈویژنل ڈائریکٹر شعبہ تعلیم کالجز محترمہ انجم افشاں نقوی ،میڈیا سے تعلق رکھنے والے پی آئی ڈی کے موجودہ ڈائریکٹر راجہ اظہر خان ،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر ملک جاوید ،صحافی برادری سے تعلق رکھنے والے دوستوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے بھی شرکت کی اور محکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں کی طر ف سے اٹھائے جانے والے ان اقدامات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنی عملی مدد کا یقین دلایا ۔

قارئین یہاں پر ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ رواں ہفتے ہم نے عورت فاؤنڈیشن اور محکمہ سماجی بہبود و ترقی نسواں کے تعاون سے میرپور میں خواتین پر تشدد روکنے کے لیے ’’ ہیلپ لائن پراجیکٹ ‘‘ کی کوآرڈینٹر محترمہ ریحانہ رفیق کی دعوت پر ایک خصوصی آگاہی ورکشاپ میں بھی شرکت کی اس ورکشاپ کو بھی آرگنائز کرانے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سردار شکیل خان ،اے جے کے آر ایس پی کے منیجر سردار یونس خان اور سی دی پی کے پراجیکٹ منیجر چوہدری یاسر پیش پیش تھے ۔محترمہ ریحانہ رفیق جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ کنیڈا میں آٹھ سال سوشل ورک کرنے کا تجربہ رکھتی ہیں انہوں نے بتایا کہ آزادکشمیر میں خواتین پر تشدد رکوانے کے لیے ایک نیشنل ہیلپ لائن پراجیکٹ شروع کیا گیا ہے جس کا ہیڈ آفس مظفرآباد میں قائم کیا گیا ہے اور آزادکشمیر کے دس اضلاع میں یہ کام شروع کر چکا ہے ہیلپ لائن پراجیکٹ میں
05822-920894
نمبر پر آزادکشمیر بھر کے کسی بھی ضلع،شہر ،قصبے یا گاؤں سے کوئی بھی خاتون اپنے مسائل کے حل کے لیے فون کر سکتی ہے اور اگر اسے معاشرتی طور پر یا معاشی طور پر کسی قسم کے استحصال کا سامنا ہے تو اس پراجیکٹ کے تحت ضلعی انتظامیہ پولیس اور دیگر اداروں کے تعاون اور اشتراک سے اس کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کام کیا جائے گا ۔

قارئین جب تک ہم منافقت اور دو عملی سے چھٹکارا حاصل نہیں کریں گے یقین جانیے ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بھی بڑھتا رہے گا اور عزتوں کے تحفظ کا مسئلہ بھی درپیش رہے گا آج کے اس کالم کو ہم یہیں پر ناتمام چھوڑے جا رہے ہیں اور اس موضوع پر کچھ اہم ترین حقائق اعداد و شمار کی روشنی میں بہت جلد ہم آپ کی خدمت میں پیش کریں گے ۔سردار شکیل خان اور محترمہ ریحانہ رفیق یقینا ایک سلیوٹ اور سلام کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے فرائض کو بہتر انداز میں ادا کرنے کی طرف عملی قدم بڑھا دیا ہے اور وزیرسماجی بہبود محترمہ فرزانہ یعقوب بھی اس سلسلہ میں مبارکباد کی مستحق ہیں ۔میڈیا سے تعلق رکھتے ہوئے ہم خود بھی اس کمپین کا حصہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمارے دیگر صحافی بھائی بھی اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت
ہے

ایک دیہاتی نے ایک شہری کے سامنے شادی کارڈ رکھ کر پوچھا
’’ بھائی یہ کارڈ کے آخر میں ج ،م،س،ف لکھا ہے اس کا کیا مطلب ہے ‘‘

شہری نے شرارتا پکا سا منہ بنا کر جواب دیا
’’ اس کا مطلب ہے جوتوں سے مرمت فرمائیں ‘‘

(جواب سے مطلع فرمائیں اصل مفہوم ہے )
قارئین بد قسمتی سے بہت چیزوں کے معنی اور مطلب اصل میں کچھ اور ہوتے ہیں اور شرات اور بد نیتی کی وجہ سے ان کا مفہوم کچھ کا کچھ بن جاتا ہے اﷲ ہمارے حال پر رحم فرمائے اور سنجیدہ معاملات کو سنجیدگی سے لینے کی توفیق دے ۔آمین ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336263 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More