رقابت ، محبت اور دل لگی

زندگی میں پہلی مرتبہ میرا واسطہ ایک رقیب سے پڑاہے اور ایسا پڑا ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے یہ سوچنے پر مجبور ہو رہا ہوں کہ محبت میں محبوب کی خوشی کا خیال رکھا جاتا ہے؟ یہ کیسی محبت ہے کہ آپ اپنی محبت زبردستی حاصل کرنے کے لئے یا کسی کے د ل میں جگہ بنانے کے لئے کسی تیسرے فرد کو جس سے آپ کا واسطہ نہیں ہوتا ہے جا ٹکراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسا کر کے محبوب کے دل میں اس کے لئے بننی جگہ ختم ہو جائے اور آپ کی بن جائے تو ایسا نہ تو کبھی ہوا ہے ،نہ ہی کبھی ہوگا کہ دل میں اتر جانے والا یوں آپ کے ڈرانے سے ڈر جائے یا جان آپ لے لو تو محبوب کے دل میں آپ کی اسطرح گندی حرکات کرکے بن جائے۔

یہ کیسی محبت ہے کہ آپ کسی کو ڈرا دھمکا کر پھر اپنے محبوب کی محبت حاصل کرنا چاہیں جب کہ وہ آپ کو پسند بھی نہ کرتا ہو اور کسی کے ساتھ غلط سلوک کر کے آپ اپنی محبت کی خود توہین کرتے ہیں،چاہے یہ آپ کی اپنی سوچ ہو یا آپ لوگوں کے کہنے میں آکر محبوب کے محبوب کو کوئی نقصان دے کر محبت کی تذلیل کرتے ہو،حسد یوں بھی بری چیز ہے مگر جناب ہم اگر روز محشر کو یاد رکھیں تب ہی برے کاموں سے رک سکتے ہیں۔ہمیں کسی اور کا نہیں آپنا گریبان دیکھنا چاہیے کہ کیا کرتے پھر رہے ہیں۔

دوسری بات میں ان نوجوان لڑکے لڑکیوں کو کہنا چاہوں گا کہ آپ اگر کسی کے ساتھ محبت ،پیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ سنجیدہ ہو جاتے ہیں تو اپنے والدین سے یا گھر میں کسی سے اس بات کا تذکرہ کر کے ایک ہونے کا کیوں نہیں سوچتے ہیں؟ آپ کا ضمیر کیوں سویا رہتا ہے یا آپ محبت کا اظہار کر کے پھر کیوں دنیا سے ڈر جاتے ہیں کہ والدین یا معاشرے کے افراد آپ کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ خدارا آپ لوگ اس بات کا اس وقت کیوں نہیں سوچتے ہیں جب آپ کسی کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہوتے ہیں اور جب کوئی آپ کے ساتھ سنجیدہ ہو جائے تو آپ کو والدین کی عزت یاد آتی ہے؟ آپ پہلے کیوں سوئے رہتے ہیں؟ اگر آپ میں اتنا دم نہیں ہوتا ہے تو کیوں دوسرے کی زندگی برباد کرنے پر تل جاتے ہیں؟ کیا آپ اپنے آپ کو اللہ کی عدالت سے بری الذمہ سمجھتے ہیں؟ جہاں دل لگی کرنی ہو وہاں اگلے کو حد سے نہ بڑھنے دیں تا کہ وہ سکون سے اپنی زندگی گذار سکے۔

یہ مریضِ عشق کا حال ہے
کہ یہ زندگی بھی وبال ہے
کبھی درد ہے تو دوا نہیں
جو دوا ملی تو شفا نہیں

پیار ................ پیار انسان کی فطرت میں شامل ایک جزو ہے، بلکل اِسی طرح جس طرح سانس لینا، کھانا کھانا، پانی پینا، سونا، جاگنا، انسانی فطرت کے جزو ہیں، اِسی لیے ہم ہر انسان سے بحیثیت انسان پیار کرتے ہیں، ہم فطرت سے پیار کرتے ہیں، ہم اپنے دوستوں سے پیار کرتے ہیں، اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے پیار کرتے ہیں اپنے گھر والوں سے، ماں ،باپ، بھائی، بہن، بیوی بچوں سے پیار کرتے ہیں، اپنے گھر، گلی، گاؤں، شہر اور ملک سے پیار کرتے ہیں، اور جانوروں سے پیار کرتے ہیں ، یہ سب پیار کی مثالیں ہیں۔

محبت ................ محبت بھی پیار ہی کی طرح ایک فطری جزبہ ہے مگریہ پیار سے کچھ بڑھا ہوا ہوتا ہے اِس میں ایک خاص بات ہے اور وہ یہ کہ یہ عموما صرف ایک شخص سے ہوتی ہے، مگر کبھی کبھی ایک سے زیادہ لوگ بھی اِس کی تحریک کا سبب بن جاتے ہیں مگر اِس کی خاصیت یہ ہے کہ اِس جزبے کا محرک شخص باقی سب لوگوں سے خاص ہو جاتا ہے، اور اِس کے لیے بھی کسی باہمی رشتے کی ضرورت نہیں ہوتی، عموما یہ مرد اور عورت کے درمیان ہوتی ہے مگر یہ ضروری نہیں یہ کسی کو کسی سے بھی ہوسکتی ہے، کوئی شخص اپنے ملک سے بھی محبت کر سکتا ہے، یعنی اُس کے لیے اپنا ملک باقی دنیا سے ممتاز ہوجاتا ہے منفرد ہو جاتا ہے ، ایک ماں کے دس بیٹے ہو سکتے ہیں مگر ممکن ہے اُن میں سے کسی ایک سے کچھ زیادہ انسنیت ہو جائے، وہ باقی بھائیوں کے مقابلے ماں کو زیادہ محبوب ہو جائے، دوستوں میں سے کسی دوست سے طبیعت زیادہ میلان کھاتی ہو، کسی کے پاس کئی جانور ہوں مگر ایک اُن مین سے کچھ زیادہ ہی پسند ہو، ایسی کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں، مگر ہم اگر صرف مرد اور عورت کے درمیان ہونے والی محبت کا ذکر کریں تو بھی یہ اپنی خاصیت یونہی برقرار رکھتی ہیں، ایک محلے میں کئے خاندان رہتے ہیں اُن سب میں باہمی پیار ہمیشہ رہتا ہے مگر کسی نوجوان کو خاندان یا محلے کی کوئی لڑکی اچانک باقی لڑکیوں سے ممتاز لگنے لگے یا کسی کی کوئی ادا کوئی بات دوسروں سے منفرد لگنے لگے تو یہی محبت کی ابتداء ہے،اور یہی سب کچھ لڑکیوں کے ساتھ بھی ممکن ہے۔

اوپر بیان کردہ بات کافی عرصہ قبل کہیں پڑھی تھی تو آپ کو محبت و پیار کے بارے میں کچھ آگاہ کرنے کے لئے بیان کر دیا ہے۔ مجھے بتائے اس میں کہاں لکھا ہے کہ اگر آپ کا کوئی محبوب آپ سے پیار کے بدلے پیار نہ کرے اور وہ کسی اور کے ساتھ محبت کرتا ہو تو آپ اس سے حسد کر کے اس کے خلاف کچھ کریں؟ کیا ایسا کرنا ہی محبت کہلاتا ہے؟ محبت میں محبوب کی خوشی کا خیال کیوں نہیں ایسے لوگ رکھتے ہیں؟ کیوں وہ رقابت کی وجہ سے رقیب کے جان کے دشمن ہو جاتے ہیں؟ کیا ایسے لوگ محبت کی توہین کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں؟

ایسے لڑکے اور لڑکیاں جو وقت گذاری کے لئے محبت کو بدنام کررہے ہیں انکو آپ سے التماس کرتا ہوں کہ سمجھائیں کہ محبت کس بلا کا نام ہے؟ کسی کے سچے جذبات کو محض اپنے مفادات کی خاطر مت ٹھکرایں اگر کسی کے ساتھ محبت کا سفر شروع کریں تو کچھ بھی ہو اس کا ساتھ نبھائیں۔محبت کرنا گناہ نہیں ہے مگر آپ دوسرے کا دل توڑ کر گناہ مول نہ لیں ،یہ سوچنا غلط ہے کہ دوسرا انکو ایک دن معاف کر دے گا مگر اُوپر والی ذات انصاف کرنے والی ہے وہ ایک دن آپکو پکڑ سکتی ہے۔محبت کی توہین مت کیجئے۔۔

آپ اگر محبت کرنے والوں کا ہاتھ پکڑ نےکی بجائے ان سے دور جانے کی کوشش کریں گے تو یاد رکھئے گا آپ ایک دن تنہا ہونگے اور اس وقت آپ کو احسا س ہوگا کہ آپ نے کسی محبت کی توہین کی تھی تب آپ کے پاس سوائے پچھتاؤے کے کچھ باقی نہ ہوگا۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ اگر آپ محبت کا سفر جاری نہیں رکھنا چاہتے ہیں تو دوسرے فریق کو اعتماد میں لے کر اپنا راستہ الگ کر لیں، اگر آپ کے دل میں چور نیہں ہے تو سب معاملات کو ٹھیک سے حل کر کے دور ہو جائیں وگرنہ عمر بھر کا شکوہ اور ضمبیر کی ملامت آپ کو کسی پل زندہ نہیں رہنے دے گی۔

محبت کو کسی بھی طرح سے بدنام کر کے آپ توہین محبت کے مرتکب ہوتے ہیں اور اللہ کی گرفت میں کسی کے ساتھ غلط کر کے آتے ہیں۔ کاش ہم جذبات کی بجائے حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کرلیں تو رقابت میں کئے غلط کام پر کبھی شرمسار نہ ہوں۔ اللہ پاک مجھے اور آپ سب کو حاسد اور رقابت کرنے والوں کے جانی و مالی ہر طرح کے شر سے محفوظ رکھیں آمین ثم آمین۔
 

ZULFIQAR ALI BUKHARI
About the Author: ZULFIQAR ALI BUKHARI Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.