شوال کے 6 روزے اور "صام الدھر" (زمانے بھر) کا مفہوم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"‏ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ بِسِتٍّ مِنْ شَوَّالٍ فَكَأَنَّمَا صَامَ الدَّهْرَ ‏"

اس روایت کا ترجمہ ومفہوم:
("جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اسکے بعد شوال میں 6

روزے رکھے تو گویا اس نے زمانہ بھر کے روزے رکھے")
(حوالہ: سنن ابوداود 2433 الشیخ البانی نے سنن ابی داود کی روایت پر صحیح کا حکم لگایا مگر یہ روایت صحیح مسلم میں بھی موجود ہے. مسند الطیالسی: 595،المسندالمستخرج: 2654)

چند فوائد: اس حدیث میں لفظ "صام الدھر" یعنی زمانے بھر سے مراد سال بھر ہے، یہ حدیث صحیح ہے اور صحیح مسلم میں بھی موجود ہے، یہ روزے رمضان کے بعد عید کے فورا بعد بھی رکھے جاسکتے ہیں اور اس ہی مہینے میں متفرق بھی، جیسا کہ الجنۃ الدائمۃ کا اس پر فتوی موجود ہے اور اس عمل میں وسعت ہے. اللہ عزوجل نے فرمایا:

من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا

اس آیت کا ترجمہ ومفہوم:
جو شخص نیک کام کرے گا اس کو اس کے دس گنا ملیں گے
سورۃ الانعام سورۃ نمبر: 6 آیت:160

رمضان کے تیس اور چھ دن شوال کے کل ملا کے 36 دن ہوۓ. جب کے اس آیت کی رو سے ھر عمل کا ثواب دس گناہ ہونے سے 360 اور تقریبا یہی تعداد سال کے دنوں کی ہے، علماء نے "صام الدھر" یعنی کے "زمانے بھر" کی یہی تفصیل کی ہے، واللہ اعلم.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 412747 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.