14اگست ،قابل فخر دن

14اگست ہمارے لئے واقعی ایک بہت بڑا اور قابل فخر دن ہے کیونکہ آذاد قومیں ہی اپنی خوشی و غمی کے دن آزادی سے مناسکتی ہیں جبکہ غلام قومیں اپنی مرضی سے نہ مسکرا سکتی ہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے رو سکتی ہیں دسمبر 1930ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس آلہ آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ نے کی اس اجلاس میں اپنے تاریخ ساز خطبہ صدارت میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ اور خود مختار وطن کا تصور پیش کیا، کیونکہ برصغیر کے بزرگوں نے دیکھا کہ یہاں کے سب باسی غلام ہیں اور ان کی نسلیں بھی غلام رہیں گی جس کے تدارک کا واحد راستہ ایک ایسی مملکت کا قیام تھا جہاں مسلمان مذہبی آزادی اور ثقافتی اطوار کوملحوظ خاطر رکھ کر بھرپورزندگی بسر کرسکیں اور اس اجلاس کے بعد حصول آزادی کی تحریک کا جنم ہوا اور ایسی جدوجہد شروع کی گئی کہ جو دیکھتے ہی دیکھتے برصغیر بھر کے مسلمانوں کی آواز بن گئی، حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ اور حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے اس تحریک میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے مسلمانوں کو متحرک و متحد کیا، البتہ انہیں خاصی مخالفت کا بھی سامنا رہا مگر اسکے باوجود نہ تو ان رہنماؤں نے ہمت ہاری اور نہ ہی عوامی حوصلے پست ہوئے اور اقبال پارک کا وہ مقام جہاں آج مینار پاکستان وجود پذیر ہے وہاں 23مارچ 1940میں آزادی کیلئے ایک قرار پیش کی گئی جس سے تحریک آزادی کو مزید تقویت حاصل ہوئی ، تحریک آزادی کے اس عرصہ میں بہت سے لوگوں کا خون بھی بہایا گیا وطن عزیز کے اس خطہ کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے بزرگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں، عرصہ 7سال آذادی کے متوالے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے رہے قرار داد آزادی پیش کرنے کے 7سال بعد 14اگست 1947ء کو ہمارا پیارا ملک پاکستان معرض وجود میں آیا، جس کو ہمارے ہمسایہ اسلامی ملک ایران نے سب سے پہلے ایک آذاد اور خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا، اﷲ تعالیٰ کے اس بیش پایہ احسان کو جو نبی رحمت ﷺ کے صدقے ہمارے لئے باعث فخر ہے ، پاکستان دنیا کے ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہے جو خوبصورتی و دلفریبی، قدرتی مناظر اور تاریخ ساز ورثہ کی دولت سے بھی مالا مال ہے اس کے علاوہ پاکستان کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے بھی ہیں ، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پاکستان میں واقع ہے ، پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں خوبصورت برف پوش پہاڑ اور دلنشیں وادیاں موجود ہیں نہ صرف پہاڑی بلکہ میدانی علاقے بھی خوبصورتی میں ثانی نہیں رکھتے ، پاکستان کا نہری نظام اپوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے بڑے بڑے دریا ، سمندر ، لہلہاتے کھیت، سال کے چاروں موسم اور جدید سہولیات سے مزین شہر وقصبات وطن عزیز کی خوبصورتی کا موجب ہیں، ریلوے ، موٹر وے اور سمندری راستے سرزمین پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی طرف جاری سفر کی علامت ہیں، ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کے بعد ہمارا پیارا ملک دنیا میں ناقابل تسخیر بن چکا ہے جو تمام اسلامی ممالک کیلئے باعث اطمینان اور باعث فخر ہے ،

نوجوانو!14اگست ہمارے لئے یقینا خوشیوں سے مزین دن ہے آج کے دن ہماری ثقافت اور ہماری سوچ تو آزاد ہو گئی مگر آزاد وطن حاصل کرنے کے بعد ہمارا کام اور قرض ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی ایک اور آزادی باقی ہے جس کیلئے ہمیں جدوجہد کرنے کی اشد ضرورت ہے یعنی اب ’’گناہ کی غلامی سے آزادی ‘‘، گناہ سے آزادی ہر انسان کا مسئلہ ہے اس آزادی کے بعد ہمیں دوسرا وطن میسر آئے گا جس کا نام جنت الفردوس ہے جہاں گناہ نہ ہوگا اس آزادی کیلئے ضروری ہے کہ انسان گناہ کا احساس کرے اور اپنے منہ سے گناہگار ہونے کا اقرار کرے، پھر گناہ کو اپنی زندگی سے ترک کرے اور آذادی پانے کیلئے بے عیب کفارہ ادا کرے ، وطن عزیز کیلئے تو ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دے دیں مگر اب اس آزاد وطن میں گناہ جس میں ’’جھوٹ، فریب، کرپشن، رشوت، بدیانتی، بے انصافی، دھونس و دھاندلی، فرقہ وارانہ فسادات اور لاقانونیت سے حکمران اپنی جڑیں مضبوط اور ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر لگے ہوئے ہیں اگر ہم مذکورہ گناہ سے آزادی سے آزادی حاصل کرلیتے ہیں تو ہماری آنیوالی نسلیں ہمارا نام زندہ رکھیں گی اور فخر سے کہیں گی کہ یہ ملک حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ اور حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا دیا ہوا تحفہ ہے جس میں حق وسچ، امن و امان ، انصاف بلاتفریق، روزگار اور باعزت زندگی گزارنے کیلئے ہر کسی کو ذاتی چھت میسر ہو گی، دور حاضر میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے جو برسر اقتدار کرپٹ عناصر کی لوٹ مار کا نتیجہ ہے یہاں غریب اور مظلوم لوگ حصول انصاف کیلئے سر پٹخ پٹخ کرمنوں مٹی تلے جا دبتے ہیں آج 19کروڑ عوام کو حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال ؒ اور حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی سی سوچ اور انہیں جیسے جذبہ حب الوطنی کی ضرورت ہے تاکہ مملکت خداداد پاکستان کو بد امنی ، رشوت و کرپشن جیسے ناسور وں سے آزادی ملک سکے -
Sahir Qureshi
About the Author: Sahir Qureshi Read More Articles by Sahir Qureshi: 4 Articles with 2663 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.