افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن

 6ستمبر یوم دفاع پاکستا ن کا دن ہے جسے ہم ہر سال قومی جوش و جذبے کے ساتھ منا کر 1965 ء کی جنگ میں بزدل، مکار، اپنی سے کئی گنا زیادہ تعداد اور جنگی سازوسامان رکھنے والی بھارتی ا فواج کو ناکوں چنے چبوانے والے بہادر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے اور تحاد و یکجہتی کا عہد کرتے ہیں۔ تاریخ پر نظردوڑائیں تو ہمیں علم ہو گا کے ہم نے ان 49 سالوں میں کس شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں ترقی کی ہے اور کس شعبہ ہائے زندگی میں ہم لوگ ترقی سے محروم رہے۔دفاعی شعبے میں مکمل خود کفالت کی منزل حاصل کر لی گئی ہے۔کیا یہ اعزاز کم ہے کے پاکستان ،دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔ہماری افواج جدیداسلحہ وسازوسامان سے لیس ہے۔ چھوٹے ہتھیاروں سے لیکراڑھائی ہزارکلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل،جدید بکتر بند گاڑیوں سے لے کر دنیا کے تیز اور موثر ترین ٹینک الخالدتک،مشتاق طیاروں سے لیکر جدید لڑاکا طیاروں جے ایف 17تھنڈرتک اور سب سے بڑھ کر جنگی بحری جہازوں اور جدید ترین آبدوزوں تک اندرون ملک تیار کئے جاتے ہیں۔یہ بھی بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ دفاع وطن کے تقاضوں کو آج بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے یہ تقاضے آج اس حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر گئے ہیں کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں برسر پیکار ہے۔ پاکستان جوخود اپنی تاریخ کے ایک نازک ترین دور سے گزر رہا ہے کی افواج دفاع وطن کے لیے اندرونی اور بیرونی سرحدوں پر ڈٹی ہوئی ہے۔ایک محاز پر اسے بھارت جیسے شاطر اور کم ظرف دشمن کا سامنا ہے تو دوسری طرف اسے بیرونی اور اندرونی خلفشار کا بھی سامنا ہے۔پاک فوج سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ اندرونی محاز پر دہشت گردی کے خلاف نبردآزما ہے جو خدا نخواستہ اس پا ک سر زمین کی سرحدوں کو کھوکھلاکرنے کے درپے ہیں۔ پاک فوج کاشمار دنیا کی ان بہترین افواج میں ہوتا ہے۔جس کے افسران پہلی صفوں میں رہتے ہوئے اپنے جوانوں کی قیادت کرتے ہیں۔ اپنے جوانوں کے کندھے سے کندھا ملا کر جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔6ستمبر1965ء میں بھی قوم کے سپوتوں نے اسی انداز میں جان کے نذرانے پیش کئے۔اور آج جب قوم کو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کاسامنا ہے تو بھی افوا ج پا کستان کے جوان اور افسران جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ اس وقت بھی قوم ایک تھی تو آج بھی ایک مٹھی کی ماننداتحادویگانگت کی تصویر بنی دکھائی دیتی ہے ۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہیں کے بڑی بڑی قومیں بھی طویل جنگوں میں ہر بڑا جاتی ہیں اور کمزور پڑجاتی ہیں لیکن افواج پاکستان اور پوری پاکستانی قوم گزشتہ13 سالوں سے دہشت گردی کی جس عفریت سے گزر رہے ہیں۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں رہ جاتا کہ قوم نے اس پاک دھرتی کے ہر اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کا تہیہ کر رکھا ہے جو اس ملک اور قوم کی سا لمیت کے لیے خطرہ ہے۔جنگ ستمبر کا جذبہ بھی یہی سیکھاتا ہے۔ یہ قوم انشااﷲ سرخرو ہو گی اور ایک تابندہ ستارے کی مانند چمکے گی۔ ستمبر 1965ء کی طرح آج بھی قوم بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے ۔ قوموں کی تاریخ میں کچھ لمحات اتنے معتبر اور محترم بن جاتے ہیں،جو ان کے وقار ،عزت توقیراور فخر کی علامت ہونے کے ساتھ ان کی سلامتی اور استحکام کو بھی دوام بخشنے کا سبب بن جاتے ہیں۔یہ لمحات ان کی آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ کی حثیےت رکھتے ہیں۔اور کسی بھی نا گہانی آفت یا مصیبت کی صورت میں یہی لمحات ان کے حوصلے اور یقین کا باعث بنتے ہیں۔زندہ قومیں ان تاریخی لمحات کو اپنے دلوں میں زندہ و تازہ کرتی رہتی ہے ۔پاکستان کی تاریخ بھی ایسے تاریخی اور مبار ک واقعات سے بھری پڑی ہے۔کامیابیوں اور کامرانیوں کے ساتھ ساتھ ہماری ملکی تاریخ سنگین اور افسوس ناک واقعات سے بھی بھری پڑی ہے،جن کا اعتراف کر کے ہم اپنی ناکامیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔لیکن افسوس اور دکھ اس وقت ہوتا ہے جب قوم کی کامیابی و کامرانی کے تاریخی لمحات کو بھی کسی نہ کسی بہانے ناکام قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے اور وہ بھی ان گھڑیوں میں قوم کڑے امتحان سے دوچار ہواور غیروں کی سازششیں عروج پر ہوں۔ناامیدی اور مایوسی کی سیاہ گھٹائیں چھائی ہوں،اور امیدوآس کا قحط پر جائے ا س سے بھی زیادہ دکھ ا اس وقت آتا ہے جب قومی کامیابیوں کوناکامی کی فہرست میں شامل کرنے والوں میں اپنے ہی لوگ ملوث ہو جاتے ہیں۔جنگ 65 ء کو ہی لے لیجئے،ہماری قوم اور افواج کے لازوال حوصلوں اور بے خوف جذبوں کی تعریف اپنوں نے تو کیا غیرو ں تک نے کی ۔دشمن تک نے اپنی شکست کا اعتراف کر لیا لیکن ہمارے کچھ لوگ آج تک اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے ۔انہیں جب بھی موقع ملتا ہے وہ قومی وقار اور عظمت کی اس روشن علامت کو تنقید کا نشانہ بنا کر قوم کو مایوسی ،شکست اور نا امیدی کی عمیق گہرائیوں میں دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں -
Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 132 Articles with 131364 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.