تماشہ محبت

آج کل محبت کا بھوت نوجوان نسل کے سر پر سوار ہو چکا ہے اور جس نے بھی جو بھی کچھ برُا کرنا ہو اس کا نام لے کر رہا ہے اور یوں محبت کی توہین کے مرتکب ہماری نوجوان نسل ہو رہی ہے اور اس کو اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہو رہا ہے۔محبت تو اپنے محبوب کی خوشی کا خیال رکھنے کا نام ہے اور سب کچھ بنا صلہ کے اس کے لئے کیا جاتا ہے۔مگر آج کے نوجوان اس بار ے میں کچھ سوچنا ہی گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں ۔اس سے قبل بھی میں نے محبت کے حوالے سے کہانیوں میں عرض کیا ہوا ہے کہ محبت کرنے والے ہی اس جذبے کی شدت سے اس وقت تک ہی بے خبر رہتے ہیں جب تک ایک خاص موڑ انکی محبت میں جنم نہیں لیتا ہے اور تب ہی کسی کے ساتھ ہمارے تعلقات کے گہرے ہونے کا پتا چلتا ہے ۔اس لئے کہتے ہیں کہ جدائی ہو تو ہی پتا چلتا ہے کہ ہم کس سے کس قدر محبت کرتے ہیں؟

اب یہ ہم پرمنحصرہوتا ہے کہ اپنے محبوب سے کس طرح کا رویہ رکھتے ہیں یا کوئی ہم سے کیساتعلق رکھنا چاہ رہا ہے۔بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ ہم سے کوئی محبت کا دعویٰ کرتا ہے مگر درحقیقت میں محض دل لگی کرنا چاہ رہا ہوتا ہے اور ہمیں یوں ظاہر کرتا ہے جیسے وہ بے پناہ پیار کرتا ہے اور ہم اسکی باتوں میں آجاتے ہیں اور پھر وہ ایسے ایسے بہانے تراشتا ،ادائیں دکھاتا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس بڑھ کر کوئی چاہنے والا ہو ہی نہیں سکتا ہے مگر پھر رفتہ رفتہ وہ ہمیں اپنے جال میں لیتا ہے اور اپنے مذہوم مقاصد کی تکمیل کی طرف جاتا ہے جو وقت بتاتا ہے کہ محض محبت کو بدنام کرنے کے لئے اور اپنی ہوس پوری کرنے کیلئے اختیار کئے جاتے ہیں۔دوسری طرف یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص(لڑکے ہو یا لڑکی) کو محبت ،جس کو ہم محبت ہی کہیں گے وہ محبت نہیں جو دل لگی کو نام دے کر کی جاتی ہے،ہو جاتی ہے تو دوسرا اس کو گھاس نہیں ڈالتا ہے اور وہ کبھی اپنا محبت بیان کر کے یا ان کہی رکھ کر محبت کا بھرم رکھتا ہے اور ایسے لوگ ہی جو محبوب کو ہی مقد س جانتے ہیں انکی خوشی کا خیال رکھتے ہیں وہی سچا پیار کرتے ہیں۔

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب کوئی ہمارے ساتھ ذہنی اعتبار سے بہت منسلک ہو جاتا ہے تو دوسرا بندہ اپنی جان چھڑوالیتا ہے اور ہماری جان پر بن آتی ہے کبھی ہم خود کشی کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی اپنے آپ کو کسی اور طرح سے اذیت دینے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی زندگی کو مزید اس قدر الجھا لیتے ہیں کہ جینا محال ہو جاتا ہے۔اور اکثر اسی محبت کی وجہ سے ساری عمر ایک خاص خول میں ہی گم رہتے ہیں کہ اسیر محبت سب کو دکھائی دیتے ہیں؟کچھ لوگ جب کوئی سچی محبت انکی دل لگی کے جواب میں کرنے لگتا ہے تو بھی کچھ نا عاقبت اندیش پھر انکو اندھیری راہ میں چھوڑ کر اپنی راہ لیتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو محبت کا اظہار کرتے ہیں تو دوسرا مثبت جواب نہیں دیتا ہے اور جب وہ محبت میں گرفتار ہوتا ہے تو پہلا اس کو چھوڑ کر اپنے راہ لے چکا ہوتا ہے۔محبت کرنے والے اورمحبت کی دنیا دونوں ہی بڑے نرالے ہیں ،ازل سے لوگ اس میں گرفتار ہو رہے ہیں مگر ہر محبت کرنے والا سمجھتا ہے کہ اس کی محبت ہی انوکھی ہے۔

ابھی حال ہی میں ایک ایسے ہی سر پھرے عاشق کی ایک کاروائی سناتا ہوں جو ہوئی ہے،آپ پڑھ کر بتائیں کہ کیا جو کچھ اس نے کیا ہے وہ محبت ہی ہے یا کوئی اور جذبہ اس فعل میں کوئی اور ہی جذبہ کارفرما ہے۔بات کچھ یوں ہے کہ ایک نوجوان جس کا نام آپ سلمان فرض کر لیں وہ اپنی ایک رشتے دار لڑکی سے جس کا نام آپ شازیہ فرض کرلیں پر مرمٹا ،اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ چونکہ اس کے گھر میں رہتی تھی تو شازیہ اسے کمر عمر ہونے کی وجہ سے بات چیت کرلیا کرتی تھی ،وہ نوجوان سا تھا ابھی اٹھارہ سال کا بھی نہیں ہوا تھا مگر دوستوں کی غلط صحبت نے شاید اس کو اس راہ پر چلنے پر مجبور کر دیا تھا ،جس پر اس کو عمر کے ایک خاص حصے میں آکر شرمساری ہونی تھی، شاید اگر ضمیر جاگتا تو ہوتی یوں تو کسی کو بھی محسوس نہیں ہوتا ہے کہ وہ کچھ غلط کر رہا ہے۔دن پر دن گذرتے گئے مگر شازیہ نے اس کو وہ اہمیت نہیں دی جس کی وجہ سے بعد ازں اس کو سخت حالات کا سامناکرنا پڑا،جس میں کسی حد تک وہ خود بھی ذمہ داری تھی کہ ایسے واقعات جب رونما ہوتے ہیں تو عموماََ لڑکیاں گھر والوں کے ڈر سے اپنی عزت یا کردار پر شک کی وجہ سے بتانے سے ڈرتی ہیں اور جب معاملہ حد سے گذرتا ہے اور پورے جہاں میں تماشہ ہوتا ہے تو پھر سوائے رسوائی کے اور کچھ بھی انکو حاصل نہیں ہوتا ہے،اس میں چاہے وہ قصور وار ہوں یا نا ہوں جب حد سے گذرتا ہے تو براہ راست انکی طرف انگلی اٹھتی ہے۔لہذا اس کہانی کا جو مقصد ہے لکھنے کا وہ یہی ہے کہ جب کوئی بھی ایسا معاملہ ہو جس میں آپ کی مرضی شامل نہ ہو تو خصوصاایسے معاملے میں والدین کو اعتماد میں لے کر مسئلہ حل کریں، لڑکیاں نازک ہوتی ہیں ان پر کوئی بھی داغ لگے تو عمر بھر ساتھ رہتا ہے ،لڑکے کسی کے ساتھ کچھ بھی کریں ،کتنے ہی لڑکیوں کو اُلو بنائیں مگر وہ پھر بھی عزت دار رہتے ہیں ،جبکہ لڑکیاں جس کو پسند نہ کرتی ہوں اور پھر بھی اس کو برداشت کریں تو سوائے دکھ ،درد اوررسوائی کے کچھ بھی نہیں ملا کرتا ہے،جہاں وہ محبت رکھتی ہیں اور کوئی ان کی محبت کو نہیں سمجھتا ہے اور انکے جذبات سے کھیلتاہے وہ ایک دن ضرور خدا کی پکڑ میں آتا ہے۔ دوسری طرف اگر لڑکیاں ایک بار جس کے ساتھ مخلص ہو جائیں اور دوسرابھی عمر بھر ساتھ دینے کیلئے یعنی شادی کے لئے تیار ہو تو انکا لازمی ہاتھ تھام لیں کہ اسی میں انکی بہتری ہوتی ہے کہ اپنی من پسند جیون ساتھی کے ساتھ زندگی ہنسی خوشی گذاریں۔

ہوا کچھ یوں تھا کہ سلمان کو کسی طرح پتا چل گیا کہ شازیہ کسی فرہاد نامی لڑکے کو بے پناہ چاہتی ہے ،تو وہ دوستوں کے کہنے پر یا ازخود جذبہ رقابت میں آگیا اور شازیہ کو جان سے مارنے ،فرہاد کی ٹانگیں توڑنے کی باتیں کرنے لگا اور شازیہ نے یہ سب باتیں فرہاد کو بتا دیں تاکہ وہ ہوشیار رہے،فرہاد اپنی طرف سے ہوشیار تھ ا، اور جب اسے ایک فیس بک پر لڑکی کے نام کی آئی ڈی نے ایڈ کیا ،اور اس نے اسکی تفصیلات دیکھی تو وہ سلمان کے فرینڈز میں سے تھی تو اس نے سوچا کہ سلمان کو اب مزا چکھانے کا موقع ملا ہے ،اس نے سلمان کی لڑکی والی آئی ڈی پر یوں باتیں شروع کر دیں کہ جیسے وہ سچ میں اسے لڑکی سمجھا ہے جب کہ اس نے معلوم کر لیا تھا کہ یہ جعلی آئی ڈی سلمان کی ہے اس نے کچھ ایسی باتیں دیکھ لیں تھی جس نے اس کو یہ سچ ثابت کر وا دیا کہ وہ لڑکی نہیں ہے اور اسکے بعد کہانی آسان سی ہے کہ فرہاد اور سلمان کا آپس میں فون پر رابطہ ہوا اور یہ پتا چلاکہ سم تو سلمان کے اپنے نام پر ہے ،یہاں پر بھی فرہاد نے ایسی ویسی گھٹیا باتیں کی ،تاکہ پتا چل سکے کہ لڑکی بھی ہے یا نہیں ،تب اسکے ایس ایم ایس کے جوابات نے واضح کیا کہ وہ لڑکا ہی ہے اورسلمان ہی ہے۔سلمان ہی تھا کیونکہ سم جو اسکے نام رجسٹر ڈ تھی۔تب ہی سلمان نے جو کہ فیس آئی ڈی پر عالیہ آفرین بنا ہوا تھا،فرہاد سے ملنے کا کہا اور فرہاد چونکہ اسکے گھر کے افراد اور پتے سے واقف ہوچکا تھا اورفرہاد نے سوچ لیا تھا کہ شازیہ کو اب سلمان کے چکر سے نکلوانا ہے یا پھر اسے سمجھانا ہے مگر وہاں جاتے ہیں ،سلمان کے نوعمر دوستوں پانچ چھے آگئے اور انہوں نے مارپیٹ شروع کر دی اور فرہاد نے جلدی بچاؤ کے لئے قسمیں کھا لی، اور دل میں سوچا کہ یہ عالیہ آفرین بڑی منہگی پڑ سکتی ہے تو بول دیا کہ رابطہ اُس سے نہیں کروں گا، کہ انہوں نے کہا تھ اکہ گھر کے نمبر پر تنگ کر تے ہو،خیر انہوں نے فرہاد کا موبائل فون لیا،بٹوہ لیا اوراُسے جانے دیا۔

پھر سلمان نے شازیہ کے تمام فرہاد کو کئے ایس ایم ایس اور باقی تمام ایس ایم ایس کر دیئے کہ دیکھو تم کیسے شخص سے محبت کرتی ہو،تم ایسی ہو کہ اس کے ساتھ ایسی ایسی باتیں کی ہو اور آج بھی وہ اس کے سر پر ہے اور اسے مسلسل بلیک میل کر رہا ہے۔دوسری طرف فرہاد سے شازیہ اس بات پرناراض ہوئی ہوئی ہے کہ فرہاد نے اس کو سلمان عرف فوزیہ آفرین سے ملنے کا نہیں بتایا تھا اور کیوں اس سے ملنے گیا تھا،فرہاد آج بھی اس سے رابطہ کرنا چاہ تا ہے مگر وہ جانتا ہے کہ جب تک شازیہ خود نہیں چاہے گی ،فرہاد کی اس سے بات نہیں ہو پائے گی کہ وہ اس معاملے میں کچھ ضدی ہوئی ہوئی ہے ۔لیکن شازیہ کو بھی یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ جب اظہار ہو جائے اور آپ کو کوئی آپکی محبت دینے کو تیار ہو تو پھر اسے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے کہ آج ہم نے کسی کی محبت کو ٹھکرا دیا تو پھر ساری عمر ایک کسک سی دل میں باقی رہے گی کہ کاش ہم ایسا نہ کرتے ،کاش ہم اُس پا لیتے ،اس ساری عمر کی جلن سے بہتر ہے کہ آپ محبت پا لیں اگر کوئی آپ کو دے رہا ہے۔

دوسری طرف سلمان نے جس طرح سے فرہاد اور شازیہ کو محبت کے نام پر خود یا دوستوں کے ساتھ مل کر زودکوب کیا ہے وہ محبت کی توہین کے مترادف ہے؟ یہ شازیہ کی کیسی محبت ہے کہ وہ اپنے چاہنے والے سے بے پناہ پیار کے بعد بھی اس سے دوری اختیار کئے ہوئے ہے؟ دوسری طرف فرہاد بھی شرمسار ہے کہ اس نے سلمان کے معاملے کو ٹھیک طور پر حل نہ کرنے پر اور جان سے مارنے کی دھمکی پر شازیہ کی طرف سے کوئی خاطر خواہ ایسا قدم نہیں اُٹھایا گیا جس سے وہ دونوں ساتھ رہ سکتے ہیں اور سلمان سے نجات مل جاتی ،جبکہ دوسری طرف سلمان آج بھی شازیہ کے سر پر ہے اور اسے بلیک میل محبت کے نام پر کر رہاہے۔سلمان کی محبت کے دعویٰ کو آپ لوگ کیا کہیں گے؟ کیا یہی محبت ہوتی ہے کہ آپ اپنے محبوب کو یوں تکلیف دیں،اس کی خوشی اگر کسی اور سے محبت کر کے مل رہی ہو تو اُسے چھین کر یا اُسے ہی رقابت کے انتقام کے طور پر اپنا آپ دیکھا کر کہ اگر مجھ سے محبت نہ کی،محبت کے بدلے محبت نہ دی تو یوں اس کو جان سے مار دوں گا،فرہاد کے موبائل سے ڈیٹا نکل کر شازیہ کو ہی بھیج دینا کس قدر بے حسی،کینہ پروری اورمحبت کی توہین کے مترادف ہے؟فرہاد تو شازیہ سے شادی کرنا چاہتا ہے اسکی محبت اسکو دنیا چاہتا ہے تو پھر سلمان نے اپنے محبوب کی خوشی کیلئے اپنی محبت کو قربان کیوں نہیں کیا ہے؟ کیوں وہ چاہتا ہے کہ دو لوگ جدا ہو جائیں اور وہ محض ایک اپنے محبت حاصل کر کے خوش ہو جائے ؟جناب بتائیں یہ کیسی محبت ہے؟جہاں تک حقائق بتاتے ہیں وہ لفظ’’محبت‘‘کو درست طور پر جانتا ہی نہیں ہے کہ اس میں اپنا آپ مارنا پڑتاہے اور محبوب کی خوشی کیلئے ہر طرح کی قربانی دی جاتی ہے؟ یہی دیکھ لیں فرہاد نے شازیہ کی محبت کی خاطر سلمان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی،اس کی عزت کا تحفظ جہاں تک وہ کر سکا کی ہے؟مگر دوسری طرف سلمان نے محبت کے نام پر جہاں شازیہ کو اپنے دوستوں میں تماشہ بنایا ہے اور اسکی عزت کی دھجیاں اُڑا کر رکھ دی ہیں وہ ایک لڑکی ہی سمجھ سکتی ہے،وہ سارے معاملے کو دوستوں میں لایا ہے سوچیں ذرا ایک لڑکی کی عزت کتنی مقدس ہوتی ہے اور ایک مفااد پرست انسان نے ایک ایسے جذبے کو جس میں لوگ جان تک دے دیتے ہیں اسے تماشہ محبت بنا کر رکھا ہوا ہے اور افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ جس کے ساتھ وہ یہ سب کر رہا ہے وہ اس کے اپنوں میں سے ہے؟کیا اسی کو محبت کہتے ہیں ؟ آپ کیا کہتے ہیں، آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 484137 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More