امن کی خواہش ۔ ۔ ۔

کسی ٹی وی چینل پر ایک محترم وزیر مذاکرے میں حکومت اور اپنی وزارت کی کارکردگی کے گن گانے میں مصروف تھے کہ میزبان نے ان کی توجہ ملک میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت گری کی طرف دلائی تو ایسا لگا کہ بریانی کے لقمہ میں موٹا سا کنکر دانتوں تلے آ گیا۔ انتہائی ناگواری سے گویا ہوئے ۔۔۔۔۔ آپ دیکھ نہیں رہے سارا ملک دھشتگردی کی لپیٹ میں ہے ۔۔۔۔۔ معاشرے میں لوگوں کا رویہ درست نہیں ۔۔۔۔۔ برداشت اور تحمل نہ ہو تو ایسے واقعات جنم نہ لیں تو اور کیا ہو ۔۔۔۔۔ میزبان حیران ہوکر بولا ۔۔۔۔۔ لیکن جناب امن و امان قائم رکھنا تو حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔۔۔۔۔ اس پر ان کی خفگی عروج پہ پہنچ گئی الٹا میزبان سے سوال کردیا ۔۔۔۔۔ آخر آپ حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟ وہ پوری دیانت داری سے اپنے فرائض ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن یہ صرف حکومت کا کام نہیں ۔۔۔۔۔۔ معاشرے کے ہر طبقہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آپ کا میڈیا لوگوں کو عدم تشدد کا پیغام دے اور علماء دین اپنا فرض ادا کریں ۔۔۔۔۔ میزبان کے چہرے پہ ناخوشگوار تاثرات دیکھ کر موصوف نے فتوٰی صادر کر دیا کہ حکومت ہر فرد کے لئے ذاتی محافظ فراہم نہیں کر سکتی۔ ایسا تو دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا اور نہ ہم کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ میزبان نے اس کے بعد گفتگو کا رخ دوسری جانب موڑ دیا ۔۔۔۔۔ وہ اپنا فرض پورا کر چکا تھا سمجھنے والوں پہ موصوف کی حقیقت کھل چکی تھی۔

ذرا سوچیں اگر اس وزیر کے لئے انسانی زندگی کی ذرہ برابر بھی اہمیت ہوتی تو وہ کم از کم اتنا ہی سوچ لیتے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ دوسرے ملکوں میں یوں تواتر اور دیدہ دلیری سے قتل نہیں ہوتے جیسے کہ ہمارے ملک میں ہوتے ہیں جبکہ وہ ہر فرد کو انفرادی محافظ بھی فراہم نہیں کرتے ۔۔۔۔۔ ان کا ہی کیا ۔۔۔۔۔ ہر جائز اور ناجائز طریقے سے کم از کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت کمانے کے طریقوں سے واقف ہمارے اکثر اراکینِ پارلیمنٹ یہ نہیں جانتے کہ امن و امان محافظوں سے نہیں بلکہ قانون اور سزا کے خوف سے ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ دھشت گردی کے خلاف تقریروں اور امن کی نصیحتوں سے نہیں بلکہ عدل کی فراہمی سے ہوتا ہے۔

سزائے موت کے احکامات کو موقوف رکھنے والے حاکمو ۔۔۔۔۔ امن محض امن کی خواہش سے نہیں آتا۔ قاتلوں کو بلا امتیاز قانون کے شکنجے میں لاکر نشانِ عبرت بنا دو ۔۔۔۔۔ کہ یہی مالک کا حکم ہے۔

“ مومنو! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے “
۔۔۔۔۔ البقرہ 178

“ اور اے اہلِ عقل (حکمِ) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو۔ “
۔۔۔۔۔ البقرہ 179

امن نہیں ممکن
گر' قصاص نہ ہو قتل کا
یہ جان لیں مومن
Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 40862 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More